حجا ج اکرام کے لئے ضروری ہدایا ت اورمعلو ما ت
حج کی نیت خا لصتا اللہ پا ک کے حکم کی تکمیل ہو
اپنے چھو ٹے بڑے گنا ہو ں سے سچے دل سے تو بہ کر یں اور اپنے عزیز و احبا ب سے تلا فی حقوق کے لئے معا فی ما نگیں
فر ض نما زوں کی پا بندی شروع کر یں
ذہن میں رکھیں کہ سفر حج میں مشکلا ت کو صبر اور تحمل سے بر داشت کر یں
روانگی سفر سے ایک دو دن پہلے با ل بنوالیں نا خن کٹوالیں
چو نکہ مقا م مقیات یلیلم بدزیعہ جہا ز جدہ سے پہلے آتا ہے اور اس لئے جہا ز پر سوار ہو نے سے پہلے ہی احرام با ندھ لیں
حج پر روانہ ہو نے سے قبل دس دن پہلے حفا ظتی ٹیکے لگو الیں اور اپنے معمو ل کی ادویا ت اپنے بیگ میں رکھ لیں
چا سپو رٹ اور حا جی کیمپ سے ملنے والے ضروری کا غذات اپنے ہینڈ بیگ میں ڈال لیں
اس کے علا وہ جو ہدایا ت اور خوراک ہو ائی جہا ز والے دیں ان پر فو ری عمل کر نے کا جذ بہ رکھیں
حج کے فر ض اور واجب:
حج کے تین فر ض اور چھ واجب ہو تے ہیں
فرائض حج :
احرام با ندھنا اور حج کی نیت کر کے تلبیہ پڑھنا شروع کر دینا
وقوف عرفا ت 9 ذی الحجہ کو زوال آفتا ب کے بعد سے غروب آفتا ب تک عر فا ت میں ٹھہرانا گو تھوڑی سے دیر کے لئے ہو
طو اف زیا رت : وقوف عرفا ت کے بعد 10 ذی الحجہ کو قربا نی سے منڈوانے یا کتروانے کے بعد کیا جا تا ہے
ان تینوں فر ائض میں سے اگر کو ئی چھو ٹ جا ئے تو حج نہ ہو گا اس کی تلا فی بھی ممکن نہیں ہے
واجبا ت حج:
10 ذی الحجہ نما ز فجر سے طلو ع آفتا ب تک مز دلفہ میں وقوف
10 ذی الحجہ میں بڑے شیطا ن کو کنکریاں ما رنا
10 ذی الحجہ کو قر با نی کر نا
10 ذی الحجہ کو حلق اور قصر کر نا
10 ذی الحجہ کو طو اف زیا رت کے بعد صفا مروہ اور سعی کر نا
واپس وطن لو ٹنے سے پہلے طو اف وداع کر نا
اگر واجبا ت حج میں سے کو ئی چھو ٹ جا ئے تو حج ہو جا ئے گا مگر قصدا چھو ڑا ہو تو اس کا کفا رہ لا زم ہو گا
حج بیت اللہ کی فر ضیت :
حج بیت اللہ دین اسلا م کا پا نچو اں اہم رکن ہے جس کے متعلق اللہ پا ک نے سورہ البقرہ ،سورہ العمران ،سورہ الما ئدہ ،سورہ تو بہ ،سورہ حج اور سورہ الفتح کی متعدد آیا ت میں احکا ت ارشاد فر ما ئے ہیں
تر جمہ :اور اللہ کے واسطے بیت اللہ کا حج کر نا فر ض ہے ان لو گو ں پر جو وہا ں پہنچے کی استطا عت رکھتے ہیں اور جو نہ ما نے بلا شبہ اللہ پا ک غنی ہے ساری جہا نو ں کا ( سورہ آل عمران )
یوں ہر صا حب استطا عت عاقل با لغ آزاد مسلما ن پر زندگی میں ایک بار حج فر ض ہے اور اگر کو ئی مسلما ن حج کی فر ضیت سے انکار کر تا ہے تو وہ خا رج از اسلا م ہے
عمرہ حج کر دوران کر نا سنت مو کدہ میں شامل ہے
ہر فرد کے لئے جو بیت اللہ کی استطا عت رکھتا ہو اس کو سنت رسول اللہ ﷺ کے مطا بق عمرہ بھی ادا کر نا چا ہیئے جیسا کہ سورہ البقرہ کی آیا ت میں ارشاد ربا نی ہےتر جمہ :
اور اللہ پا ک کی خو شنو دی کے لئے حج اور عمرہ کر و
زیارت روضہ رسول اکرم ﷺ :
حدیث شریف میں ہے :
یعنی جس نے حج کیا اور میری زیا رت نہ کی تو اس نے میرے ساتھ بڑے بے وفا ئی کی
تو ں سفرحج وعمرہ میں بالا اہتما م محسن انسا نیت ختم المرسلین محبو ب رب العالمین رو ضہ اقدس کی زیا رت کے بغیر واپس لو ٹنا یقینا بڑی محرومی ہے
حج کی تین قسمیں :
حج افراد ، حج تمتع،حج قران
حج قران:
یہ سب سے افضل ہے یہ حج ادا کر نے کا قارن کہلا تا ہے اس میں عمرہ اور حج کا احرام ایک ساتھ با ندھا جا تاہے مگر عمرہ کر نے کے بعد قارن حلق یا قصر نہیں کر واسکتا بلکہ بد ستور احرام ہی رہے گا دسویں گیا ریں یا ں با رہو یں ذی الحجہ کو قربا نی کر نے کے بعد حلق یا قصر کر واکر احرام کھو ل سکتا ہے
مز ید معلو ما ت کے لئے رفیق الحرمین کا مطا لعہ فر ما ئیں
حج تمتع :
یہ حج ادا کر نے والا متمتع کہلا تا ہے پا کستا ن اور ہند ستا ن سے آنے والے اکثر متمتع ہی کیا کر تے ہیں اس میں آسا نی یہ ہے کہ اس میں عمرہ تو ہو تا ہی ہے لیکن عمرہ ادا کر نے کے بعد حلق یا قصر کر واکر احرام کھو ل دیا جا تا ہے پھر آٹھ ذی الحجہ یا ں اس سے قبل احرام با ند ھ دیا جا تا ہے
حج افراد :
افراد کر نے والے حا جی کو مفرد کہتے ہیں اس حج میں عمرہ شا مل نہیں ہے اس میں صرف حج کا احرام با ندھا جا تا ہے اہل مکہ اور حلقی یعنی میقات اور حدود حرم میں رہنے والے با شندے حج افراد کر تے ہیں ( دوسرے ملک سے آنے والے بھی حج افراد کر سکتے ہیں )
حج کا احرام با ندھنا :
آپ حج کا احرام آٹھ ذی الحجہ کو بھی با ند ھ سکتے ہیں مگر سہو لت 7 کو رہے گی کیو ں کہ یہ معلم اپنے اپنے حا جیو ں کو سا تھو یں کی عشا کے بعد سے منی پہنچانا شروع کر دیتے ہیں مسجد احرام میں غیر مکروہ وقت میں احرام کے دو نفل ادا کر کے معنی پر نظر رکھتے ہوئے اس طرح حج کی نیت کر تے ہیں