You are currently viewing غسل کے متعلق مسائل احادیث کی روشنی میں
Problems related to Ghusl in the light of hadiths

غسل کے متعلق مسائل احادیث کی روشنی میں

رسول ﷺ نے غسل جنا بت کے لیے پا نی رکھا  پھر آپ نے پہلے دو یا تین مر تبہ اپنے دائیں ہا تھ سے با ئیں ہا تھ پر پا نی ڈا لا ۔ پھر شر مگا ہ دھو ئی ۔ پھر ہا تھ کو زمین پر یا دیو ار پر دو یا تین مر تبہ ڑگڑ ا ۔ پھر کلی کی اور نا ک میں پا نی ڈ ا لا اور اپنے چہرے اور با زوؤں کو دھو یا ۔ پھر سر پر پا نی بہا یا اور سا رے بد ن کا غسل کیا ۔ پھر اپنی جگہ سے سرک کر پا ؤں دھو ے ۔ حضر ت میمو نہ ؑ فرما یا کہ میں ایک کپڑا لا ئی تو آپ ﷺ نے اسے نہیں لیا اور ہا تھو ں ہی سے پا نی جھا ڑنے لگے ۔

غسل کا طر یقہ

 نما ز کی تکبیر ہو ئی اور صفیں برا بر ہو گئیں ، لو گ کھڑے تھے کہ رسو ل کریم ﷺ اپنے حجرے سے ہما ری طرف تشریف لا ئے ۔ جب آپ مصلے پر کھڑے ہو چکے تو یا د آیا  کہ آپ جنبی ہیں ۔ پس آپ نے ہم سے فر ما یا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو اور آپ وا پس چلے گئے ۔ پھر آپ نے غسل کیا اور ہما ری طرف تشر یف لا ئے تو سر سے پا نی کے قطرے ٹپک رہے تھے ۔آپ نے نماز کے لیے تکبیر کہی اور ہم نے آپ کے سا تھ نماز ادا کی ۔ عثما ن  بن عمر سے اس روایت کی متا بعت کی ہے عبدالا علیٰ نے معمر سے اور وہ زہر ی سے ۔ اور اوزا عی نے بھی زہر ی سے ۔ اورع اوزاعی نے بھی زہری سے اس حدیث کو روایت کیا ہے ۔

میں نے نبی کریم ﷺ کے لیے غسل کا پا نی رکھا اور ایک کپڑے سے پر دہ کر دیا ۔ پہلےآپ نے اپنے ہا تھو ں پر پا نی ڈالا اور انہیں دھو یا ۔ پھر آپ نے دا ہنے ہا تھ سے با ئیں ہا تھ میں پا نی لیا اور شرمگا ہ دھو ئی ۔ پھر ہاتھ کو زمین پر ما را اور دھو یا  ۔ پھر کلی کی اور نا ک میں پا نی ڈالا اور چہرے ار با زو دھو ئے ۔

پھر سر پر پا نی بہا یا اور سا رے بدن کا غسل کیا ۔ اس کے  دفعہ آپ مقا م غسل سے ایک طرف ہو گئے پھر دونو ں پا ؤ ں دھو ئے ۔ اس کے بعد میں نے آپ کو ایک کپڑا دینا چا ہا ۔ تو آپ نے اسے نہیں لیا اور آپ ہا تھو ں سے پا نی جھا ڑنے لگے ۔

عورتوں کا غسل

ہم ازواج مطہرا ت  میں سے کسی کو اگر جنا بت لا حق ہو تی تو وہ ہا تھو ں میں پا نی لے کر سر میں تین با ر ڈا لتیں ۔ پھر ہا تھ میں پا نی لے کر سر کے دا ہنے حصے کا غسل کر تیں اور دو سرے یا تھ سے با ئیں حصے کا غسل کر تیں ۔

اور بہذ بن حکیم نے اپنے وا لد سے انھوں نے بہذ نے دادا ( معا ویہ بن حیدہ ) سے وہ نبی کر یم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرما یا ، اللہ لو گو ں کے مقا بلے میں زیا دہ مستحق ہے کہ اس سے شر م کی جا ئے ۔

آپنے فرما یا بنی اسرا ئیل ننگے ہو کر اس طرح نہا تے تھے کہ ایک شخص دو سرے کو دیکھتا لیکن حضر ت مو سیٰ علیہ اسلا م تنہا پر دہ سے غسل فرما تے ۔

حضرت موسی کا دور

اس پر انہو ں نے کہا کہ بخدا مو سیٰ کو ہما رے سا تھ غسل کرنے میں صر ف یہ چیز ما نع ہے کہ آپ کے خصیے بڑ ھے ہو ئے ہیں  ۔ ایک مر تبہ مو سیٰ علیہ اسلا م غسل کر نے لگے اور آپ نے کپڑوں کو ایک پتھر پر رکھ دیا ۔ اتنے میں پتھر کپڑوں کو لے بھا گا اور مو سی ٰ علیہ اسلا م بھی اس کے پیچھے بڑی تیزی سے دوڑے ۔ آپ کہتے جا تے تھے ۔ اے پتھر میرے کپڑے دے ۔ ۔ اس عر صہ میں بنی اسرا ئیل نے مو سیٰ علیہ اسلا م کا ننگا دیکھ لیا اور کہنے لگے کہ بخدا مو سیٰ کو کو ئی بیما ری نہیں اور مو سیٰ علی اسلا م نے کپڑا لیا اور پتھر کو ما رنے لگے ۔ ابو ہریرہ نے کہا کہ بخدا اس پتھر پر چھ یا سا ت ما ر کے نشا ن با قی ہیں ۔

ایک با ر ایو ب علیہ اسلا م ننگے غسل فرما رہے تھے کہ سو نے کی ٹڈیا ں آپ پر گر نے لگیں ۔ حضرت ایو ب علیہ اسلا م انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے ۔ اتنے میں ان کے رب نے انہیں پکا را ۔ کہ اے ایو ب کیا میں نے تمہیں اس چیز سے بے نیا ز نہیں کر دیا جسے تم دیکھ رہے ہو ۔ ایو ب علیہ اسلا م نے جوا ب دیا ہا ں تیری بز رگے کی قسم ۔ لیکن تیری بر کت سے میرے لیے بے نیا زی کیو نکر ممکن ہے ۔ اور اس حد یث کو ابرا ہیم نے مو سیٰ بن عقبہ سے  ، وہ صفو ا ن سے وہ عطا ء بن یسا ر سے وہ ابو ہریرا سے وہ نبی کریم ﷺ اسطرح نقل کر تے ہیں جب کہ حضر ت ایو ب علیہ اسلا م ننگے ہو کر غسل کر رہے تھے آخر تک ۔

میں فتح مکہ کے دن رسول ﷺ کی خدمت میں حا ضر ہو ئی تو میں نے دیکھا کہ آپ غسل فرما رہے ہیں اور فا طمہ ؑ نے پر دہ کر رکھا ہے ۔ نبی اکر م ﷺ نے پو چھا یہ کو ن ہیں ۔ میں عر ض کی کہ میں اما م ہا نی ہو ں جب نبی کر یم ﷺ غسل جنا بت فر ما رہے تھے میں نے آپ کا پر دہ کیا تھا ۔ تو آپ نے پہلے اپنے ہا تھ دھو ئے ، پھر دا ہنے ہا تھ سے با ئیں پر پا نی بہا یا اور شر مگا ہ دھو ئی اور جو کچھ اس میں لگ گیا تھا اسے دھو یا پھر ہا تھ کو زمین یا دیو ر پر رگڑکر دھو ئے پھر نما زکی طرح وضو کیا  پا ؤ ں کے علا وہ ۔ پھر پا نی اپنے سا رے بد ن پر بہا یا اور اس جگہ سے ہٹ کر دو نو ں قد مو ں کو دھو یا ۔ اس حدیث میں ابو عوانہ اور محمد بن فضیل نے بھی پردے کا ذکر کیا ہے ۔

اما م سلیم ابو طلحہ ؑ کی عو رت رسول ﷺ کی خدمت میں حا ضر ہو ئیں اور کہا اللہ تعا لیٰ حق سے حیا نہیں کرتا ہے ۔ کیا عو رت پر بھی جب کہ اسے احتلا م ہو غسل وا جب ہو جا تا ہے ۔ تو رسو ل ﷺ  نے فرما یا ، ہا ں اگر اپنی منی کا پا نی دیکھے تو اسے بھی غسل کرنا ہو گا ۔ مد ینہ کے کسی راستے پر نبی کر یم ﷺ سے ان کی ملا قا ت ہو ئی ۔ اس وقت ابو ہریرہ جنا بت کی حا لت میں تھے ۔ ابو ہر یر ہ نے کہا کہ میں پیچھے رہ کر لو ٹ گیا اور غسل کر کے وا پس آیا ۔ توو رسو ل  ﷺ نے دریا فت فرما یا کہ اے ابو ہر یر ہ کہا ں چلے گئے تھے ۔ انہو ں نے جو اب دیا میں جنا بت کی حا لت میں تھا ۔ اس لیے میں نے آپ کے سا تھ بغیر غسل کے بیٹھنا برا جا نا ۔آپ ﷺ نے ارشا د فر ما یا ۔ سبحا ن اللہ

حصہ سوئم

اسلا م 360 سے اخذ احا دیث