سلام میں، یتیم کا حق کہنا ایک بڑا گنا مانا جاتا ہے۔ قرآن میں کہا گیا ہے جو لوگ لاگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں، اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور انقریب (وو) آگ میں دخیل ہوں گے۔ (سورۃ النساء، 4:10)۔
حدیث میں بھی یتیموں کے حق کی حفاظت کرنے کی تفضیل کی جاتی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو کوئی یتیم کی پرورش کرتا ہے، یہ تک کی وہ بڑا ہو جائے، اور مجھ سے ایسی ترہ سے ملا جائے گا جیسی کی یہاں اور تم (دو انگلیاں) ملے گئے ہیں (ترہ سے انہونے اپنا ہاتھ ملا دیا)۔ (صحیح بخاری، 56/80)۔یتیموں کی مدد کرنا ایک نیک کام ہے اور ایسا انسان کو اللہ کی بارگاہ میں بہت ساری نظر ملتے ہیں۔سلام میں، یتیم کا حق کہنا ایک بڑا گنا مانا جاتا ہے۔ قرآن میں کہا گیا ہے جو لوگ لاگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں، اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور انقریب (وو) آگ میں دخیل ہوں گے۔ (سورۃ النساء، 4:10)۔حدیث میں بھی یتیموں کے حق کی حفاظت کرنے کی تفضیل کی جاتی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو کوئی یتیم کی پرورش کرتا ہے، یہ تک کی وہ بڑا ہو جائے، اور مجھ سے ایسی ترہ سے ملا جائے گا جیسی کی یہاں اور تم (دو انگلیاں) ملے گئے ہیں (ترہ سے انہونے اپنا ہاتھ ملا دیا)۔ (صحیح بخاری، 56/80)۔یتیموں کی مدد کرنا ایک نیک کام ہے اور ایسا انسان کو اللہ کی بارگاہ میں بہت ساری نظر ملتے ہیں۔ سلیم میں، یتیم کا حق کھانا حرام ہے۔ قرآن میں آتا ہے:”بیشک جو لوگ لاگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور انقریب (وو) آگ میں دخیل ہوں گے۔” (سورہ نساء آیت 10)کیا آیات میں، اللہ تعالٰی یطیموں کے مال کو نہیں کہنے کے بدلوں کے ننگے میں بتا رہا ہے۔ انہونے کہا ہے کہ جو لاگ آتے ہیں کا مال نہیں کھاتے ہیں، اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں۔ یہ بات کا اشارا ہے کی یتیموں کے مال کو ناحق کہنا ایک بڑا گنا ہے اور اسکی سجا جانم ہوگیحدیث میں بھی یتیموں کے حق کے ننگے میں کائی حدیثیں شامل ہیں۔ ایک حدیث میں رویت کی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:”مجھے یتیموں کے لیے شرک کی ترہ منسکھ کیا گیا ہے۔” (صحیح البخاری)کیا حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ یتیموں کے لیے شرک کی ترہ منصور کہنے جانے کی بات ہےاسلام میں، یتیموں کے حق کا پالن کرنا ایک اچھا کام مانتا