You are currently viewing غسل کے متعلق مسائل احادیث کی روشنی میں
Problems related to Ghusl in the light of hadiths

غسل کے متعلق مسائل احادیث کی روشنی میں

اگرا جنبی ہو جا ئے  تو خو ب اچھی طرح پا کی حاصل کر و اور اگرتم بیما ر ہو یا سفر میں یا کو ئی تم میں پا خا نہ سے آئے یا تم نے اپنی بیو یو ں سے جما ع کیا ہو پھر پا نی نہ پا ؤ تو پا ک مٹی کا قصد کر و اور اپنے منہ اور ہا تھ پر اسے مل لو ۔ اللہ نہیں چا ہتا کہ تم پر تنگی کرے لیکن چا ہتا ہے کہ تم کو پا ک کر ے اور پو ری کر ے تم پر اپنی نعمت تا کہ تم اس کا شکر کر و ( سو رۃ الما ئدہ :6)

اور اللہ کا دو سرا فر ما ن ہے کہ اے ایما ن والو نزدیک نہ جا ؤ نما ز کے جس وقت کہ تم نشہ میں ہو ۔ یہا ں تک کہ سمجھنے لگو جو کہتے ہو اور نہ اس وقت کہ غسل کی حا جت ہو مگر حا لت سفر میں یہاں تک کہ غسل کر لو اور اگر تم مر یض ہو یا سفر میں آئے تم میں سے کو ئی قضا ئے حا جت سے یا تم پا س گئے ہو عو رتو ں کے پھر نہ پا ؤ تم پا نی تو ارادہ کر و پا ک مٹی کا ، پس ملو اپنے منہ او2ر ہا تھو ں کو ، بیشک اللہ معا ف کرنے والا اور بخشنے والا ہے ۔(سورۃ النسا ء :43 )

نبی کر یم ﷺ جب غسل فر ما تے تو آپ پہلے اپنے دو نوں ہا تھ دھو تے پھر اس طرح وضو کرتے جیسے نما ز کے لئے آپ ﷺ وضو کرتے تھے ۔

پھر پا نی میں اپنی انگلیا ں داخل فرما تے اور ان سے با لو ں کی جڑوں کا خلا کرتے ۔ پھر اپنے ہا تھو ں سے تین چلو سر پر ڈالتے پھر تما م بد ن پر پا نی بہا لیتے ۔

نبی کر یم ﷺ نے نما ز کے وضو کی طرح ایک با ر وضو کیا ، البتہ پا ؤ ں نہیں دھو ئے ۔ پھر اپنی شر مگا ہ کو دھو یا اور جہا ں کہیں بھی نجا ست لگ گئی تھی اس کو دھو یا پھر اپنے اوپر پا نی بہا لیا  پھر پہلے جگہ سے ہٹ کر اپنے دو نو ں پا ؤ ں کو دھو یا ۔ آپ کا غسل جنا بت اسی طرح ہو ا کر تا تھا ۔

میںا ور نبی کر یم ﷺ ایک ہی بر تن میں غسل کیا کرتے تھے اس بر تن کو فر ق کہا جا تا تھا ۔

 میں ابو سلمہ اور حضرت عا ئشہ ؑ  کے بھا ئی حضرت عا ئشہ کی خدمت میں گئے ۔ ان کے بھا ئی نے نبی کریم ﷺ کے غسل کے با رے میں سوا ل کیا ۔ تو آپ نے صا ع جیسا ایک بر تن منگوا یا ۔پھر غسل کیا اور اپنے اوپر پا نی بہا یا ۔ اس وقت ہما رے درمیا ن اور ان کے درمیا ن پردہ حا ئل تھا  ۔ اما م عبد اللہ بخا ری کہتے ہیں کہ یز ید بن ہا رون  اور جد ی نے شعبہ سے قدر صا ع کے الفا ظ روایت کئے ہیں ۔

وہ ان کے وا لد ( جنا ب زین العابد ین ) جا بر بن عبد اللہ کے پا س تھے اور کچھ اور لو گ بھی بیٹھے ہو ئے تھے ۔ ان لو گو ں نے آپ سے غسل کے با رے میں پو چھا تو آپ نے فر ما یا کہ ایک صا ع کا فی ہے ۔ اس پر ایک شخص بو لا یہ مجھے تو کا فی نہ ہو گا ۔

حضر ت جا بر ؑ نے فرما یا کہ یہ ان کے لیے کا فی ہو تا تھا جن کے با ل تم سے زیا دہ تھے اور جو تم سے بہتر تھے یعنی رسول ﷺ پھر حضرت جا بر ؑ نے صر ف ایک کپڑا پہن کر ہمیں نما ز پڑھا ئی ۔

نبی کر یم ﷺ اور حضر ت میمو نہ ؑ ایک بر تن میں غسل کر لیتے تھے ۔ ابو عبد اللہ اما م بخا ری فر ما تے ہیں کہ ابن عیینہ اخیر عمر میں اس حدیث کو یو ں روا یت کرتے تھے ابن عبا س سے انہو ں نے میمو نہ سے اور صحیح وہی روا یت ہے جو ابو نعیم نے کی ہے ۔

رسول ﷺ نے فر ما یا میں تو اپنے سر پر تین مر تہ پا نی  بہا تا ہو ں اور آپ ﷺ نے اپنے دو نو ں ہا تھو ں سے اشا رہ کیا ۔نبی کیم ﷺ اپنے سر پر تین مر تبہ پا نی بہا تے ۔

میرے پا س تمہا رے چچا کے بیٹے (ان کی مراد حسن بن محمد ابن حنیفہ سے تھی) آئے انہو ں نے پو چھا کہ جنا بت کے غسل کا کیا طر یقہ ہے ؟

میں نے کہا نبی کریم ﷺ تین چلو پا نی لیتے اور ان کو اپنے سر پر بہا تے تھے ۔ پھر اپنے تما م بد ن پر پا نی بہا تے تھے ۔ حسن نے اس پر کہا کہ میں تو بہت با لو ں وا لا آ دمی ہو ں میں نے جو ا ب دیا کہ نبی کر یم ﷺ کے با ل تم سے زیا دہ تھے ۔

ام الئومنین میمو نہ ؑ نے فر ما یا کی میں نے نبی کر یم ﷺ کے لیے غسل کا پا نی رکھا تو آپ نے اپنے ہا تھ پا نی میں دو مرتبہ یا تین مر تبہ دھو ئے ۔ پھر پا نی اپنے دا ئیں ہا تھ میں لے کر اپنی شر مگا ہ کو دھو یا ۔ پھر زمین پر ہا تھ ڑگڑا ۔ اس کے بعد کلی کی اور نا ک میں پا نی ڈ الا اور اپنے چہرے اور ہا تھو ں کو دھو یا ۔ پھر اپنے سا رے بد ن پر پا نی بہا لیا اور اپنی جگہ سے ہٹ کر دو نو ں پا ؤ ں دھو ئے  ۔ نبی کریم ﷺ جب غسل جنا بت    کرنا چا ہتے تو حلا ب کی طرح ایک چیز منگا تے ۔ پھر پا نی کا چلو اپنے ہا تھ میں لیتے اور سر کے داہنے حصے سے غسل کی ابتدا کرتے ۔ پھر با ئیں حصے کا غسل کرتے ۔ پھر اپنے دو نو ں ہا تھ سر کے بیچ میں لگا تے تھے ۔

میں نے نبی کریم ﷺ کے لیےغسل کا  پا نی رکھا ۔ تو پہلے آپ نے پا نی کو دائیں ہا تھ سے با ئیں ہا تھ پر گرا یا ۔ اس طرح آپ نے دو نو ں ہا تھو ں کو دھویا ۔پھر اپنی ر مگا ہ کو دھو یا ۔ پھر اپنے ہا تھ کو زمین پر رگڑ کراسے مٹی سے ملا اور دھو یا ۔ پھر کلی کی اور نا ک میں پا نی ڈالا ۔ پھر اپنے چہرے کو دھو یا اور اپنے سر پر پا نی بہا یا ۔ پھر ایک رف ہو کر دو نو ں پا ؤ ں دھو ئے ۔پھر آپ کو رو ما ل دیا گیا ۔ لیکن آپﷺ نے اس سے پا نی کو خو شک نہیں کیا ۔

اسلا م 360 سے اخذ احا دیث