نرالی شان
حضرت عبا س کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اس دنیا میں ےشریف لا ئے تو آپ ﷺ کی آنو ل نا ل کٹی ہو ئی تھے آپ ﷺ ختنہ شدہ تھے عبد المطلب یہ سب دیکھ کر بے حد حیرا ن ہو ئے اور بہت خو ش بھی وہ کہا کر تے تھے کہ میرا بیٹا نرالی شان کا ہو گا آپ ﷺ کی پید ائش سے قبل مکہ والے خشک حالی اور قحط کا شکا ر تھے لیکن جونہی آپ ﷺ کے دنیا میں لا نے کا وقت قریب آیا با رشیں شروع ہو گئیں خشک سالی دور ہو گئی درخت ہرے بھرے ہو گئے اور پھلو ں سے لد گئے زمین پر سبزہ ہی سبزہ نظر آنے لگا
پیدائش کے وقت آپ ﷺ اپنے ہا تھو ں پر جھکے ہو ئے تھے سر آسما ن کی طر ف تھا ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ گھٹنوں کے بل جھکے ہو ئے تھے ( طبقات ) آپ ﷺ کی مٹھی بند تھی اور شہا دت کی انگلی آٹھی ہو ئی تھی جیسا کہ نما زمیں آٹھا تے ہیں
شام کے محلا ت
حضؤ ر انور ﷺ فر ما تے ہیں جب میری والد ہ نے مجھے جنم دیا تو ان میں سے ایک نو ر نکلا اس نور سے شام کے محلا ت جگمگا آٹھے ( طبقات ) آپ ﷺ کی والدہ سیدہ آمنہ فر ما تی ہیں محمد ﷺ کی پیدائش کے وقت ظا ہر ہو نے والے نو ر کی صو رت میں مجھے بصری میں چلنے والے اونٹوں کی گر دنیں تک نظر آئیں
علا مہ سہلی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ جب پیداہو ئے تو اللہ نے آپ ﷺ کی تعریف کی ایک روایت میں یہ الفا ظ ہیں اللہ اکبر کبیرا الحمدا للہ کثیرا سبحا ن اللہ بکرۃ واصیلا اللہ پا ک سب سے بڑا ہے اللہ کی بے حد تعریف ہے اور صبح اور شام اللہ کی پا کی بیا ن کرتا ہو ں
تا ریخ پیدائش
آپﷺ کی ولا دت کس دن ہو ئی ؟ اس با ت پر سب کا اتفا ق ہے کہ وہ پیر کا دن تھا آپ ﷺ صبح فجر طلو ع ہو نے کے وقت دنیا میں تشریف لا ئے تا ریخ پیدائش کے سلسلے میں بہت سے قول ہیں ایک روایت کے مطا بق 12 ربیع الاول کو پیدا ہو ئے ایک رو ایت 8 ربیع الاول کی ہے ایک روایت 2 ربیع الاول کو پیدا ہو ئے اس سلسلے میں اور بھی بہت سے روایت ہیں زیا دہ تر مو رخین کا خیا ل ہے کہ 8 ربیع الاول کو پیدا ہو ئے تقویم کے طر یقہ حساب جب تا ریخ نکا لی گئی تو 9 ربیع الاول نکلی مطلب یہ کہ اس با رے میں کسی کو بھی صحیح با ت معلو م نہیں اس پر سب کا اتفا ق ہے کہ مہینہ ربیع الاول کا تھا اور پیر کا دن تھا یہ بھی کہا جا تا ہے کہ پیر کے دن ہی نبو ت ملی پیر کے روز کی آپ ﷺ نے مد ینہ کی طر ف ہجرت فر ما ئی اور پیر کے روز ہی آپ ﷺ کی وفا ت ہو ئی
عام الفیل
آپ ﷺ عام الفیل میں پیدا ہو ئے یعنی ہا تھیو ں والے سال اس سال کو ہا تھیو ں والا سا ل اس لئے کہا جا تا ہے کہ ابر ہنہ نے ہا تھیو ں نے ہا تھیو ں کے ساتھ مکہ مکر مہ چڑھا ئی کہ واقعہ کچھ اس طرح ہے ابر ہنہ کا عیسا ئی حا کم تھا حج کے دنو ں میں اس نے دیکھا کہ لو گ بیت اللہ کا حج کر نے جا تے ہیں اس نے اپنے لو گو ں سے پو چھا : یہ لو گ کہا ں جا تے ہیں اسے جو اب ملا بیت اللہ کا حج کر نے کئ لئے مکہ جا تے ہیں اس نے پو چھا بیت اللہ کس چیز کا بنا ہو ا ہے اسے بتا یا گیا پتھر کا ہے اس نے پو چھا اس کا لبا س کیا ہے بتا یا گیا ہما رے ہا ں سے جو دھا ری دار کپڑا جا تا ہے اس سے اس کی پو شا ک تیا ر کی جا تی ہے
ابر ہنہ عیسائی تھا سا ری با ت سن کر اس نے کہا مسیح کی قسم میں تم لو گو ن کے لئے اس سے اچھا گھر تعمیر کروں گا
اس طر ح اس سے سرخ سفید زرد اور سیا ہ پتھروں سے ایک گھر بنوا یا سو نے اور چاندی سے اسے سجا وایا اور اس میں کئی دروازے رکھوائے اس میں سو نے کے پتھر جڑوائے اسکے درمیا ن جو ہر لگوائے اس مکا ن میں ایک بڑا سا یا قو ت لگوایا پر دے لگوائے وہا ں خو شبو کا انتظا م کیا اس کی دیو اروں پر اس قدر مشک ملا جا تا تھا کہ وہ سیا ہ ر5نگ کی ہو گئیں یہا ں تک کہ جو اہر بھی نظر نہیں آتے تھے
بیت اللہ کا حج
پھر لو گو ں نے کہا اب تمھیں بیت اللہ کا حج کر نے کے لئےمکہ جا نے کی ضرورت نہیں رہی میں نے یہیں تمھا رے لئے بیٹ اللہ بنوا دیا ہے لہذا اب تم اس کا طو اف کرو اس طر ح کچھ قبا ئل کئی سال تک اس کا حج کرتے رہے اس میں اعتکا ف کر تے رہے حج کر نے والے منا سک بھی یہیں ادا کر نے لگے
عرب کے ایک شخص نفیل خشمی سے یہ بات بر داشت نہ ہو سکی وہ اس مصنو عی خا نہ کعبہ کے لئے دل ہی دل میں کڑ ھتا رہا آخر اس نے دل میں ٹھا ن لی کہ وہ ابر ہنہ کہ اس عما رت کو گندا کر کے ہی چھو ڑے گا پھر ایک رات اس سے چو ری چھپے بہت سی گندگی اس میں ڈال دی ابر ہنہ کو معلو م ہو ا تو سخت غضب نا ک ہو ا یہ کا روائی کسی عرب نے اپنے کعبے کے لئے کی ہے میں اسے ڈھا دوں گا اس کا ایک ایک پتھر تو ڑ دوں گا
اس نے شام اور حبشہ کو یہ تفصیلا ت لکھ دیں اس نے سے درخواست کی کہ وہ اپنا ہا تھی بھیج دے اس ہا تھی کا نا م محمدد تھا وہ اتنا بڑا ہا تھی تھا کہ رو ئے زمین پر اتنا بڑا ہا تھی دیکھنے میں نہیں آتا تھا جب ہا تھی اس کے پا س پہنچا تو وہ اپنی فو ج لے کر نکلا اور مکہ کا رخ کیا