You are currently viewing افطار سے متعلق مسائل
iftar se mutaliq masail

افطار سے متعلق مسائل

سوال :ہمارے ساتھ کمپنی میں غیر مسلم بھی رہتے ہیں ،کیا اپنی افطاری کےوقت انہیں  افطار کی دعوت دے سکتےہیں ؟

جواب :افطاری اس کے لیے ہے جو روزہ رکھتا ہےاس لیے اصلا روزہ دار کو ہی مد عو کیا جائے، یہ بڑے اجر کا کا م ہے اور جو روزہ دار نہ ہو اس کو مدعو نہیں کیا جائے البتہ اگر کوی غیر مسلم افطار کی دعوت شریک ہو جائے تو اس نہیں اٹھایا جائے اور وہ غیر مسلم اسلام کی طرف مائل ہو یا اسے دعوت دینا مقصد ہو تو اسلامی حکمت کے تئیں افطار کی دعوت میں غیر مسلم کو شریک کر سکتے ہیں ورنہ نہیں ۔

سوال :کیا روزہ کھولنے سے پہلےکی بھی دعا حدیث سے ثابت ہے ؟

جوا ب : روزہ کھولنے سے پہلے کوئی مخصوص دعا صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے، افطاری کے وقت ایک مشہور دعا کی جاتی ہے اللھم لک صمت ،،،یہ ضعیف ہے اور ذھب الظماو ابتلت العروق ،،،،،والی دعا ثا بت ہے ۔اس دعا کو بعض عالم نے افطا ر کے وقت اور بعض نے افطا رکے بعد پڑھنے کو کہا ہے ۔اس بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ آپ شروع افطا ر میں بسم اللہ کہیں اور افطار کے بعد ذھب الظما وابتلت العروق ثبت الا جران شاءاللہ پٹڑھیں ،

سوال :عورتیں افطا ر کے لیے مسجد نہیں جاتیں جسے افطا ر کا اصل وقت معلوم نہیں ہوتا ایسے افطار کے لیے وقت دیکھ کر روزہ  کھول لینا چاہئے یا زن مسجد کی اذان سن کر افطار کرنا چاہئے کیوں کہ افطار میں جلدی ہے جبکہ موذن اذان دینے سے قبل افطار کرتا ہے یعنی کھجور و پانی وغیرہ استعمال کرکے اذان دیتا ہے بلکہ کہیں پر موذن پہلے مائک میں پھونکتا ہے جس سے عوام کو افطاری کھولنے یا نہ کھولنے میں تر ددپیدا ہوتا ہے ؟

جواب : اس مسلئہ میں سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کے پاس رمضان مین رمضان کا صحیح  و مستند کلینڈر ضرور ہونا چاہیے تا کہ آپ کو خد سحری و افطاری کا صحیح وقت معلوم رہے اور روزانہ اس کا خیال کرتے ہوئے وقت سحری کھائیں اور وقت پر افطار کریں ۔اذان میں کبھی تا خیر بھی ہو سکتی ہے  کبھی فجر کی اذان تا خیر سے ہو یا مغرب کی اذان تا خیر ہو تو محض اذان کے بھروسے رہنے سے سحری غلط وقت پر کھا لیں گے یاافطارکا وقت نکل جانے کے بعد افطار کریں گے ۔ بریلوی اور دیو بندی کے یہاںافطار میں پانچ سے دس منٹ احتیات کیا جاتا ہے ایسے میں ان کی اذان سن کر آپ افطار کریں گے تو ہمیشہ تاخیر سے افطار کریں گے اس لیے کود کے پاس صحیح کلنڈر ہونا ضروری ہے ۔اس کلنڈر سے نمازوں کے اوقات کا بھی علم ہو گا  اور وقت پر اپنے گھروں میں تمام نمازیں بھی ادا کر سکیں گے ۔

خلا صہ یہ ہے کہ آپ وقت معلوم کر کےاپنے وقت پر افطار کریں گے ، اور جب اپ کے پاس کلنڈر موجد ہوا اور ہمیشہ اذان بھی وقت پر ہوتی ہو تو اذان کے ساتھ افطار کریں لیکن جب یہ معلوم ہو جائے کہ اذان میں تا خیر ہوتی ہے تو اذان کا انتظار نہ کریں صحیح وقت پر افطار کریں ۔مسجد کے مئوذن کو بھی  چاہئے کہ بغیر احتیاط اور اور بغیر تا خیر کے ایک گھونٹ پانی پی کر فورا وقت  پر مغرب کی اذان دے کیونکہ عوام عام طور سے اذان کے ہی انتظار میں رہتی ہے ۔

کیا غیر مسلم کی افطا ر کہ دعو ت قبو ل کر سکتے ہیں یا ں نہیں؟

ہاں اگر غیر مسلم حلا ل پیسے سے افطا ر کر وائے تو افطا ر کھا سکتے ہیں اس میں کو ئی حر ج نہیں

حرمین میں سحر اور افطا ر کےو قت جو پیکٹ دئیے جا تے ہیں ان کر خا نہ کعبہ اور مسجد نبوی کی تصو یر بنی ہو تی ہے اور لو گ اسے کو ڑے دان میں پھینک دیتے ہیں اس سے بے ادبی نہیں ہو تی کیا ؟

رمضا ن میں عمو ما تما م کو ڑا ایک بڑے پیکٹ میں جمع کر کے پھینکا جا تا ہے اور جس کوڑے دان میں اس بڑے پیکٹ کوڈالا جا تا ہے اس میں نجا ست نہیں ہو تی اُس کوڑے دان میں کاغذ پیکٹ وغیرہ ہی پھینکے جا تے ہیں اس لئے تصو یر والے پیکٹ کوڑے دان میں پھینکنے میں کو ئی حر ج نہیں جن چیزوں پر اللہ کا نا م لکھا ہو یا ں قرآن آیا ت درج ہو ں اُن کو نہیں ڈالنا چا ہیئے

بہت سے مسا جد میں وقفے وقفے سے اذان ہو تی ہے ایسے میں کس اذان کے ساتھ سحر اور افطا ر کی جا ئے؟

یہ ایک اہم مسلہ ہے بہت سے علاقوں میں جہا ں مختلف مسا جد ہیں اور مختلف مسلک کے لو گ رہتے ہیں وہا ں الگ الگ وقت پر اذان ہو تی ہے ایسے میں صحیح کلینڈر کو فا لو کر ناچا ہیئے زما نہ تر قی کر رہا ہے مو با ئل میں مختلف رمضا ن ایپ اور اسلا مک ایپ بنی ہو ئی ہیں جس سے با آسا نی شہر کے اوقات پتہ چل جا تے ہیں ان اوقا ت کو سا منے رکھتے ہو ئے سحر اور افطا ر کر یں اور اس معا ملے میں صحیح اور مستند کلینڈر اور ایپ کا استعما ل کر یں

مسجد میں جو افطا ر دی جا تی ہے کیا اس میں بھی صد قے کی رقم لگا سکتے ہیں وہا ں ہر قسم کے لو گ ہو تے ہیں اور تروایح کے وقت مسجد میں جو پا نی کی بو تلیں رکھی جا تی ہیں جب ہم نما ز پڑھنے مسجد جا تے ہیں تو کیا پیا س لگنےپر وہ پانی پی سکتے ہیں کیا وہ پا نی صدقے کا ہو تا ہے ؟

صدقے کا اصل مستحق غریب ہو تا ہے تا ہم صدقے سے امیر آدمی بھی کھا سکتا ہے اور افطا ر کھلا نا تو بہت اجر کا کا م ہے بر شک وہ امیر ہو یا ں غر یب ہو اگر آپ سچے دل اور خلو ص نیت سے افطا ر مسجد میں لے کر جا تے ہیں تو اُس کا ثواب اُتنا ہی ملے کا جتنا روزہ رکھنے پر رو زےدار کوملتا ہے اس لئے جب بھی مسجد میں افطا ر لے کر جا ئیں تو خا لص نیت کے ساتھ کے کر جا ئیں اور دعا کر یں اللہ سے کہ اے اللہ ہمیں اس کا اجر و ثواب دے اپنی با رگا ہ میں قبو ل ومنظور فر ما اور دو سری با ت کہ مسجد میں پانی پی سکتے یا ں نہیں تو اُس کو پینے میں کو ئی حر ج نہیں جیسے پہلے کہا صدقہ امیر غریب دونو ں کھو سکتے ہیں مسجد میں پا نی دینے والا تو تما م لو گو ں کے پینے کی نیت سے دے رہا ہو تا ہے تو اس کے پینے میں کو ئی حر ج نہیں ہے

کیا بسم اللہ کی رسم ،امین کی رسم اور روزہ کشا ئی کی رسم اسلا م میں جا ئز ہے؟

بچو ں کے کتا ب اور شروع کر نے پر بسم اللہ کی رسم اور کتا ب ختم کر نے پر آمین کی رسم اور پہلا روزہ کھو کنے پر روزہ کشائی کی رسم معا شر ے میں انجا م دے گئی ہیں اس کا ہمارے دین اسلا م سے کو ئی تعلق نہیں ہے جو دین محمد ﷺ لے کر آئے اس میں ایسی کسی رسم کا ذکر نہیں ہے یہ نئے زما نے کے لو گوں کے نئے چکر ہیں لو گ جو پیسہ رسم اور تور یب میں خرچ کرتے ہیں وہ کسی غریب مسکین اور فقیر کو دے کر اُس کی مدد کر دیں آپ کا بچہ کتا ب شروع کر ے یا ں ختم کر ے یا ں روزہ رکھے اس پر اس کی حو صلہ افزائی کر یں تحفہ دیں مگر فضول پیسہ خرچ نہ کریں