You are currently viewing وضو کے متعلق مسا ئل حصہ سو ئم
Problems related to ablution

وضو کے متعلق مسا ئل حصہ سو ئم

حدیث نمبر : 156

نبی کر یم ﷺ رفع حا جت کے لیے گئے ۔ تو آپ نے مجھے فر ما یا کہ میں تین پتھر تلا ش کر کے پا س لا ؤ ں ۔ لیکن مجھے دو پتھر ملے ۔ تیسرا ڈھونڈا مگر مل نہ سکا ۔ تو میں نے خشک گو بر اٹھا لیا ۔ اس کو لے کر آپ کے پا س آگیا ۔ آپ نے پتھر تو لے لیے مگر گو بر پھینک دیا اور فر ما یا یہ خو د نا پا ک ہے ۔ اور یہ حد یث ابر اہیم بن یو سف نے اپنے با پ سے بیا ن کی ۔ انہو ں نے ابو اسحا ق سے سنا ، ان سے عبدالرحمن ٰ نے بیا ن کیا ۔

حدیث نمبر :157

رسو ل ﷺ نے وضو میں ہر عضو کو ایک ایک مرتبہ دھو یا  ۔

حدیث نمبر : 158

نبی کر یم ﷺ نے وضو میں اعضا ء کو دو  دو با ر دھو یا ۔

حدیث نمبر : 159

انہو ں نے حضر ت عثما ن بن عفا ن ؑ کو دیکھا ، انہو ں نے حمرا ن سے پا نی کا بر تن منگا ۔ اور لے کر پہلے اپنی ہتھلیوں پر تین مر تبہ پا نی ڈ الا پھر انہیں دھو یا ۔ اس کے بعد اپنا داہنا ہا تھ پہا نی میں ڈ الا ۔ اور پا نی لے کر کلی کی اور نا ک صا ف کی، پھر تین با ر اپ نے اپنا چہرا دھو یا اور کہنیو ں تک تین با ر دو نو ں ہا تھ دہو ئے ۔ پھر ا پنے سر کا مسح کیا ۔ پھر پا نی لے کر ٹخوں تک تین مر تبہ اپنے دو نو ں پا ؤں دھو ئے ۔ پھر کہا کہ رس رسو ل ﷺ نے فر ما یا ہے کہ جو شخص میری طرح ایسا  وضو کر ے ، پھر دو  رکعت پڑھے ،جس میں اپنے نفس سے کو ئی با ت نہ کرے ۔ تو اس کے گذ شتہ گنا ہ معا ف کر دیئے جا تے ہیں ۔

حدیث نمبر : 160

جب حضر ت عثا ن ؑ نے وضو کیا تو فر ما یا ۔ میں تم کو ایک حد یث سنا تا ہو ں ، اگر قرآ ن پا ک کی ایک آیت نا زل نہ ہو تی تو میں یہ حدیث تم کو نہ سنا تا ۔ میں نے رسو ل ﷺ سے سنا ہے کہ آپ فر ما تے تھے کہ جب اچھی طرح کو ئی شخص وضو کرتا ہے اور خلو ص کے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو اس کے ایک نماز سے دو سری نماز پڑھنے تک کے گنا ہ معا ف کر دیئے جا تے ہیں ۔ عر وہ کہتے ہیں وہ آیت یہ ہے جس کا تر جمہ یہ ہے کہ جو لو گ اللہ کی اس نا زل کی ہو ئی ہدا یت کو چھپا تے ہیں جو اس نے لو گو ں کے لیے اپنی کتا ب میں بیا ن کی ہے ۔ ان پر اللہ کی لعنت ہے اور دوسرے لعنت کر نے والو ں کی لعنت ہے ۔

اس مسئلہ کو عثما ن اور عبد اللہ بن زید اور ابن عبا س ؑ               نے رسو لﷺ سے نقل کیا ہے ۔

حدیث نمبر : 161

آپ ﷺ نے فر ما یا ، جو شخص و ضو کرے سے چا ہیے کہ نا ک صا ف کرے اور جو پتھر سے استنجا ء کرے اسے چا ہیے کہ طا ق عدد یعنی ایک یا تین یا پا نچ ہی سے کر ے ۔

حدیث نمبر : 162

رسو ل ﷺ نے فر مایا کہ جب تم میں سے کو ئی وضو کرے تو اسے چا ہیے کہ اپنی نا ک میں پا نی دے پھر اسے صا ف کرے اور جو شخص پتھروں سے استنجا ء کرے اسے چا ہیے کے بے جوڑ عدد یعنی ایک یا تین سے استنجا کرے  اور جب تم میں سے کو ئی سو کر اُ ٹھے تو وضو کے پا نی میں ہا تھ ڈ النے سے پہلے اسے دھو لے کیو نکہ تم میں سے کو ئی نہیں جا نتا کہ رات کو اس کا ہا تھ کہا ں رہا ہے ۔

حدیث نمبر : 163

ایک مر تبہ رسو ل ﷺ ایک سفر میں ہم سے پیچھے رہ گئے ۔ پھر تھو ڑی دیر بعد آپ ﷺ نے ہم کو پا لیا اور عصر کا وقت آ پہنچا ۔ ہم وضو کرنے لگے اور اچھی طرح پا ؤ ں دھو نے کی بجا ئے جلدی میں ہم پا ؤ ں پر مسح لرنے لگے ۔ آپ نے فر ما یا ایڑیوں کت لیے آگ کا عذاب ہے ۔ دو مر تبہ یا تین مر تبی فر ما یا ۔

حدیث نمبر :164

انہو ں نے وضو کا پا نی منگوا یا اور اپنے دو نو ں ہا تھو ں پر بر تن سے پا نی لے کر ڈالا ۔ پھر دو نو ں ہا تھو ں کو تین با ر دھویا  ۔پھر اپنا دا ہنا ہا تھ وضو کے پا نی میں ڈالا ۔ پھر کلی کی اور نا ک میں پا نی دیا ۔ پھر نا ک صا ف کی ۔ پھر تین دفعہ اپنا منہ دھو یا اور کہنیو ں تک تین با ر ہا تھ دھو ئے پھر اپنے سر کا مسح کیا ۔ پھر ہر ایک پاؤ ں تین با ر دھو ئے ۔ پھر فر مایا میں نے رسو ل ﷺ کو دیکھا کہ آپ میرے اس وضو جیسا وضو کیا کر تے تھے اور آپ ﷺ نے فر ما یا جو شخص میرے اس وضو جیسا وضو کرے اور حضو ر قلب سے دو رکعت پڑھے جس میں اپنے دل سے با تیں نہ کرے ۔ تو اللہ تعا لیٰ اس کے پچھلے گنا ہ معا ف کر دیتا ہے ۔

اما م بن سیرین وضو کر تے وقت انگو ٹھی کے نیچے کی جگہ بھی دھو یا کر تے تھے ۔

حدیث نمبر : 165

وہ ہما رے پا س سے گزرے اور لو گ لو ٹے سے وضو کر رہے تھے ۔ آپ ﷺ نے کہا اچھی طرح وضو کرو کیو نکہ ابو القا سم ﷺ نے فر ما یا خشک ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے ۔

حدیث نمبر : 166

اے ابو عبد الرحمن ٰ میں نے تمہیں چا ر ایسے کا م کرتے دیکھا ہے جنہیں تمہارے سا تھیو ں کو کرتے نہیں دیکھا ہے ۔ وہ کہنے لگے اے ابن جریج وہ کیا ہیں ؟

ابن جر یج نی کہا میں نے طوا ف کے وقت آپ کو دیکھا کہ دو یما نی رکنوں کے سوا کسی اور رکن کو آپ نہیں چھو تے ہو ۔ دوسرے میں نے آپ کو بستی جو تے پہنے دیکھا ہے ۔ تیسرا میں نے دیکھا کہ آپ زرد رنگ استعما ل کر تے ہو اور چو تھی با ت میں نے یہ دیکھی کہ جب آپ مکہ میں تھے ، لو گ ذی الحجہ کا چا ند دیکھ کر لبیک پکا رنے لگتے ہیں ۔ اور حج کا احرام با ندھ لیتے ہیں اور آپ آٹھو یں تا ریخ تک ا حرام  نہیں با ند ھتے ۔ حضر ت عبد اللہ بن عمر ؑ نے جو اب دیا کہ دوسرے ارکا ن کو تو میں یو ں نہیں چھو تا کہ میں نے رسو لﷺ کق یما نی رکنو ں کے علا وہ کسی اور رکن کو چھے ہو ئے نہیں دیکھا اور رہے بستی جو تے تو میں نے رسو لﷺ کو ایسے جو تے پہنے ہو ئے دیکھا جن کے چمڑے پر با ل نہیں تھے اور اپ انہیں کو پہنے پہنے وضو فر ما یا کرتے تھے ۔