You are currently viewing محبت کیا ہے؟
what-is-love-chalo-masjid

محبت کیا ہے؟

جانتے ہو محبت کبھی گناہ نہیں ہو سکتی بلکہ محبت تو و و واحد جذ بہ ہے جو کہد و کرنا سکھا دیتا ہے صبر کرنا سکھا دیتا ہے لوگ یاں حالات اچھے، بورے ہو سکتے ہیں لیکن محبت کبھی بوری نہیں ہو سکتی کیونکہ محبت وہ واحد احساس ہے جس کا آغاز خود اللہ کی ذات سے ہوا ہے اور محبت کا حق دار بھی وہ ہی ہے جس نے محبت بنائی ہے باقی دنیا کی محبت تو آزمائش ہے پھر اللہ تو آزما تا بھی من پسند چیز سے ہے پھر چاہے وہ انسان ہو یاں دنیا کی دولت ہوا کثر مجھ سے یہ سوال بہت پوچھا جاتا ہے کہ نامحرم کے محرم ہونے کی دعا کی جاسکتی ہے دعا ئیں تو کبھی بھی سوچ سمجھ کر نہیں مانگی جاتی محبت کی پاکیزگی کی دعا کرنا حرام نہیں ہے کیونکہ اللہ نیتوں کی پاکیزگی خوب جانتا ہے کہ کس انسان نے کس صاف نیت سے کیا مانگا ہے بےشک اگلا بے وفائی کرے لیکن اللہ اس صاف نیت کا صلہ ضرور دیتا ہے لیکن جانتے ہو کچھ باتوں کا علم ہمیں ہمیشہ سے ہوتا ہے کہ ہمارے لئے کیا ٹھیک ہے کیا ٹھیک نہیں ہے لیکن دل مانتے پر راضی نہیں ہوتا اور اگر دل مانتے پر راضی ہو بھی جائے تو کہیں نہ کہیں یہ ہی سوچ رہے ہوتے ہیں کیا پتہ یہ حقیقت جھوٹ ہو یاں یہ حقیقت بدل جانے کی امید رکھنا اور اس ہی کشمکش میں پڑے رہتے ہیں اور نا جانے کتنی دیر خود کو بے سکون رکھتے ہیں کیونکہ ہم تسلیم ہی نہیں کرتے آزمائش کو یاں رب کے فیصلوں کو ہاں ایسا ہوتا ہے کہ کوئی بھی انسان اتنا مضبوط نہیں ہوتا کہ حقیقت کو تسلیم کر لے یاں اُن کے پیچھے بھاگنا چھوڑ دے جو ہماری نہیں ہوتی یاں جہاں سے تکلیف ہوتی ہے کہیں نہ کہیں یہ دل ضد کر رہا ہوتا ہے کہ اللہ سب کچھ کرنے پر قادر ہے اللہ اُس چیز کو بہتر بنادے گا یہ حقیقت ہی بدل جائے گی یا درکھو محبت کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک وہ جہاں ہم دوسرے سے اُمیدرکھتے ہیں کہ وہ ویسا ہی کرے جیسا ہم چاہتے ہیں اسے ضد کرنا کہتے ہیں دوسرا پہلو وہ ہوتا ہے جہاں ہم اُس کی خوشی میں اپنی خوشی اختیار کر لیتے ہیں پھر وہاں شکوے شکایتیں نہیں ہوتی اسی طرح جب ہم اپنے رب سے کہتے ہیں کہ مجھے وہ ہی چاہیے جو میں چاہتا ہوں پھر چاہے اُس چیز میں تکلیف مل رہی ہو آپ کو پھر بھی وہ ہی مانگو پھر سو چواس میں سکون کہاں سے ملے گا تب بہت مشکل ہو جاتا ہے ماضی سے نکلنا یا اس حقیقت کو تسلیم کرنا جب آپ اُس حقیقت کو تسلیم کر لو گے ہمیشہ وہ چیز نہیں مل سکتی جو آپ چاہتے ہوتب دیکھنا دل مطمن ہو جائے گا اللہ نے اتنی عقل دی ہے کہ وہ صحیح اور غلط کا انتخاب خود کر سکے تمھاری آدھی زندگی تب ہی آسان ہو جاتی ہے جب تم اپنی عقل سے اس کی مصحلت کو تسلیم کر لیتے ہو تمہیں اُس کی مصحات سمجھ آ تو رہی ہوتی ہے بس تم تسلیم نہیں کرنا چاہتے کیونکہ تم اپنی چاہت کے پیچھےاتنے اندھے ہو جاتے ہو کہ تمھیں اور کچھ نظر نہیں آتا یا درکھو حالات جیسے بھی ہوں اُس کی رحمت پر کبھی سوال نہیں اُٹھنا سورۃ اعراف میں رب نے فرمایا ہے:
ترجمہ: اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے (۷:۱۵۶ ) اگر ماں کو اپنے بچے کے لیے نصیب لکھنے کا موقع دیا جائے تو وہ بہتر سے بہتر لکھے گی لیکن تم نے کبھی غور کیا ہے کہ وہ ذات تو ۷۰ ماوں سے بھی زیادہ محبت کرتا ہے پھر سوچو اُس ذات نے تمھارا کتنا پیارا نصیب لکھا ہوا ہے اُس ذات کی شان میں سوال اٹھنا نہ شروع کر دیا کرو اور نہ ہی چیزوں کو حالات کو گریدا کروز ندگی بہت تنگ پڑ جائے گی تم اپنی خوشی کو اپنے رب کی رضا میں تلاش کرو کیونکہ تمھارا رب جانتا ہے کہ تمھارے لیے کیا بہتر ہے اور کیا نہیں.

تحریر: حاجرہ جاوید