خاندانی پس منظر
حضرت اسماء والد کا نام ابوبکر صدیق تھا جو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے رفیق اور غار یار تھے شوہر جلیل القدر صحابی سیدنا زبیر بن عوام تھے والد کی جانب سے ان ہمشیرہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ تھیں بیٹے کا نام عبداللہ بن زبیر تھا جو دورانِ ہجرت پیدا ہونے والا پہلا بچہ تھا.
سفر ہجرت
رسول اکرم صلى الله عليه وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق نے جب قریش سے پناہ حاصل کرنے کے لئے غار میں قیام کیا سیدہ اسما روزانہ کھانا اور پانی لے کر آتیں یہاں تک کے دونوں ہستیاں مدینے کی طرف روانہ ہو گئیں ذات النطاقین جب رسول اکرم صلى الله عليه وسلم اور ابوبکر صدیق نے مدنیہ منورہ کی طرف ہجرت کا ارادہ فرمایا تو سیدہ نے کھانا تیار کیا مگر پانی کے مشکیزے اور کھانے کے تھیلے باندھے کے لئے کوئی رسی نہ ملی تو انہوں نے ابو بکر صدیق سے فرمایا اللہ کی قسم میرے کمر بند کے علاوہ میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے ان کے والد حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا ازار بند کے دو حصے کر لو ایک کے ساتھ مشکیزے اور دوسرے کے ساتھ کھانے کے تھیلے کا منہ باندھ دو انہوں نے ایسا ہی کیا اسی بنا پر ان کا نام ذات النطاقین دوازار بندوں والی رکھ دیا گیا.
عبد اللہ بن زبیر کی پیدا ہش
حضرت عبد اللہ بن زبیر دورانِ ہجرت پیدا ہونے والے پہلے بچے تھے جب مہاجرین اور قریش کے درمیان بڑھ گئیں تو مہاجرین کا خیال تھا کہ قریش نے کالا عمل کروا دیا ہے جس کے سبب کے مہاجرین کے ہاں اولاد نہیں ہوگی مگر عبداللہ بن ز بیر کی ولادت کے بعد یہ اندازے غلط ثابت ہوئے اور یہ مہاجرین کے لئے بہت خوشی کی خبر تھی اس بچے کو رسول للہ اللہ نے گھٹی دیا ور نام منتخب کیا.
عمدہ ذہانت
ہجرت کے وقت حضرت ابو بکر صدیق رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی بارگاہ میں گھر کا تمام سامان لے گئے تو حضرت اسماء کے دادا جان ابو قحافہ آئے اور فرمایا اللہ کی قسم میرے بیٹے نے تمھیں شدید صدمہ دیا ہے ان حالات میں حضرت اسماء نے بہت سمجھداری اور ذہانت سے تمام معاملات کو سنبھالا اور گھر کی اس جگہ پر جہاں حضرت ابوبکر صدیق درہم و دینار رکھتے تھے وہاں کچھ سنگریزے رکھ دیے اور ان پر کمپٹر اڈال دیا پھر دادا جان کا ہاتھ پکڑ کر اس پر رکھ دیا اور کہا کہ دیکھیں وہ ہمارے لئے کتنا مال چھوڑ کر گئے ہیں تو انہوں نے کہا اگر وہ اتنا مال چھوڑ کر گئے ہیں پھر ٹھیک ہے سیدنا ابو بکر نے گھر کوئی چیز نہ چھوڑی تھی سید و اسمانہ نے اس طریقے سے بوڑھے دادا جان کو تسلی دی.
عمدہ بیوی
سیدہ اسماء ایک صابر وشا کر بیوی تھیں حضرت زبیر کے سخت رویے اور مفلسی کی زندگی گزرنے کے باوجود صبر کی راہ اختیار کی البتہ کچھ عرصے بعد ان کے حالات بدل گئے مگر ان کے مزاج میں کوئی فرق نہ آیاد نیاوی چمک دمک کال ان پر کوئی اثر نہ ہوا اور خوب کثرت سے صدقہ خیرات کرتی تھیں.
بہادری کے کارنامے
حجاج بن یوسف نے سید نا عبد اللہ بن زہیر اور ان کے ساتھیوں کا سخت محاصرہ کیا اس موقع پر حضرت اسمان نے اپنے بیٹے کو صحیت کی کہ بیٹا قتل ہو جانے کے ڈر سے دینی جزبات پامال نہ کرنا وفادار بیٹے نے بھی جامِ شہادت نوش کیا بیٹے کی وفات کے چند روز بعد ہی سفر آخرت پر روانہ ہو گئیں انہوں نے سوسال کی عمر میں وفات پائی عمر کے آخری حصےمیں ان کی بینائی کم ہوئی تمام دانت سلامت رہے اور جسم چست اور توانا رہا.