جبرائیل وہی رہ گئے ( بد لی کی جگہ بعض رو ایا ت میں سیڑھی کے ساتھ اٹھا نے کا بھی ذکر آیا ہے)یہا ں آپ ﷺ نے صریر اقلا م ( یعنی لوح محفوظ پر لکھنے والے قلمو ں کی سر سراہٹ ) کی آوازیں سنیں یہ تقد یر کے قلم تھے اور فر شتے ان سے مخلوق کی تقدیر یں لکھ رہے تھے اس تفصیل سے معلو م ہو کہ جبرائیل سدرہ المنتہی سے آگے نہیں گئے اور یہ بھی معلو م ہو ا کہ سدرہ المنتہی سا تو یں آسما ن سے اوپر ہے بعض علما ء نے لکھا ہے کہ یہ عرش اعظم کے دائیں طر ف ہے ایک روایت میں ہے کہ جبر ائیل آپ ﷺ کو لے کر ساتو یں آسما ن کے اوپر گئے وہا ں ایک نہر میں پہنچیں ان میں یا قوتو ں مو تیو ں اور زبر جد کے خیمے تھے اس نہر میں ایک سبز رنگ کا پر ندہ تھا وہ اس قدر حسین تھا کہ اس جیسا پر ندہ کبھی نہیں دیکھا تھا جبر ائیل نے بتا یا :
نہر کو ثر
یہ نہر کو ثر ہے جو اللہ پا ک نے آپ ﷺ کو عطا فر ما ئی ہے
آپ ﷺ فر ما تے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ اس میں یا قو ت اور زمر د کے تھالو ں میں رکھے ہو ئے سو نے اور چاندی کے جا م تیر رہے تھے اس نہر میں پا نی دودھ سے زیا دہ سفید تھا میں نے ایک جا م اٹھا یا اور اسے بھر کر پیا تو وہ ہد سے زیا دہ میٹھا اور مشک سے زیا دہ خوشبو دار تھا
حجا ب اکبر
آپ ﷺ فر ما تے ہیں کہ جبر ائیل مجھے لئے سدرہ المنتہی پہنچے اس کے پاس حجا ب اکبر ہے حجا ب اکبر کے پاس پہنچ کر انہو ں نے کہاکہ میری پہنچ کا مقا م یہا ں ختم ہو گیا ہے اب آپ ﷺ آگے تشریف لے جا ئیں
آپ ﷺ فر ما تے ہیں کہ میں آگے بڑھا یہا ں تک کہ سو نے کے ایک تخت تک پہنچ گیا اس پر جنت کا ایک ریشمی قالین بچھا ہو اتھا اس وقت میں نے جبر ائیل کی آواز سنی وہ کہہ رہے تھے
اے محمد اللہ پا ک آپ ﷺ کی تعریف بیا ن فر ما رہے ہیں آپ ﷺ سنیں اور اطا عت کر یں آپ ﷺ کلا م الہی سے دہشت زدہ نہ ہو ں چنا نچہ میں نے اس وقت حق تعالی کی تع یف بیا ن کی اس کے بعد مجھے اللہ پا ک کا دیدار ہو ا میں فو را سجدے میں گر گیا پھر اللہ نےمجھ پر وحی اتا ری وہ یہ تھی :
اے محمد جس وقت تک آپ ﷺ جنت میں دا خل نہیں ہو جا ئیں گے تب تک تما م نبیو ں کے لئے جنت حرام رہے گی اس طر ح جب تک آپ ﷺ کی امت جنت میں دا خل نہیں ہو گی تما م امتو ں کے لئے جنت حرام رہ گی
اس کے علا وہ اللہ پا ک نے فر ما یا اے محمد ہم نے آپ ﷺ کو کو ثر عطا کی اس طر ح آپ ﷺ کو یہ خصو صیا ت حا صل ہو گئی ہیں کہ تما م جنتی آپ ﷺ کے مہما ن رہیں گے
اس طر ح پچا س نما زیں فر ض ہو ئیں پچا س نما زیں حضرت مو سی کے مشورے سے کم کروائی گئیں یہا ں تک کہ ان کی تعداد پا نچ کر دی گئی تا ہم اللہ پا ک نے فر ما یا :
پا نچ نما زوں کا تحفہ
اے محمد یہ پا نچ نما زیں ہیں ان میں سے ہر ایک کا ثو اب دس کے برا بر ہو گا اور اس طر ح ان پا نچ نما زوں کا ثواب پچا س نما زوں کے برا بر ملے گا آپ ﷺ کی امت میں سے جو شخص نیکی کا رادہ کر ے لیکن پھر نہ کر سکے میں اس کے لئے نیکی کا ارادہ کر نے پر ہی ثو اب دوں گا اور اگر اس نے وہ عمل کر بھی لیا تو اسے دن نیکیو ں کے برابر لکھو ں گا اور کو ئی بد ی کا ارادہ کر ے لیکن اس کو نہ کرے تو اس کے لئے بھی ایک نیکی لکھ دوں گا اگر اس نے وہ بد ی کر لی تو اس کے نتیجے میں ایک نیکی لکھوں گا
آپ ﷺ فر ما تے ہیں کہ میں نے جنت کے دروازے پر لکھا دیکھا صدقے کا صلہ دس گنا اور قر ض کا صلہ اٹھا رہ گنا ہ ہے میں نے جبرائیل سے پو چھا کہ یہ کیا با ت ہے قر ض دینا صدقے سے افضل ہےجو اب میں انہو ں نے کہا
اس کی وجہ یہ ہے کہ سا ئل جسے صد قہ دیا جا تا ہے وہ ما نگتا ہے تو اس وقت اس کے پاس کچھ نہ کچھ ہو تا ہے بلکہ قرض ما نگنے والا اسی وقت قر ض ما نگتا ہے جب اس کے پا س کچھ نہیں ہو تا
نما ز کی ابتدا :
حضوراقدس نے معراج کے دوران جہنم کے ما لک داروغہ کو دیکھا وہ انتہا ئی سخت طبیعت کا فر شتہ ہے اس کے چہرے پر غصہ اور غضب رہتا ہے آپ ﷺ نے اسے سلا م کیا درواغہ نے سلا م کا جواب دیا خو ش آمد ید بھی کہا لیکن مسکرایا نہیں اس پر حضو ر اکر م ﷺ نے جبر ائیل سے فر ما یا کہ یہ کیا با ت ہے میں آسما ن والو ں میں ج سے بھی ملا ہو ں اس نے مسکرا کر میرا استقبا ل لیا ہے لیکن درواغہ جہنم نے مسکرا کر با ت نہیں کی
اس پر جبرا ئیل نے کہا کہ یہ جہنم کا درواغہ ہے جب سے پیدا ہو ا ہے آض تک نہیں ہنسا اگر یہ ہنس سکتا تو صرف آپ ﷺ کے لئےہی ہنستا