تب عبد المطلب نے کہا :
اے با دشا ہ ہم کعبہ کے خا دم ہیں ، اللہ کے گھر کے محا فظ ہیں ہم آپ کو مبا رک با د دینے آئے ہیں یمن پر حبشی حکو مت ہما رے لیے بھی بو جھ بنی ہو ئی تھی آپ کو مبا رک ہو آپ کے اس کا ر نا مے سے آپ کے بز رگو ں کو بھی عزت ملے گی اور آنے والی نسلو ں کو بھی وقا ر حا صل ہو گا سیف ان کے الفا ط سن کر بہت خو ش ہو ا بے اختیا ر بو ل اٹھا اے شخص تم کو ن ہو کیا نا م ہے تمہا را ؟
انہو ں نے کہا :
میرا نا م عبد المطلب بن ہا شم ہے سیف نے ہا شم کا نا م سن کر کہا تب تو تم ہما رہ بہن کے لڑ کے ہو عبد المطلب کی والدہ مد ینے کے قبیلے خزرج کی تھیں اور خزرج کا قبیلہ دراصل یمن کا تھا ااس لے سیف نے ہا شم کا نا م سن کر کہا تب تو تم ہما ری بہن کے لڑ کے ہو پھر اس نے کہا ہم سب آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں آپ کے جذبا ت کی قدر کر تے ہیںاس کے بعد قر یش کے وفد کو سرکا ری مہما ن خا نے میں ٹھرا دیا گیا ان کی خو ب خا طر مدا رت کی گئی یہا ں تک کہ ایک ما ہ گز ر گیا ایک ماہ کی مہما ن نوا زی کے بعد سیف نے انہیں بلا یا عبد المطلب کو اپنے پا س بلا کر کہا اے عبد المطلب میں اپنے علم کے پو شیدہ رازوں میں سے ایک راز تمہں بتا رہا ہو ں تمہا رے علا وہ کو ئی اور ہو تا تو ہر گز نا بتا تا تم اس راز کو اس وقت تک راز ہی رکھنا جب تک کہ خو د اللہ تعا لیٰ اس راز کو ظا ہر نا فر ما دے ہما رے پا س ایک پو شیدہ کتا ب ہے وہ پو شیدہ را زوں کا ایک خزا نہ ہے ہم دو سرو ں سے اس کو چھپا کر رکھتے ہیں میں نے اس کتا ب میں ایک بہت عظیم الشا ن خبر اور ایک بڑ ے خطر ے کے با رے میں پڑ ھ لیا ہے اور وہ آپ کے با رے میں ہے
مہر نبو ت
عبد المطلب یہ با تیں سن کر حد درجے حیر ت زدہ ہو ئے اور پکا ر اٹھے میں سمجھا نہیں ، آپ کہنا کیا چا ہتے ہیں سنو عبد المطلب جب تہا مہ کی وادی یعنی مکہ میں ایسا بچہ پیدا ہو جس کے دو نو ں کندھو ں کے در میا ن با لو ں کو گچھا یعنی مہر نبو ت ہو تو اسے امت اور سرداری حا صل ہو گی اور اس کی وجہ سے تمہیں قیا مت تک کے لیے اعزاز ملے گا ، عز ت ملے گی
عبد المطلب نے یہ سن کر کہا
نبو ت کی نشا نیا ں
اے با دشا ہ اللہ کر ے آپ کو بھی ایسی خو ش بختی میسر آئے ، آپ کی ہیبت مجھے روک رہی ہے ورنہ میں آپ سے پو چھتا کہ اس بچے کا ذما نہ کب ہو گا یہی اس کا زما نہ ہے وہ اس زما نے میں پیدا ہو گا یا پیدا ہو چکا ہے اس کا نا م محمد ہو گا اس کی والدہ کا انتقا ل ہو جا ئے گا اس کے دادا اور چچا اس کی پر ورش کر یں گے ہم بھی اس کے آرزو مند رہے کہ وہ بچہ ہما رے ہا ں پیدا ہو ، اللہ تعا لیٰ اسے کھلے عا م ظا ہر فر ما ئے گا اور اس کے لیے ہم میں سے یعنی مد ینے کے قبیلے خزرج میں اس نبی کے مدد گا ر بنا ئے گا ہم میں سے اس نے اس لئے کہا کہ ضزرج اصل میں یمن کے لو گ تھے ان کے ذریعے اس نبی کے خا ندا ن اور قبیلے والو ں کو عزت حا صل ہو گی اور ان کے ذریعے اس کے دشمنو ں کو ذلت ملے گی اور ان کے ذر یعے وہ تما م لو گو ں سے مقا بلہ کر ے گا اور ان کے ذر یعے زمین کے اہم علا قے فتح ہو جا ئیں گے وہ نبی رحما ن کی عبا دت کر ے گا شیطا ن کو دھمکا ئے گا آتش کدو ں کو ٹھنڈا کر ے گا یعنی آگ کے پجا ر یو ں کو مٹا ئے گا بتو ں کو توڑڈالے گا اس کی ہر با ت آخر ی فر ما ن ہو گی اس کے احکا ما ت انصاف والے ہو ں گے وہ نیک کا مو ں کا حکم دے گا خو د بھی ان پر عمل کر ے گا ، برائیو ں سے روکے گا ، ان کا مٹا ڈالے گا ۔
عبد المطلب نے سیف بن یزن کو دعا دی پھر کہا کچھ اور تفصیل بیا ن کر یں با ت ڈھکی چھپی ہے اور علا متیں پو شیدہ ہیں مگر اے عبد المطلب اس میں شبہ نہیں کہ تم اس کے دادا ہو عبد المطلب یہ سن کر فو راسجدے میں گر گئے اور پھر سیف نے ان سے کہا اپنا سر اٹھا ؤاپنی پیشا نی اونچی کر و ، اور مجھے بتا ؤ جو چھ میں نے تم سے کہا ہے کیا تم نے ان میں سے کو ئی علا مت اپنے ہا ں دیکھی ہے ؟اس پر عبد المطلب نے کہا ۔
ہا ں میرا ایک بیٹا تھا میں اسے بہت چا ہتا تھا ، میں نے ایک شر یف اور معزز لڑ کی آمنہ بنت وہب عبد منا ف سے اس کی شا دی کر دی ، وہ میر ی قو م کے انتہا ئی با عزت خا ندا ن سے تھی ، اس سے میر ے بیٹے کے ہا ں ایک لر کا پیدا ہو ا میں نے اس کا نا م محمد رکھا اس بچے کا با پ اور ما ں دو نو ں فو ت ہو چکے ہیں اب میں اور اس کا چچا ابو طا لب اس کی دیکھ بھا ل کر تے ہیں ۔