You are currently viewing سیرت النبی، نسطورا کی ملاقات
Seerat ul-Nabi Meeting of Nastora

سیرت النبی، نسطورا کی ملاقات

آپ ﷺ کے با رے میں حضرت عیسی ابن مر یم نے خوش خبری دی تھی اور انہو ں نے کہا تھامیرے بعد اس درخت کے نیچے کو ئی نبی نہیں بیٹھے گا اس پیغمبر کے جو امی ہا شمی مکی اور عربی ہو ں گے قیا مت میں حو ض کو ثر اور شفا عت والے ہو ں گے

بصری کے با زار

اس واقعے کے بعد آپ ﷺ بصری کے با زار میں تشریف لے گئے وہا ں آپ ﷺ نے کچھ ما ل فر وخت کیا جو ساتھ لا ئے تھے اور کچھ چیزیں خریدیں اس خرید وفروخت کے درمیا ن ایک شخص نے آپ ﷺ سے جھگڑا کیا اور بولا :

لا ت اور عزی کی قسم کھا و آپ ﷺ نے فر ما یا میں نے ان بتو ں کے نا م پر کبھی قسم نہیں کھا ئی آپ ﷺ کا یہ جملہ بو ل کر وہ شخص اچا نک بو ل اٹھا شا ید وہ گزشتہ آسما نی کتا بو ں کا عالم تھا اور اُ س نے آپ ﷺ کو پہچا ن لیا تھا چنا نچہ بو لا آپ ﷺ ٹھیک کہتے ہیں اس کے بعد اس نے میسرہ سے علیحد گی میں ملا قا ت کی کہنے لگا :

دوران سفر معجزات رسول

میسرہ یہ نبی ہیں قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہا تھ میں میری جا ن ہے یہ وہ ہی ہیں جن کا ذکر ہما رے راہب اپنی کتا بو ں میں پا تے ہیں راستے میں ایک اور واقعہ پیش آیا سیدہ خدیجہ کے دو اونٹ بہت زیا دہ تھک گئے تھے اور چلنے کے قا بل نہ رہے تھے اس وجہ سے میسرہ قا فلے کے پیچھے رہ گیا نبی کر یم ﷺ قا فلے کے اگلے حصے میں تھے میسرہ ان اونٹو ں کی وجہ سے پر یشان ہو ا تو دوڑتا ہو ا قافلے کے اگلے حصے میں آیا اور اپنی پر یشا نی کے با رے میں آپ ﷺ کو بتا یا آپ ﷺ اس کے ساتھ ان دنو ں اونٹو ں کے پا س تشریف لا ئے ان کی کمر اور پچھلے حصے پر ہا تھ پھیرا کچھ پڑھ کر دم کیا آپ ﷺ کا ایسا کر نا تھا کہ اونٹ اُسی وقت ٹھیک ہو گئے اور اس قدر تیز چلے کہ قا فلےکے اگلے حصے میں پہنچ گئے اب وہ منہ سے آوازیں نکا ل رہے تھے اور چلنے میں جو ش وخر وش کا اظہا ر کر رہے تھے

پھر قا فلے والوں نے اپنا سا ما ن خرید وفروخت کیا اس با ر انہیں اتنا نفع ہو ا کہ پہلے کبھی نہیں ہو اتھا چنا نچہ میسرہ نے آپ ﷺ سے کہا :

اے محمد ہم سالہاسال سے تجا رت کر رہے ہیں مگر ہمیں اتنا نفع کبھی نہیں ہو ا جتنا اس با ر ہو ا ہے آخر قا فلہ مکہ کی طر ف روانہ ہو ا نبی کر یم ﷺ اونٹ پر ہو تے تھے تو دھو پ سے بچا نے کے لئے فر شتے آپ ﷺ پر سایہ کئے رہتے تھے ان تما م با توں کی وجہ سے میسرہ کے دل میں آپ ﷺ کی محبت گھر کر گئی اور یو ں لگنے لگا جیسے وہ آپ ﷺ کا غلا م ہو

آپ ﷺ دوپہر کے وقت مکہ میں داخل ہو ئے آپ ﷺ با قی قا فلے سے پہلے پہنچ گئے تھے آپ ﷺ سیدھے حضرت خد یجہ کے گھر پہنچے وہ اس وقت چند عورتو ں کے ساتھ بیٹھی تھیں انہو ں نے دور سے آپ ﷺ کو دیکھ لیا آپ ﷺ اونٹ پر سوار تھے اور دو فرشتے آپ ﷺ پر سایہ کئے ہو ئے تھے حضرت خدیجہ نے یہ منظر دوسری عورتو ں کو بھی دیکھا یا وہ سب بھی حیران ہو ئیں

حضرت خدیجہ کو تجا رتی احوال سنا یا

اب آپ ﷺ نے حضرت خدیجہ ہو تجا رت کے حالا ت سنا ئے منا فع کے با رے میں بتا یا اس مر تبہ پہلے کی نسبت دو گنا اضافہ ہو تھا حضرت خدیجہ بہے خو ش ہو ئیں انہو ں نے پو چھا میسرہ کہا ں ہے وہ ابھی پیچھے ہے یہ سن کر سیدہ نے کہا آپ ﷺ فو را اس کے پا س جا ئیں اور اسے جلد از جلد میرے پا س لا ئیں

آپ ﷺ واپس روانہ ہو ئے دراصل حضرت خدیجہ نے اس لئے بھیجا کہ وہ منظر دیکھنا چا ہتی تھیں کیا اب بھی فرشتے ان پر سایہ کر تے ہیں یا  نہیں جو ہی آپ ﷺ روانہ ہو ئے یہ مکا ن پر چڑھ گئیں اور وہا ں سے آپ ﷺ کو دیکھنے لگیں آپ ﷺ کی شا ن پھر وہ ہی نظر آئی اب آپ کو یقین ہو گیا کہ ان کی آنکھ نے دھو کا نہیں کھا یا کچھ دیر بعد آپ ﷺ میسرہ کے ساتھ ان کے پا س پہنچ گئے حضرت خدیجہ نے میسرہ سے کہا :

میں نے ان پر دو فر شتو ں کو سا یہ کر تے ہو ئے دیکھا ہے کیا تم نے ابھی کو ئی ایسا منظر دیکھا ہے جو اب میں میسرہ نے کہا میں تو یہ منظر اس وقت سے دیکھ رہا ہو ں جب قا فلہ شا م کے لئے روانہ ہو ا تھا اس کے بعد میسرہ نے نسطو را سے ملاقا ت کا حال سنا یا دوسرے آدمی نے جو کہا تھا وہ بھی بتا یا

جس نے لا ت اور عزی کی قسم کھا نے کو کہا تھا اور اونٹو ں والا واقعہ سنا یا حضرت خدیجہ نے یہ سب سننے کے بعد طے شدہ اجرت سے دو گنا ہ زیادہ اجرت دی جب کہ آپ ﷺ کی اجرت پہلے کی دوسرے لو گو ں کی نسبت زیا دہ تھی

ان تما م با تو ں سے حضرت خدیجہ بہت حیران ہو ئیں پھر وہ اپنے چچا زاد بھا ئی ورقہ بن نو فل سے ملیں یہ پچھلی کتا بو ں کے عا لم تھے سیدہ خدیجہ نے جو کچھ دیکھا میسرہ کی زبا نہ سنا تھا وہ سب کہہ دیا ورقہ بن نو فل اس وقت عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے تھے اس سے پہلے وہ یہو دی تھے حضرت خدیجہ کی تما م با تیں سن کر ورقہ بن نو فل نے کہا : خدیجہ اگر یہ باتیں سچ ہیں تو سمجھ لو محمد اس امت کے نبی ہیں میں یہ با ت جا ن چکا ہو ں کہ وہ اس امت کے ہو نے والے نبی ہیں دنیا کو ان کا ہی انتظا تھا یہ ان کا زما نہ ہے

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی