You are currently viewing یہ عربی زبان کے لفظ “بعث” سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے “اٹھانا” یا “بیدار کرنا”۔
yeh arabi zuban ka lafz" bas" se makhooz hai jis ka matlab hai" uthana" ya" bedaar karna" .

یہ عربی زبان کے لفظ “بعث” سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے “اٹھانا” یا “بیدار کرنا”۔

(عربی: الْبَاعِثُ) اللہ کے 99 ناموں میں سے ایک ہے۔ اس کا مطلب ہے “قیامت کرنے والا” یا “وہ جو جاگتا ہے”۔ یہ عربی زبان کے لفظ “بعث” سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے “اٹھانا” یا “بیدار کرنا”۔

قرآن مجید میں، اللہ کو متعدد آیات میں البیت کے طور پر بیان کیا گیا ہے، جن میں شامل ہیں:

“وہی ہے جو زندگی اور موت دیتا ہے اور جب چاہے گا تمہیں زندہ کرے گا۔” (قرآن 6:169)
“اور اللہ ان لوگوں کو زندہ کرے گا جو فوت ہو چکے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔” (قرآن 2:28)
“اور اللہ ان لوگوں کو اٹھائے گا جو فوت ہوچکے ہیں اور وہ ان سب کو اکٹھا کرے گا۔” (قرآن 30:57)
البیت نام ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اللہ ہی ہے جو ہمیں قیامت کے دن مردوں میں سے زندہ کرے گا۔ وہی ہے جو ہمیں نئی زندگی دے گا، اور ہمارے اعمال کے مطابق ہمارا فیصلہ کرے گا۔ ہمیں ہمیشہ اپنی زندگیوں کو اسلام کی تعلیمات کے مطابق گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے، تاکہ ہمیں آخرت میں اجر ملے۔

البیت نام ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ اللہ ہی ہے جو ہمیں اس دنیا میں نئی زندگی دیتا ہے۔ وہی ہے جو ہمیں بڑھنے، سیکھنے اور بدلنے کی صلاحیت دیتا ہے۔ ہمیں اللہ کی نعمتوں کے لیے ہمیشہ اس کا شکر ادا کرنا چاہیے، اور ہمیں ہمیشہ اپنی نئی زندگی کو اس کے جلال کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔