You are currently viewing تراویح سے متعلق مسائل
Problems related to Taraweeh (Part II)

تراویح سے متعلق مسائل

حصہ دوم

حا فظ قرآن کا تروایح کی نما زمیں قرآن مجید ختم کر نا کیسا ہے ؟

بنیا دی با ت یہ سمجھیں کی رمضا ن میں قرآن پڑھنے کی اور قیا م پڑھنے کی کیا فضیلت ثا بت ہے اس کی وجہ سے عہد نبوی سے لیکر آج تک مو من بندے رمضا ن میں قرآن کی تلاوت اور تروایح کا  اہتما م کر تے چلے آرہے ہیں حضرت عمر ؑنے نما ز تروایح کے لئے با قا عدے اما م متعین کئے بذات خو د نبی نے تین دفعہ جما عت تروایح پڑھا ئی ایسا نہیں ہے کہ عہد نبوی میں   صرف تین دن تروایح ہو ئی بلکہ آپ نے کہیں امت پر فرض نہ کر دی جا ئے اس خو ف سے جما عت کت تین دن سے زیا دہ تروایح نہیں پڑھا ئی صحا بہ کرام منفرد ارمضا ن بھر تروایح پڑھتے رہے یہا ں تک کہ عہد عمر میں جما عت کی شکل دی گئی

تر جمہ : روای حدیث ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے عا ئشہ ؑ سے پو چھا کہ رسول ﷺ( تروایح یا تہجد کی نماز ) رمضا ن میں کتنی رکعتیں پڑھتے تم ان کی احسن وخو بی اور طو ل کا حا ل نہ پو چھو ،آخر میں تین رکعت وتر) پڑھتے تھےمیں نے ایک با ر پو چھا ، یا رسول اللہ ﷺکیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جا تے ہیں ؟ تو آپ ﷺ نے فر ما یا ،عا ئشہ میری آنکھیں سو تی ہیں لیکن میرا دل نہیں سو تا ۔

اس حدیث میں جہا ں اس با ت کا ثبو ت ہے کہ نبی ﷺ  رمضا ن بھر تروایح (قیا م اللیل ) کیا کر تے تھے وہیں اس با ت کا ذکر ہے کہ آپ کا قیا م بہت لمبا ہو ا کر تا تھا رمضا ن میں قیا م کی فضیلت کا بیحدثواب ہے یہ کیسے ممکن ہے نبی نے صحا بہ کر ام نے رمضا ن میں قیا م اللیل چھو ڑدیا ہو ؟

زیاد بن علا قہ سے روایت ہے انہو ں نے کہا کہ میں نے مغیرہ بن شعبہ ؑکو یہ کہتے سنا تر جمہ : بنی ﷺ اتنی دیر تک کھڑے ہو کر نما ز پڑھتے رہتے کہ آپﷺ کے قد م یا ( یہ کہا کہ ) پنڈلیو ں پر ورم آجا تا ہے ، جب آپ سے اس متعلق کچھ عرض کیا جا تا فر ما تے کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنو ں

اس کیفیت سے رمضا ن بھر قیا م کیا جا ئے تو با لیقین قرآن ختم ہو جا ئے گا مز ید برآں نبی سے رمضان میں مکمل قرآن ختم کر نا بھی ثا بت ہے ، گو کہ یہ قیام اللیل کے طور پر نہیں تھا تا ہم اس رمضا ن میں تلا وت کی اہمیت اجا گر ہو تی ہے حضرت ابو ہر یر ہ ؑ نے بیان کیا ہے ۔

ترجمہ :جبر یل علیہ السلا م رسول اللہﷺ کے سا تھ ہر سا ل ایک مر تبہ قرآن مجید کا دورا کیا کرتے تھے لیکن جس سال آنحضرت ﷺ کی وفا ت ہوئی اس میں انہوں نے آنحضرت ﷺ کے سا تھ دو مرتبہ دورہ کیا ۔آنحضرت ﷺ ہر سال دس دن کا اعتکا ف کیا کرتے تھے لیکن جس سال آپ کی وفا ت ہوئی اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکا ف کیا ۔

بہر کیف تراویح میں قرآن مکمل کرنا ضروری نہیں ہے مستحسن ہے ۔مکمل کرنے کے چکر میں بہت سا رے خفا ظ بہت ساری غلطیاں کرتے ہیں  ۔ کتنے تو صفحا ت کے صفحات چھو ڑ دیتے ہیں ۔ جو بہترین حا فظ قرآن ہو اور تراویح میں شامل لو گ لمبے قیا م کی طا قت رکھنے والے ہوں تو اچھا ہے کہ ختم کر لیا جا ئے اور ترا ویح میں قرآ ن مکمل نہ ہو سکے تو اس میں کو ئی مسئلہ نہیں ہے اور پھر قرآن مکمل کرنے کے لئے تراویح کی نما ز شرط نہیں ہے انفرادی طو ر پر نماز سے با ہر جتنا ممکن ہو ایک دو الگ سے بھی کیا جا سکتا ہے ۔

تراویح میں قرآن سنا نے کو بطور پیشہ اختیا ر کرنا کیسا ہے اور اما م کا طے کر کے تراویح پر اجرت لینا کیسا ہے ؟

تراویح میں قرآن سنا نے پہ اجرت لینا جا ئز و مبا ح ہے جیسا کہ بخاری شریف کی روایت ہے حضرت عبداللہ بن عبا س ؑ  سے مروی ہے کہ رسول ﷺ نے فر ما یا :

ترجمہ : بے شک بہت ہی لا ئق چیز جس میں تم مذدوری حا صل  کرو اللہ کی کتاب ہے ۔

ائمہ ومحدثین نے بھی قرآن کی تعلیم اذان خطا بت پہ اجرت  لینے کو جا ئز قرا ر دیا ہے اس لئے تراو یح کی نما زکے لئے بھی اجرت لے سکتے ہیں لیکن کوئی حا فظ تراویح میں قراں سنا نے کو اس طور پیشہ بنا لے کہ جہا ں سب سے زیا دہ اجرت ملے وہیں تراویح پڑھا ئے گا یہ بیحد افسو سنا ک ہے ۔ اجر ت کرنے تک تو معا ملہ ٹھیک ہے مگر اس طرح حرص ما ل کی پیشہ وری قیا م اللیل جیسی عظیم نفلی عبا دت میں خشوع و خضوع پر منفی اثر ڈ ا لنے والی ہے ۔ سا تھ ہی عوا م کے سا تھ ظلم وزیا دتی بھی ہے ۔ اس میں اس بستی کا نقصان ہے جہا ں اہل تو حید کم ہو ں یا جس بستی میں غریب لو گ رہتے ہوں اور زیادہ پیسہ نہ دے پا ئیں تو کو ئی حا فظ نہ پا ئیں گے اس لئے خدا را  تر اویح پر اجرت کے معا ملہ میں تقوی اختیا ر کریں اور تر اویح کی اما مت میں بغیر اجرت طے کئے ہو ئے ترا ویح پڑ ھا ئیں یہ زیا دہ بہتر ہے ۔

حفا ظ کا تراو یح میں قرآن نہ سنا نا کیسا ہے ؟

گو کہ تراویح نہ پڑھا نے سے حا فظ قرآن گنہگا ر نہیں ہو گا لیکن سا رے حفاظ ایسا ہی سو چ لے تو پھر تراو یح کو ن پڑھا ئے گا بلکہ اکژ  جگہ حفاظ نہیں ملتے ہیں اس لئے کو شش ہو کہ تر او یح پڑ  ھا ئے ۔ اللہ تعا لی نے ما ل دولت دے رکھی تو غریب بستیوں پر احسا ن کرے ۔ بہت سا ری غریب بستیا ں ایسی ہیں جنہیں حا فظ قرآن میسر نہیں ہو تا تو مجبو ر سورہ تر ا ویح ( تراویح میں چھو ٹی چھو ٹی سورت پڑ ھنے کو لو گ سورہ تراویح کہتے ہیں )پڑ ھتے ہیں ایسی جگہوں کو تلا ش کر کے تطو عا تراویح پڑ ھا نا بہت اجر والا کا م ہے ۔

اور اگر تراویح پر اکرت بھی لینا ہے تو کو ئی حر ج نہیں ہے اجر ت طے کیے بغیر تراویح پڑ ھا ئے رمضان میں غریب سے غریب فیا ضی بھی کرتے ہیں اور وہ حا فظ قرآن کو ضرور نذرا نہ پیش کرتے ہیں ۔ حفاظ سےایک دو با تیں یہ کرنی ہیں کہ قرآن کے حفظ کو صرف تراویح تک محدود نہ رکھیں بلکہ اگر امام مسجد ہیں تو نما زوں میں پو  رے قرآن سے تلا وت کرتے رہا کریں اگر اما م نہیں ہے تو عا م حا لا ت میں تلا وت کا معمو ل بنا نے کے سا تھ اپنی سنت نفل قیا م اور دیگر تلا وت میں پو رے قرآن سے تھو ڑا تھوڑاپڑھا کر یں ۔

تحفہ رمضان سے اقتبا س