نام: اس سورت کا نام لفظ “احقاف” کے نام پر رکھا گیا ہے جس کا مطلب ہے “ہوا سے مڑے ہوئے ریت کے ٹیلے”۔ اس کا تذکرہ آیت 21 میں کیا گیا ہے جہاں کہا گیا ہے کہ حضرت ہود کو قوم عاد کی طرف بھیجا گیا تھا جو ہوا کے خمدار ریت کے ٹیلوں کی سرزمین میں رہتے تھے۔
نزول: سورۃ الاحقاف مکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ابتدائی دور میں نازل ہوئی تھی۔موضوعات: سورہ میں متعدد موضوعات پر بحث کی گئی ہے، بشمول:حضرت ہود اور قوم عاد کا قصہکافروں کی سزاوالدین کی عزت کی اہمیتجزا کا دن
کائنات میں اللہ کی نشانیاںاہمیت: سورہ احقاف اس عذاب کی یاددہانی ہے جو کافروں کے لیے منتظر ہے، اور والدین کی عزت کی اہمیت ہے۔ یہ ہمیں قیامت کے دن اور کائنات میں اللہ کی نشانیوں کے بارے میں بھی سکھاتا ہے۔
سورہ احقاف کی چند اہم آیات یہ ہیں:آیت 21: “اور عاد کو، ان کے بھائی ہود کو۔”آیت 24: “جب انہوں نے عذاب کو اپنی وادیوں کی طرف بڑھتے دیکھا تو کہنے لگے: ‘یہ ایک بادل ہے جو ہم پر بہت زیادہ بارش لائے گا۔’
آیت 25: “ہرگز نہیں، یہ وہی ہے جس کی تم جلدی کر رہے تھے – ایک آندھی طوفان جس میں دردناک عذاب ہو گا۔”آیت 31: “کہو کہ اے میرے رب، مجھے توفیق دے کہ میں اپنی ان نعمتوں کا شکر ادا کروں جن سے تو نے مجھے اور میرے والدین کونوازا ہے، اور ایسے اچھے کام کرنے کی توفیق دے جن سے آپ خوش ہوں۔ اور میری اولاد میں نیکی پیدا کر۔ میں سچی توبہ کرتا ہوں۔ تم اور میں بھی مسلمانوں میں سے ہوں”۔آیت 35: “اور صبر کرو، بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ اور وہ لوگ تمہیں گمراہ نہ کر دیں جنہیں آخرت کا یقین نہیں ہے۔”سورہ احقاف ایک خوبصورت اور طاقتور سورت ہے جو ہمیں ایمان کی اہمیت، کافروں کی سزا اور کائنات میں اللہ کی نشانیوں کے بارے میں سکھاتی ہے۔ یہ ہمارے لیے اللہ پر ایمان لانے اور اس کے احکام کے مطابق زندگی گزارنے کی یاددہانی ہے۔