You are currently viewing ماہ رمضان کے  فصائل و مسائل

ماہ رمضان کے فصائل و مسائل

روزے کی حالت میں مختلف امور کے احکام:

( بغیر اخلاص کے روزہ کا کوئی فائدہ نہیں )
● حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ بہت سے روزہ دار ایسے ہوتے ہیں جنہیں ان کے روزے سے سوائے پیاسا رہنے کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا اور رات میں عبادت میں مشغول رہنے والے بہت سے ایسے ہیں جنہیں ان کی عبادت سے سوائے بے خوابی کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ (دارمی)

فائدہ : روزہ تو صرف اللہ کے لئے رکھا جاتا ہے، جو شخص روزہ رکھے مگر نہ تو اس کی نیت میں اخلاص وللہیت ہو اور وہ برے افعال مثلا جھوٹ، جھوٹی گواہی، بہتان تراشی، غیبت اور ان کے علاوہ دیگر ممنوعات سے اجتناب نہ کرے تو اس کا روزہ بلا روح ہے کہ وہ بھوکا اور پیاسا تو رہا ہے مگر اسے روزہ کا کمال اور ثواب حاصل نہیں ہوگا، اگرچہ اس کے ذمہ سے فرض ساقط ہو جاتا ہے، اسی طرح جو شخص رات میں عبادت میں مشغول رہا مگر اسے حضوری قلب اور صدق نیت کی دولت میسر نہیں ہوتی یا اس کی وہ عبادت دنیا کے فائدہ اور ریاء و نمائش کے جذبہ کے تحت ہوئی تو اسے کچھ ثواب نہیں ملے گا۔ (مستفاد از مظاہر حق)

بائیس (22) چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا :
1:……بھولے سے کھالیا۔
2…… بھولے سے پی لیا۔
3:…… بھولے سے ہمبستری کرلی
4:…… دیکھنے سے انزال ہوگیا۔
5:…… عطر سونگھنا
6:…… سرمہ لگالے، چاہے حلق میں اس کا مزہ پائے۔
7:…… انجکشن سے کافی خون نکالا۔
8:…… انجکشن گوشت میں دیا اور دوائی دماغ یا آنت کے اندر نہیں پہنچی۔
9:…… غیبت کرلی۔
10:…… افطار کی نیت کرکے افطار نہ کرے۔
11:…… حلق میں بغیر اپنے فعل اور ارادہ کے دھواں چلا گیا۔
12:……غبار اور دھول چلا جائے۔
13:…… مکھی حلق میں چلی گئی۔
14:…… حلق میں دواؤں کے مزہ کا اثر چلا جائے اور اس کو روزہ یاد ہو۔
15:…… صبح کی جنبی (ناپاکی) کی حالت میں اگرچہ پورا دن گذار دیا ہو۔
16:…… مرد کا اپنی شرمگاہ (آلہ تناسل) میں دوا ڈالنا یا تیل ڈالنا۔
17:…… نہر میں غوطہ کی وجہ سے اس کے کان میں پانی داخل ہوگیا۔
18:…… ناک کی سرانڈ آئی اور جان کر اوپر چڑھالی یا نگل لی۔
19:…… کسی کو منہ بھر قے ہوگئی اور بے اختیار واپس لوٹ گئی۔
20:…… اپنے اختیار سے قے کی اور منہ بھر سے کم ہو۔
21:…… دانتوں کے درمیان کی چیز کو کھالیا جبکہ وہ چنے سے چھوٹی ہو۔
22:…… تل جیسی (چھوٹی سی) چیز کو چبایا یہاں تک کہ وہ گھل مل گئی اور اس کا مزہ
حلق میں محسوس نہ ہوا۔ (مستفاد : ثمرة الفقه)
ناشر: دار الخیر