You are currently viewing زندگی کا سفر  ( تنہائی، یقین ،صبر ، انتظار )
zindagi-ka-safar-chalo-masjid

زندگی کا سفر ( تنہائی، یقین ،صبر ، انتظار )

زندگی میں سب ٹھیک جار ہا ہوتا ہے پھر اچانک پھر ایسی ٹھوکر لگتی ہے کہ تم عرش سے زمین پر جا کر تے ہو جہاں تمہیں سمجھ نہیں آرہا ہوتا خود سے سوچتے ہو کہ میری غلطی کہاں ہے جو یہ تکلیف مل گئی مجھے یا یہ سوچتے ہو کہ اب سنبھل ہی نہیں پاو سے کبھی جانتے ہو ایسے کیوں ہوتا ہے جب تم اپنی ذات سے زیادہ کسی چیز یا انسان کو اہمیت دیتے ہو جہاں تم رب کو
بھول جاتے ہو اور کسی چیز یا انسان کو رب کے مقابلے میں لے آتے ہو
سورۃ طہ میں رب فرماتا ہے:

ترجمہ:


اور جس نے میری ذات سے منہ پھیرا اس پر زمین تنگ پڑ جائے گی (۴۲۱:۰۲)
تمہیں ٹھو کر دیتا ہے تو بتا تا ہے کہ تم ربکے بغیر کچھ بھی نہیں ہو پھر تم ٹھوکر کے بعد سیدھا رب کے پاس جاتے ہو لیکن وہاں بھی تم شکوے اور مایوسی کی باتیں کرتے ہو کہ مجھے کیوں آزمائش میں ڈالا؟ مجھے کیوں سزا دی ؟ مجھے کیوں تکلیف ملی؟ میرے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟ تمھارے ان سب سوالات پر تمھارا رب تم سے سورۃ عنکبوت میں پوچھ
رہا ہے

ترجمہ:


کیا لوگوں نے گمان کر رکھا ہے کہ وہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیا جائے گا ایمان لایا اور ان کو آزمایا نہیں جائے گا. (۲۹۲)
تمھارے ایمان کا امتحان تو لازمی ہے لیکن جاتے ہواللہ تمہیں اس امتحان میں ڈالنے سے پہلے ہی تمہیں اس سے لڑنے کی ہمت دے دیتا ہے جب تمہیں ٹھو کر لگتی ہے تو سب سے پہلے تمھاری ملاقات تنہائی سے ہوتی ہے جہاں صرف تم اور
تمھارا رب ہوتا ہے سورۃ علق میں رب فرماتا ہے ترجمہ: اور سجدہ کرو اور قریب آجاو (۹۱:۶۹).

تب وہ ذات شہ رگ سے بھی زیادہ نزدیک محسوس ہوتی ہے اور جانتے ہو تنہایاں رب کے ساتھ بہت خوب صورت ہو جاتی ہیں جب تنہائی تمھاری روح کا سکون بن جاتی ہے تب تمھاری ملاقات ہوتی ہے یقین سے اور یہاں تمہیں ہر وہ چیز ناممکن کے ممکن ہونے کا یقین ہوتا ہے جہاں عام بندہ بلکل دیکھنے سے قاصر ہوتا ہے وہ لوگ تمہیں کہیں گے ممکن نہیں ہے جو تم مانگ رہے ہو؟ یاں کہیں گے یہ تو نظر آ رہا ہے کہ ہو ہی نہیں سکتا لیکن تمہیں پھر بھی لا حاصل کے حاصل ہونے کا یقین ہوتا ہے رب کی رضا کا یقین ہوتا ہے رب سے ملاقات کا یقین ہوتا ہے سورۃ جاشیہ میں رب فرماتا ہے

ترجمہ:


اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لیے ہدایت اور رحمت ہے (۰۲:۵۴)
تمھارے اس یقین کے مرحلے کے بعد تمھاری ملاقات ہوتی ہے صبر سے، اگر تم غور کرو تو تمہیں پتا چلے گا کے زندگی کا دوسرا نام ہی صبر ہے، کوئی چھوڑ گیا ہے تو صبر کسی نے تکلیف دی ہے تو صبر، جو مانگا ہے وہ نہ ملے یا ملےصبر،اور صبر کے بغیر تو سکون ہی نہیں ہے لیکن جانتے ہو صبر خوب صورت کب ہوتا ہے جب تم رب کی رضا میں راضی ہونا سیکھ جاتے ہو اور پھر تم ڈرنا چھوڑ دیتے ہو کیونکہ تمھارا دل سکون میں آجاتا ہے رب کے ہر آنے والے فیصلے سے رب بہت خوش ہوتا ہے جب اس کا بندہ اس کے لیے صبر کرتا ہے سورۃ بقرہ میں فرمایا ہے

ترجمہ:


اور خوشخبری سنادوان صبر کرنے والوں کو (۵۵۱:۲)

تمھارے خوب صورت صبر کرنے کے بعد تمھاری ملاقات ہوتی ہے احترام سے جہاں کوئی شکوہ نہیں ہوتا ، نہ مایوسی ہوتی ہے، نہ قسمت سے شکوہ ہوتا ہے کیونکہ اس مرحلے میں تم رب کے فیصلوں کا احترام کرناسیکھ جاتے ہو،اور بے شک حالت جیسی بھی ہو پھر بھی بہت ادب سے رب کے فیصلوں کے آگے سر جھکا لیا کروسورۃ بقرہ میں فرمایا گیا ہے

ترجمہ:


اور خدا کے آگے ادب سے کھڑے ہاکرو (۸۳۲:۲)

پھر جب تم احترام کرنا سیکھ جاتے ہو تو تمھاری ملاقات دعا سے ہوتی ہے ایسی دعا جس میں صبر بھی ہے یقین بھی ہے اور
احترام بھی اور دعا کے ہر ایک حرف میں رب کی شان بیان کرتے ہو تو ہی بادشاہ ہے تو ہی رحمن ہے تو ہی آخری امید ہے تو ہی عطا کر سکتا ہے جب تم دعا سے رب کو مناتے ہو تو وہ رب بہت خوش ہوتا ہے رب کو تمھارا بار بار مانگنا بہت پسند آتا ہے دعا سب کچھ کر سکتی ہے دعا تقدیر کا ایک ایک حرف بدل سکتی ہے دعا وہ کر سکتی ہے جس کا تم نے بھی گمان بھی نہ کیا ہو فر با تا ہے سورۃ غافر میں

ترجمہ:


اور تمھارے رب نے کہا ہے کہ تم لوگ مجھ سے دعا کیا کرو میں ضرور قبول کروں گا (۰۶:۰۴) اور پھر تمھاری ملاقات ہوتی ہے انتظا ر سے ہاں انتظار کرنا بہت مشکل ہے بے شک وہ کسی من پسند شخص کے واپس آجانے کا ہو یا کسی پرانی دعا کے قبول ہونے کا ہو ہر وقت انتظار رہتا ہے ذراسی دستک ہوتی ہے تو بھگتے ہو دروازے کی طرف کہ کہیں دعا کا جواب تو نہیں آ گیا جو اتنے سالوں سے مانگ ہے ہیں ایک بات یادرکھنا وہ رب تمھا را یقین ،صبر، انتظار کو ضائع نہیں جانے دیتا اس سب کا پھل ضرور دیتا ہے اور بہت خوب صورت بنا کر عطا کرتا ہے سورۃ طور میں رب فرماتا ہے.

ترجمہ:


اور تم اپنے پروردگار کے حکم انتظار میں صبر کیسے رہو تم تو تمھاری آنکھوں کے سامنے ہو ( ۸۴:۲۵) پھر کن کا سلسلہ چلتا ہے یا تو وہ صبر دے کر کہانی مکمل کر دیتا ہے یا تو معجزے کر کے کہانی پلٹ دیتا ہے اور پھر ہم آدھے ہوتے ہوئے بھی مکمل ہو جاتے ہیں یہ سارا سفر وہ رب جانتا ہے اور رب کا جاننا ہی کافی ہے یہ سفر بہت لمبا ہوتا ہے ایک رات میں یا ایک دن میں کو بھی یقین، صبر، یا انتظار کرنا نہیں سیکھ جاتا ابھی تم جس بھی مرحلے میں ہو اس سے نہ ہٹنا رب سے اپنا تعلق مضبط کرتے رہنا کیونکہ تمھارے کام رب کے کن سے ہوں گے تو بہتر ہے رب کو دوست بنا لیا جائے.
حاجرہ جاوید :Writer