You are currently viewing تہجد کے فائدے
namaz-e-tahajjud-ki-fazilat-chalo-masjid

تہجد کے فائدے

سورۃ مزمل اس وقت نازل ہوئی جب قریش مکہ کفار ) حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کو تنگ کرتے تھے وہ آپ صلى الله عليه وسلم کے الگ الگ ( نام رکھتے تھے کہ یہ مجنوں ہیں تو جب یہ خبر آپ صلى الله عليه وسلم تک گئی تو آپ صلى الله عليه وسلم کو بہت تکلیف ہوئی تب سورۃ مزمل نازل ہوئی رسول اللہ کو تسلی دینے کے لیے ایک بات یاد رکھنی ہے اس وقت پر اللہ وحی سے آپ کالے کوتسلی دے رہے تھے اب قرآن کی آیات سے ہم سب کو تسلی دے رہے ہیں سورۃ مزمل کی پہلی دو آیات میں رب فرماتے ہیں
ترجمہ: اے کپڑوں میں لپٹنے والے، کھڑے رہا کرو رات کو ( نماز ) میں مگر تھوڑا ( ۲۰۱:۳۷) یہ آیت اللہ نے نازل کی ہے تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ تہجد بھی کوئی نماز ہے جہاں صرف رب اور اُس کا بندہ ہوتا ہے کبھی سوچا ہے کہ یہ آیت اللہ نے کیوں کئی ہے کہ رات کے کچھ حصے میں قیام کیا کرو کیونکہ وہ رب جانتا ہے کہ تمہارہ دل تکلیف سے پھٹ رہا ہے وہ جانتا ہے کہ تم اب ہمت ہار رہے ہو وا جانتا ہے کہ تم اب تھک گئے ہو پھر اُس لمحے وہ تمہارے دل میں تہجد کا خیال ڈال دیتا ہے پھر اُس لمحے کی کیا ہی بات کہیں جب تم شکوے نہیں کرتے بلکہ تم اپنی نیند اس رب کے لیے قربان کرتے ہو اور وضو کر کے اُس ذات سے ملاقات کے لیے آجاتے ہو اور مزے کی بات پتہ کیا ہے وہ رب پہلے
سے اُس جگہ موجود ہوتا ہے اور مسکرا رہا ہوتا ہے کہ آگیا ہے میرا بندہ تب سارہ جہاں سورہا ہوتا ہے پھر وہ رب یہ نہیں کہتا کہ میری بات سنو یا یہ نہیں کہ نماز پڑھتے جاو بلکہ وہ کہتا ہے کہ بیٹھے رہو فجر تک ، بات کرو میرے سے ، اپنے دل
کا حال بتا ور وہ کہتا ہے کہ بتاو تمہیں کیا چاہیے، اکثر ایسا ہوتا ہے یا نفل پڑھ کر پھر بیٹھ جاتے ہیں رب کے پاس اور ڈھیر ساری باتیں کرتے ہیں ایک ایک بات بتاتے ہیں جب کے اُس ذات کو سب معلوم ہوتا ہے لیکن پھر بھی سب بتاتے ہیں جانتے ہو کیوں؟ کیونکہ وہ پاس بیٹھا ہوتا ہے سب سن رہا ہوتا ہے، دیکھ رہا ہوتا ہے تسلی دے رہا ہوتا ہے تب ہی تو دل میں ایک عجیب سا سکون اُتر آتا ہے کہ اب سب بہترین ہو جائے گا حیرت ہوتی ہے اُس ذات کی بے لوث محبت پر اس سورۃ کی آیت نمبر 4 میں
ترجمہ: بے شک اُٹھنا رات کا یہ بخت پامال کرنے والا ہے (نفس) کو اور بہت درست ہے کلام ( قرآن پڑھنے کے لیے (۶:۳۷) جانتے ہو تہجد کا اجر اتنا زیادہ کیوں ہے؟ کیوں کے اس میں اپنے نفس کو مار کر تہجد کے لیے جگاتے ہو تب ہی وہ رب فرمارہا ہے کہ بیشک تمہارے لیے مشکل ہے رات کو جا گنا ، اپنے نفس سے زبر دستی محنت کروانا لیکن اس وقت کا ذکر سب سے زیادہ مفید ہے کیونکہ اس وقت تم اپنے رب سے جلدی جلدی با تیں نہیں کرتے بلکہ آرم آرم سے رب کو سب بتاتے ہو جب تمہارہ تھکا ہوا و جو د وسوسوں سے سوچوں سے سجدہ میں جاتا ہے تو وہ رب بہت محبت سے تمہیں تھام لیتا ہے گرنے نہیں دیتا بلکہ وہ رب تمہیں بتا رہا ہے کہ اس وقت ذکر بہت خوب ہے بلکہ اس وقت تم رب سے بات نہیں کرتے بلکہ اس سے صلح بھی کرتے ہو ، مناتے بھی ہو، اور اُس کی رضا میں راضی بھی ہوتے ہو کچھ اپنی سناتے ہو کچھ اپنے رب کی سنتے ہو اور جانتے ہو پھر وہ تجد تجد نہیں رہتی بلکہ نماز عشق بن جاتی ہے کیونکہ تہجد کے لیے اذان نہیں ہوتی بلکہ تمہارے دل کی تڑپ تمہیں تجد تک لے آتی ہے اس لیے وہ تہجد میں مانگی ہوئی دعا کور نہیں کرتا بلکہ وہ فرشتوں سے کہتا ہے کہ تیار رکھو میرے بندے کے لیے گن کا تحفہ یا درکھواللہ کی لاڈلی نماز تہجد ہے ارو تجد تک اپنے پیارے بندوں کو ہی لے کر آتا ہے یہ نماز تہجد بہت طاقت ور نماز ہے وہ رب الجبار ہے ٹوٹی ہوئی چیز کو جوڑنے والا تو پھر بتاو کہ کیسے ممکن ہے کہ تم تجد میں اُس رب سے فریاد کرو اور وہ اُسے ادھارہ چھوڑ دے اگلی آیت میں رب فرماتا ہے
ترجمہ: رب ہے مشرق اور مغرب کا نہیں کوئی معبودسواےاس کے تو اسی کو بناوا پنا کارساز (۹:۳۷) خود سے پوچھو کہ تم کیسے مایوس ہو سکتے ہو اس ذات سے جو کہ رہی ہے کہ مجھے اپنا کارساز بنالو کارساز مطلب اپنا کام بنانے والا کام سنوارنے والا ، وہ رب جب کہ رہا ہے کہ مجھے اپنا دوست بنالو مجھے اپنا راز دار بنالو لیکن تم ہو کہ اس خیال
میں پھنسے رہتے ہو کہ دعا قبول ہو گی کہ نہیں؟ جب کہ وہ رب تو انتظار میں ہے تمہاری دعاوں کے اس گمان سے باہر آجاؤ کہ وہ سنتا نہیں ہے یا دیکھتا نہیں یا وہ دو عا میں قبول نہیں کرتا وہ ہر ایک چیز جانتا ہے بس اُس کا گن بہترین وقت پر ہوتا ہے اور اس دیر میں مصلحت ہوتی ہے اُس ذات کی مصلحت پر یقین رکھنا ہے لڑنا نہیں ہے یقین کرو تجد وہ کہانیاں بھی مکمل کر دیتا ہے جو تمہیں لگتا ہے کہ ناممکن ہے بس شرط اتنی ہے کہ تم نے اس ذات پر یقین رکھنا ہے صبر سے انتظار کرنا
ہے اُس ذات پر
اس سب سے کیا پتا چلتا ہے کہ وہ رب تم سے بہت محبت کرتا ہے تو پھر اسے ہو ہی نہیں سکتا کہ وہ تمہیں اکیلا چھوڑ دے اس لیے کہا جاتا ہے کہ اُس رب سے اچھا گمان رکھو کیونکہ دو جہان میں کوئی ذات ایسی نہیں جو تمہیں تمھاری چاہ دے
سکے یہ شان صرف اُس ذات کی ہے اور یہ حق بھی صرف تمہارے رب کا ہے کہ اُس سے مانگا جاے
حاجرہ جاوید :writer