اپنے سا تھیو ں کو سکی با ت کا حکم دیتے تھے تو وہ جلد از جلد اس کو پو را کرتے تھےا گر کسی با ت سے رو کتے تو فو را رک جا تے تھے وہ انتہا ی خو شگو ار تھی ان کی گر دن سے نو ر کی کر نیں پھو ٹتی تھیں ان کے دنو بں ابرو ملے ہو ئے تھے با ل نہا یت سیا ہ تھے وہ دو ر دے دیکھنے پر نہا یت شا ند ار اور قریب سے دیکھنے پر نہا یت حسین و جمیل تھے ان پر نظر پڑتی تو ہٹ نہیں سکتی تھی اپنے ساتھیو ں میں وہ سب سے زیا دہ حسین و جمیل تھے سب سے زیادہ بلند مر تبہ تھے
ام معبد کا بیا ن کر دہ حلیہ سن کر ان کے شوہر بو لے اللہ کی قسم یہ حلیہ اور صفا ت تو انہی قریش بزرگ کی ہے اگر اس وقت میں یہا ں ہو تا تو ضر ور ان کی پیر وی کر لیتا اور اب میں اس کی کو شش ضرور کر وں گا چنا نچہ روایت میں آتا ہے کہ ام معبد اور ابو معبد ہجر ت کر کے مد ینہ منو رہ آئے تھے اور انہو ں نے اسلا م قبو ل کر لیاتھا
حضرت ام معبد کی جس بکری کا دو دھ آُ ﷺ نے دوہا تھا وہ بکری حضرت عمر کے زما نے تک زندہ رہی ادھر مکہ میں جب قریش والو ں کو نبی کر یم ﷺ کا پتہ نہیں چلا تو وہ لو گ ابو بکر صد یق کے دروازے تک آئے ان میں ابو جہل بھی تھا دروازے پر دستک دی گئی تو حضرت ابو بکر صدیق کی بیٹی حضرت اسما ء با ہر آئیں ان سے پو چھا ت،ھا رے والدکہا ں ہیں انہو ں نے جو اب دیا مجھے نہیں معلو م
حضرت اسما ء کی قر با نی
یہ سن کر ابو جہل نے ایک زور دار تھپڑ ما را جس سے ان کے کا م کی با لی ٹو ٹ کر گر گئی اس پر بھی حضرت اسما ء نے انہیں کچھ نہ بتا یا ابو جہل او ر اس کے ساتھی بڑبڑ اتے ہو ئے نا کا م لو ٹ گئے
ادھر مد ینہ منو رہ میں یہ خبر مل گئی کہ رسول اکر م ﷺ مکہ مکر مہ سے ہجرت کر کے مدینہ کی طر ف آرہے ہیں تو وہ بے چین ہو گئے انتظا ر کر نا ان کے لئے مشکل ہو گیا روزانہ صبح سو یرے اپنے گھر سے نکل پڑتے اور حرہ کے مقا م تک آجاتے جو مد ینہ منو رہ کے با ہر ایک پتھر یلی زمین ہے جب دو پہر ہو جا تی اور دھو پ میں تیزی آجا تی تو ما یو س کو کر لو ٹ آتے پھر ایک دن ایسا ہو ا کہ مد ینہ کے لو گ گھروں سے مقا م حرہ تک آئے جب کا فی دیر ہو گئی اور دھو پ میں تیزی آگئی تو وہ پھر واپس لو ٹنے لگے ایسے میں یہو دی حرہ کے ایک اونچے ٹھیلے میں چڑھا اسے مکہ کی طرف سے کچھ سفید لبا س والے آتے دکھا ئی دیئے اس قا فلے سے اٹھنے والی گر د سے نکل کر آپ ﷺ واضح طو ر پر نظر آئے تو وہ یہو دی پکا ر اٹھا
مد ینہ میں رسول اللہ کا استقبا ل
اے گر وہ عر ب جن کا تمھیں انتظا ر تھا و ہ لو گ آگئے یہ الفا ظ سنتے ہی مسلما ن واپس دوڑے اور حرہ کے مقا م پر پہنچ گئے انہوں نے حضور اقدس اور ان کے ساتھیوں کو ایک در خت کے سائے میں آرام کر تے پا یا
ایک روایت میں ہے کہ پا نچ سو سے کچھ زائد انصا ریو ں نے آپ ﷺ کا استقبا ل کیا وہا ں سے چل کر رسول اکرم ﷺ قبا تشر یف لا ئے اس روز پیر کا دن تھا آپ ﷺ نے قبیلہ نبی عمر و بن عو ف کے ایک شخص کلثو م بن معدم کے گھر قیا م فر ما یا بنی عمرو کا یہ گھرا نہ قبیلہ اوس میں تھا ان کے بارے میں روایت ہے کہ آپ ﷺ مد ینہ منو رہ تشریف لا نے سے پہلے ہی مسلما ن ہو گئے تھے
مسجد قبا
قبا میں رسول اکر م ﷺ نے ایک مسجد کی بنیا د رکھی اس کا نا م مسجد قبا رکھا اس مسجد کے با رے میں ایک حد یث ہے کہ جس نے مکمل طو پر وضو کیا پھر مسجد قبا میں نما ز پڑھی تو اسے ایک حج اور عمرہ کا ثو اب ملا حضور اقدس ﷺ اکثر اس مسجد میں تشریف لا تے رہے اس مسجد ی فضیلت اللہ نے سو رہ التو بہ میں ایک آیت بھی نا زل فر ما ئی
قبا سے آپ ﷺ مد ینہ منو رہ پہنچے جو ہی آپ ﷺ کی آمد کی خبر مسلما نو ں تک پہنچی تو ان کی خو شی کی کو ئی انتہا نہیں تھی حضرت برا فرما تے ہیں کہ میں نے مد ینہ والو ں کو جتنا خو ش آپ ﷺ کی آمد پر دیکھا اتنا خو ش کسی مو قع پر نہیں دیکھا س لو گ آپ ﷺ کے راستے میں دنو ں طر ف آکھڑے ہو ئے اور عو رتیں چھتو ں پر چڑ ھ گئیں تا کہ آپ ﷺ کی آمد کا منظر دیکھ سکیں عورت اور بچو ں سے خو شی میں اشعار پڑھےترجمہ :چو دھو یں رات کا چا ند ہم پر طلوع ہو ا جب تک اللہ کو پکا رنے والا اس دنیا میں با قی ہے ہم پر اس کی نعمت کا شکر ادا کر نا واجب ہے اے آنے والے شخص جو ہم میں پیغمبر بنا کر بھیجے گئے ہیں آپ ﷺ ایسے احکا ما ت لے کر آئیں ہیں جس کی اطا عت اور پیر وی واجب ہے
راستے میں ایک جگہ حضو ر اکرم ﷺ بیٹھ گئے اور حضر ت ابو بکرصد یق پا س کھڑے ہو گئے حضرت ابو بکر صد یق پر بڑھا پے کے اثا ر ظا ہر ہو نا شروع ہو گئے تھے حضور اقد س جو ان نظر آتے تھے رسول اکر م ﷺ کے با ل سیا ہ تھے اگر چہ آپ ﷺ عمر میں حضرت ابو بکر سے دو سال پڑھے تھے