You are currently viewing سیرت النبی, غزوہ سویق کی کہا نی

سیرت النبی, غزوہ سویق کی کہا نی

اندازہ  لگا ئیں کہ اسلام  کس قدر حیا والا    دین ہے جس میں ما ں ، بہن ، بیٹی ، خا لہ پھو پھو بھا نجی بھتیجی نا نی دادی وغیرہ کے علا وہ کسی کی  طرف نظر اٹھا کر دیکھنا بھی در ست نہیں ، لیکن آج کی نسل کو پتا نہیں کیا ہو گیا ہے    کہ فلمیں ڈرامے  دیکھتی ہیں ۔ گندے لطفے سنا نے والے کو پسند کر تی ہے ۔ یو ینو ر سٹیو ں  اور کا لجو ں میں بچے بچیا ں ہا تھو ں پر ہا تھ پھینکتے ہیں ۔ شا دیو ں پر ڈانس کر تے اور گا نے گا تے ہیں ۔ فیس بک پر دو ستیا ں کر تے  ہیں ۔ سیلفیا ں کھینچ کر ایک دوسرے کو بھیجتے ہیں ۔ رات رات کڑ کے لڑ کیا ں با ت کر تے ہیں۔

ذرا سو چیں !

قیا مت والے دن جب نبی پا ک ﷺ کو پتا لگے گا کہ ان کے بعد یہ کچھ ہو تا رہا تو ان   کے دل  پر کیا بیتے گی ہمیں کتنی شر مند گی ہو گی  ۔

انشا اللہ آج سے ہی ہم بے حیا ئی کے کا مو ں سے تو بہ کر تے ہیں  اور پو ری کو شش کر یں گے کہ فحا شی سے بچیں  اللہ پا ک ہما ری تو بہ قبو ل فر ما ئے اور اس گنا ہ سے بچنے کی تو فیق عطا فر مائے ۔ آمین

جب آپ کو پتا چلا تو   آپ کو بہت غصہ آیا جس محلے میں قینقا ع رہتے تھے آپ نے اپنے سا تھیو ں کے ساتھ اسے گھیر لیا  وہ یہو دی جو  بڑ ی بڑ ی ڈینگیں ما ر رہے تھے کہ مسلما نو ں اگر ہما رے ساتھ تمہا ری لڑ ا ئی ہو ئی تو تمہیں مزہ چکھا دیں گے ۔ اب  وہی ڈر پو ک اور بز دل لو گ خو ف کے ما رے چو ہے کی طرح اپنے گھر وں میں بیٹھے ہو ئے  تھے کسی ایک میں بھی لڑ نے کی ہمت نہیں تھی ۔ یہ یہو دی ہو تے ہی ایسے ہیں کہ کبھی مسلما نو ں کو خو ش نہیں دیکھ سکتے جب بھی مسلما نو ں کو کو ئی فا ئد ہ ملتا ہے تو انہیں تکلیف ہو نی شروع  ہو جا تی ہے  کمز ور مسلما نو ں پر ظلم کر تے ہیں  لیکن جب جنگ کی با ری آتی ہے تو بھیگی  بلی بن جا تے ہیں ۔ 15 سب آپ نے ان کے محلے کو گھیر ے  رکھا  مگر مجا ل ہے جو  کسی ایک نے بھی چو پیں کی ہو  ۔؎

ان کا با بےعبد اللہ سے بڑاپیا ر تھا  ۔ اور با  با بھی ان  سے بڑ ی محبت کر تا تھا  جب بابے نے دیکھا کہ میرے دو ست     کچھ   بھی نہیں کرسکتے ۔ یہ صر ف بڑ کیں ہی  لگا سکتے ہیں  تو   اس نے  نبی پا کﷺ سےسفارش  کی کہ اس قبیلے کو چھو ڑدیں کیو نکہ  ہما رےاور ان کے در میان  بڑ ی دوستی رہی ہے ۔

آپ نے اس کی با ت ما ن لی کہ شا ید اسی آسا ن کےبدلےبابا صحیح والا سلا ن ہو جا ئے لیکن بابابھی   ایک نمبر کا فر اڈیا تھا ۔ وہ نہ بدلہ بلکہ چوڑا ہو گیا اس کی با ت ما نی گئی ہے ۔

قینقا ع والے مد ینہ سے بھا گ گئے لیکن ان کی بدتمیزی کی وجہ سے مسلما نو ں نے ان کا سا ما ن رکھ لیا ۔

کا فر وں کے بڑے بڑے سردار غزوہ بدر میں ما رے جا چکے تھے ۔ یہ سا ری لڑائی ابو سفیا ن کے قافلے کو بچا نے کے لئے ہو ئی تھی ۔ ابو سفیا ن سمجھتا تھا کہ یہ سب کچھ میری وجہ سے ہو ا ہے اس لئے اس نے قسم کھا ئی کہ اس وقت تک نہیں نہا وں گا جب تک مسلما نو ں سے بد لہ نہیں لے لو ں گا ۔

اب وہ قسم تو کھا بیٹھا مگر بد لہ لینے کا حو صلہ نہ تھا ۔ آخر کا ر ہمت کر کے 200 بندے ساتھ لئے ۔ چو نکہ مد ینہ بڑی دور تھا اسے لئے ستو سا تھ لے لئے کہ چلو بھو ک لگے گی تو راستے میں یہ ہی کھا لیں گے عربی ربا ن میں ستو کو سویک کہتے ہیں ۔ سے پا نی میں ڈال کر پینے سے پیٹ بھر جا تا ہے ۔

200 بندوں کا یہ قا فلہ مد ینہ کی طر ف چل پڑا ۔ ج مدینہ قر یب آیا تو ساری اکڑ نکل گئی ۔12 میل پہلے ہی بر یک لگا لی ۔ اب آگے جا نے سے ڈر لگ رہا تھا اگر نبی پا ک ﷺ کو پتہ چل جا تا تو یہ اپنی طر ف سے بد لہ لینے آئیں ہیں تو خو ف ما ر پڑنی تھی ۔

پو را قا فلہ ہی پر یشا ن تھا کہ اگر بد لہ لئے بغیر واپس گئے تو مکہ والے مذاق بنا ئیں گے آگے گئے تو ما ر پڑے گی ابو سفیا ن الگ سے پر یشا ن تھا کہ اگر بد لہ لئے بغیر واپس گیا تو سا ری عمر نہا نے کے بغیر گزارنی پڑے گی ۔

اس کا حل انہو ں نے یہ سو چا کہ کسی ایسے بندے کو ما رئیں گے جو لڑ نہ سکتا ہو اس لئے انہو ں نے مد ینہ کے قریب ایک باغ میں دو نہتے بندوں کو قتل کیا اور واپس بھا گ گئے ۔انہیں ڈر تھا کہ جسے ہی بنی پا ک ﷺ کو پتہ چلا تو انہو ں نے ہمیں پکڑ لینا ہے تو پھر ہما ری خیر نہیں ۔ اسی ڈر سے انہو ں نے اپنا بہت سا وزنی سا ما ن حتی کہ وہ ستو بھی جو کھا نے کے لئے لا ئے تھے پھینک دیئے تا کہ وزن کم ہو جا ئے ۔ اسی طر ح  بھا گنے میں آسا نی رہے گی آپ ﷺ کو جب پتہ چلا تو آپ ﷺ نے ان کے پیچھے بندے بھیجے مگر وہ بھا گ گئے اور مکہ جا کر شور مچا نا شروع کر دیا کہ ہم بد لہ لے آئیں ہیں ۔

ستو وزن میں بہت ہلکا ہو تا ہے۔ وہ لو گ اتنا ڈرے ہو ئے تھے کہ وزن کم کر نے کے چکر میں ستو بھی پھینک کر بھا گ گئے ۔ اسی وجہ سے اس غزوہ کو غزوہ سویق یعنی ستووں والی جنگ کہتے ہیں

محمد صا رم (مسلم ریسرچ سنٹر سے اقتبا س )