You are currently viewing وضو کے متعلق مسائل حصہ دوم
Problems related to ablution

وضو کے متعلق مسائل حصہ دوم

حدیث نمبر : 141

آپ  نے فر ما یا ، جب تم میں سے کو ئی اپنی بیو ی  سے جما ع کر ے تو کہے ، اللہ کے نا م سے شر وع کرتا ہو ں ۔ اے اللہ ہمیں شیطا ن سے بچا اور شیطا ن کو اس چیز سے دور رکھ جو تو اس جما ع کے نتیجے میں ہمیں عطا فر ما ئے ، یہ دعا پڑھنے کے بعد جما ع کر نے سے میاں بیو ی کو جو اولا د ملے گی اسے شیطا ن نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔

حدیث نمبر : 142

رسو ل کر یم ﷺ جب قضا ئے حا جت کے لیے بیت الخلا ء میں دا خل ہو تے تو یہ دعا پڑ ھتے ۔ اے اللہ میں  نا پا ک جنوں اور ناپا ک جننیوں سے تیری پنا ہ ما نگتا ہو ں ۔

حدیث نمبر : 143

نبی کر یم ﷺ بیت الخلا میں تشر یف لے گئے ۔ میں نے بیت الخلا کے قر یب آپ کے لیے وضو کا پا نی رکھ دیا ۔ با ہر نکل کر آپ نے پو چھا یہ کس نے رکھا ؟جب آپ کو بتلا یا گیا تو آپ نے میرے لیے دعا کی اور فر ما یا اے اللہ اس کو دین کی سمجھ عطا فر ما ئیو  ۔

حدیث نمبر : 144

رسو ل ﷺ نے فرما یا جب تم میں سے کو ئی بیت الخلا میں جا ئے تو قبلہ کی طرف منہ کر ے نہ  اس کی طرف پشت کرے بلکہ مشرق کی طرف منہ کر لو یا مغر ب کی طرف ۔

حدیث نمبر : 145

لو گ کہتے تھے کہ جب قضا ء حا جت کے لیے بیٹھو تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرو نہ بیت المقد س کی طرف یہ سن کر عبد اللہ بن عمر ؑ نے فر ما یا کہ ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑ ھا تو  میں نے آنحضر ت ﷺ کو دیکھا کہ آپ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے دو اینٹو ں پر قضاء حا جت کے لیے بیٹھے ہیں ۔ پھر عبد اللہ بن عمر نے واسع سے کہا کہ شا ید تم ان لو گو ں میں سے ہو جو اپنے چو تڑ وں کے بل نماز پڑ ھتے ہیں ۔ تب میں نے کہا خدا کی قسم میں نہیں جا نتا کہ آپ کا مطلب کیا ہے امام ما لک رحمہ اللہ نے کہا کہ عبد اللہ بن عمر ؑ نے اس سے وہ شخص مرا دلیا جو نماز میں زمین سے اونچا نہ رہے ، سجدہ میں زمین سے لپٹ جا ئے ۔

حدیث نمبر : 146

رسو ل ﷺ کی بیویا ں رات میں منا صع کی طرف قضا ء کے لیے جا تیں اور منا صع ایک کھلا میدا ن ہے ۔ تو حضر ت عمر رسو لﷺ سے کہا کرتے تھے کہ اپنی بیو یوں کو پر دہ کرا ئیے ۔ مگر رسو ل ﷺ نے اس پر عمل نہیں کیا ۔ ایک رو ز رات کو عشا ء کے وقت حضرت سو دہ بن زمعہ رسو ل ﷺ کی اہلیہ جو دراز قد عورت تھیں ۔ با ہر گئیں ۔ حضر ت عمر ؑ نے انہیں آواز دی اور کہا ہم نے تمہیں پہچا ن لیا اور ان کی خوا ہش یہ تھی کہ پردہ کا حکم نا زل ہو جا ئے ۔ چنا نچہ اس کے بعد اللہ نے پر دہ کا حکم نا زل فر ما دیا ۔

حدیث نمبر : 147

آپ نے اپنی بیویو ں سے فر ما یا کہ تمہیں قضا ء حا جت کے لیے با ہر نکلنے کی اجا زت ہے ۔ ہشا م کہتے ہیں کہ حا جت سے مرا دپا خا نے کے لیے با ہر جا نا ہے ۔

حدیث نمبر : 148

ایک دن میں اپنی بہن اور رسو ل ﷺ کی اہلیہ محتر مہ حفصہ کے مکا ن کی چھت پر اپنی کسی ضرورت سے چڑھا ، تو مجھے رسو ل ﷺ قضا ء حا جت کرتے وقت قبلہ کی طرف پشت اور شا م کی طرف منہ کیے ہو ئے نظر آئے ۔

حدیث نمبر : 150

جب رسو ل ﷺ رفع حا جت کے لیے نکلتے تو میں اور ایک لڑ کا اپنے سا تھ پا نی کا یک بر تن لے آتے تھے ۔ مطلب یہ ہے اس پا نی سے رسو ل ﷺ طہا رت کیا کرتے تھے ۔

حضر ت ابو الدردداء نے فر مایا تم میں جو تو ں والے ، پا ک پا نی والے اور تکیہ والے صا حب نہیں ہیں ؟

حدیث نمبر : 151

جب نبی کر یم ﷺ قضا ء حا جت کے لیے نکلتے ، میں اور ایک لڑ کا دو نو ں آپ کے پیچھے جا تے تھے اور ہما رے سا تھ ایک پا نی کا بر تن ہو تا تھا ۔

حدیث نمبر : 152

رسو ل ﷺ بیت الخلا میں جا تے تو میں اور ایک لڑ کا پا نی کا بر تن اور نیزہ لے کر چلتے تھے ۔ پا نی سے آپ طہا رت کر تے تھے دوسری سند سے نضر اور شا ذان نے اس حدیث کی شعبہ سے متا بعت کی ہے ۔ عنز ہ لا ٹھی کو کہتے ہیں جس پر پھلکا لگا ہو ا ہو ۔

حدیث نمبر : 153

رسول ﷺ نے فر مایا کہ جب تم میں سے کو ئی پا نی پیے تو بر تن میں سا نس نہ لے اور جب بیت الخلا ء میں جا ئت تو اپنی شرمگا ہ کو داہنے ہا تھ سے نہ چھو ئے اور نہ دا ہنے یا تھ سے استنجا کرے ۔

حدیث نمبر : 154

آپ نے فر مایا جب تم میں سے کو ئی پیشا ب کرے تو اپنا عضو  اپنے دا ہنے ہا تھ سے نہ پکڑے ، نہ دا ہنے ہا تھ  سے طہا رت کرے ، نہ پا نی پیتے وقت بر تن میں سا نس لے ۔

حدیث نمبر : 155

رسو لﷺ ایک مر تبہ رفع حا جت کے لیے تشر یف لے گئے ۔ آپ کی عا دت مبا رکہ تھی کہ آپ چلتے وقت ادھر ادھر نہیں دیکھا کرتے تھے ۔ تو میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے آپ کے قر یب پہنچ گیا ۔ مجھے دیکھ کر آپ نے فر مایا کہ مجھے پتھر ڈھویڈ ھ دو ، تا کہ میں ان سے پا کی حا صل کر لو ں یا اسی جیسا کو ئی لفظ فر ما یا اور فر مایا ہڈی اور گو بر نہ لا نا ۔چنا نچہ میں اپنے دا م میں پتھر بھر کر اپ کے پا س لے گیا اور آپ کو پہلو  میں رکھ دیے اور آپ کے پا س سے ہٹ گیا ، جب آپ قضا ء حا جت سے فا رغ ہو ئے تو آپ نے پتھروں سے استنجا کیا ۔