سیرت النبی،مسجد الحرام سے مسجد اقصی تک

اس پر اللہ پا ک نے فر ما یا :

ہر وہ مو من مر د اور عو رت تجھ میں دا خل ہو گا جو مجھ پر اور رسولو ں پر ایما ن رکھتا ہو میرے سا تھ کسی کو ش ریک نہ ٹھہراتا ہو نہ مجھ سے بڑھ کر یا میرے برا بر کسی کو ما نتا ہو گا سن لے جس کے دل میں میرا ڈر ہے اس کا دل میرے خوف کی وجہ سے محفوظ رہتا ہے جو مجھ سے ما نگتا ہے میں اسے محروم نہیں رکھو ں گا جو مجھے قر ض دیتا ہے نیک عمل کر تا ہے اور میری راہ میں خر چ کر تا ہے میں اسے بد لہ دو ں گا جو مجھ پر تو کل اور بھر وسہ کر تا ہے اس کی جمع پو نجی کو اس کی ضرورت کے لئے پو را کر تا رہو ں گا میں ہی سچا معبو د ہو ں میرے علا وہ کو ئی عبا دت کے لا ئق نہیں میرا وعدہ سچا ہے غلط نہیں ہو تا مو من کی نجا ت یقینی ہے اور اللہ ہی بر کت دینے والا ہے اور سن سے بہتر ین خا لق پیدا کر نے والا ہے

یہ سن کر میں نے کہا بس اے میرے پر وردگا ر میں خو ش اور مطمن ہو ں

اللہ سے ہم کلا می :

دوزح کا حا ل یہ دیکھا کہ آپ ﷺ ایک وادی میں پہنچے وہا ں آپ ﷺنے ایک خو ف نا ک آواز سنی آپ ﷺ نے بد بو بھی محسو س کی آپ ﷺ نے جبر ائیل سے پو چھا کہ جبر ائیل یہ کیا ہے ؟

انہو ں نے بتا یا یہ جہنم کی آواز ہے یہ کہہ رہی ہے کہ اے پر وردگا ر مجھے وہ غذا دے جس کا تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا میری زنجیریں اور بیڑیا ں میری آگ اور شعلے گر می گر م ہو ا پیپ اور عذاب کے دوسرے ہیبت نا ک سا ما ن بہت بڑھ گئے ہیں میری گہرائی اور اس گہرائی میں آگ کی تپش اس لئے مجھے میری وہ خو ارک دے جس کا تو نے عددہ کیا ہے

جہنم کی اس پکا ر کے جو اب میں اللہ پا ک نے فر ما یا ہر کا فر اور مشرک بد طینت بد معا ش خبیث مر د اور عورت تیری خو راک ہو گا یہ سن کر جہنم نے جو اب دیا کہ بس میں خوش ہو گئی

اس سفر میں آپ ﷺ کو دجا ل کی صو رت دیکھا ئی گئی اس کی شکل عبد العزی ابن قطن جیسی تھی یہ عبد العزی جا ہلیت کے زما نے میں نبی کر یم ﷺ کے ظہو ر سے پہلے ہی مر گیا تھا آپ ﷺ کو وہا ں کچھ لو گ دیکھا ئے گئے ان کے ہو نٹ اونٹوں کے ہو نٹو ں جیسے تھے اور ان کے ہا تھوں میں پتھر وں کی طر ح کے بڑے بڑۓ انگا رے تھے یعنی اتنے بڑے بڑے تھے کہ ایک انگا رے میں ان کا ہا تھ بھر گیا تھا وہ لو گ انگا روں کو اپنے منہ میں ڈالتے تھے آپ ﷺ نے جبرائیل سے یہ منظر پو چھا

جبر ائیل یہ کو ن لو گ ہیں جو اب میں انہو ں نے کہا یہ وہ لو گ ہیں ظلم اور زبر دستی سے یتیمو ں کا ما ل کھا تے ہیں اس کے بعد آپ ﷺ نے کچھ لو گ دیکھے جن کے سا منے بہتر ین قسم کا گو شت رکھا تھا دوسرے طر ف سڑا ہو ا بد بو دار گو شت تھا وہ اچھا چھو ڑ کر بد بو دار گو شت کھا رہے تھے آپﷺ نے جبرائیل سے پو چھا یہ کو ن لو گ ہیں جبر ائیل نے جو اب دیا :

یہ وہ لو گ ہیں جنہیں اللہ پا ک نے پا ک دامن عورتیں دیں تھیں مگر یہ انہیں چھو ڑ کر دوسری عورتو ں کے پا س جا تے تھے یا ں وہ ایسی عورتیں ہیں جو اپنے خا وند کو چھو ڑ کر دوسرے مر دوں کے پا س جا تی تھیں آپ ﷺ نے وہا ں ایسے لو گ دیکھے جو اپنے ہی پہلو سے نو چ نو  چ کر گو شت کھا رہےتھے اس سے کہا جا رہا تھا کہ یہ بھی اس طر ح کھا ؤ جس طر ح تم اپنے بھا ئی کو گو شت کھا تے تھے یہ کو ن لو گ ہیں جبرائیل نے کہا:

یہ وہ لو گ ہیں جو ایک دوسرے پر آوازیں کسا کر تے تھے جہنم دکھا نے کے بعد آپ کو جنت دکھا ئی گئی آپ ﷺ نے وہا ں مو تیو ں کے بنے ہو ئے گنبد دیکھے وہا ں کی مٹی مشک کی تھی آپ ﷺ نے جنت میں انا ر دیکھے وہ بڑے بڑے ڈولو ں جتنے تھے اور جنت کے پر ندے او نٹو ں جتنے بڑے تھے سا تو ں آسما نو ں کی سیر کی کے بعد آپ ﷺ کو سدرہ المنتہی تک لے جا یا گیا

یہ بیری کا ایک در خت ہے حضور اکرم ﷺ نے سدرہ المنتہی کی جڑ میں ایک چشمہ دیکھا ان سے دو نہر یں پھو ٹ رہی تھیں ایک کا نا م کو ثر اور ایک کا نا م رحمت آپ ﷺ فر ما تے ہیں میں نے اس چشمے میں غسل کیا

ایک روا یت میں ہے کہ سدرہ المنتہی کہ جڑ سے چا رنہر یں نکل رہی ہیں ایک نہر پا نی کی دوسری دودھ کی تیسری شہد کی اور چوتھی نہر شراب کی ہے اس وقت  سدرہ المنتہی کے پا س آپ ﷺ نے جبرائیل کو ان کی اصل شکل میں دیکھا یعنی جس شکل میں اللہ پا ک نے آپ نے بنا یا تھا  ان کے چھ سو پر ہیں اور ہر پر اتنا بڑا ہے کہ اس سے آسما ن کا کنا رہ چھپ جا ئے ان پروں ے رنگا رنگ مو تی اور یا قوت اتنی تعداد میں گر رہے تھے کہ ا ن کا شما ر اللہنہی کو معلو م ہے

پھر ایک بد لی نے  آپ ﷺ کو آکر گھیر لیا آپ ﷺ کو اسی بد لی کےذریعے اوپر اٹھا لیا گیا