جب سے غزوہ بدر میں مشرکین کو شکست ہو ئی تھی تب سے ہی مشرکین اور یہو دیو ں کو بڑی تکلیف تھی انہیں یہو دیو ں میں سے ایک نالا ئق یہو دی بڑا ہی بد تمیز تھا یہ مد ینہ کے قریب ہی رہتا تھا ۔ بڑا امیر آدمی تھا ۔ اس کا نا م کعب بن اشرف تھا ۔ پہلت تو وہ ما نتا ہی نہ تھا کہ مسلما ن جنگ جیت چکے ہیں ۔ جب اسے یقین آگیا تو اسے بڑا غصہ آیا ۔ تو سیدھا مکہ گیا اور ابو سفیا ن وغیرہ کو تسلیا ں دینے لگا ۔جلا بھنا واپس آیا تو اس نے با ت با ت پر مسلما نو ں کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا ۔ اس کا دل تھا کہ سارے لو گ مل کر مسلما نو ں سے لڑیں اور ان سب کو قتل کر دیں ۔
جب نبی پا ک ﷺ کو اس با ت کا پتہ چلا تو آپ ﷺ نے ایسے سزا دینے کا فیصلہ کر لیا ۔ اسے سزا ملنی بھی چا ہیئے تھی کیو نکہ وہ مسلما نو ں کے خلا ف بو لتا تھا اور لو گو ں کی ان سے جنگ کر وانا چا ہتا تھا ۔ اس بے وقو ف کو شا ید اندازہ نہیں تھا کہ جنگ میں بہت سے بندے ما رے جا تے ہیں ۔ جنگ کو ئی آسا ن کا م نہیں ہو تا ۔ اس کی وجہ سے جنگ میں اتنے لو گو ں کو ما رنے سے بہتر تھا تھا اسے ہی راستے سے ہٹا دیا جا تا تا کہ لڑائی ہو نے کا مو قع ہی کم ہو جاتا ۔آپﷺ نے تین بندوں کو اس کا م کے لئے بھیجا ۔ کعب بن اشرف کا بہت بڑا محل تھا جس میں وہ رہتا تھا راستے میں اس کی حفا ظت کے لئے بہت با ڈی گا رڈ بھی تھے لہذا اس تک پہنچنا مشکل تھا ۔ ان تینو ں نے مل کر ایک پلا ن بنا یا کہ کسی طر ح پہلے اس کے محل سے با ہر نکا لا جا ئے پھر حملہ کر یں گے ۔
محمد بن مسلمہ
پہلے ایک بندہ جس کا نا م محمد بن مسلمہ تھا وہ اس یہودی کے پا س گئے اور جھو ٹ مو ٹ کہنے لگے کہ جب سے ہم مسلما ن ہو ئے ہیں خضرت محمد ﷺ ہم سے ما ل لینا شروع کر دیا ہے ہم تو بڑے غریب ہو گئے ہیں ویہودی یہ سن کر بڑا خو ش ہو ا۔ کہنے لگا مجھے پہلے ہی پتہ تھا کہ وہ تمھا رے ساتھ یاس اہی سلو ک کر یں گے ۔ ابھی تو ا نہو ں نے اور بھی بہت کچھ کر نا ہے ۔ یہ کہنے لگے کہ جنا ب آپ امیر آدمی ہیں آپ ہی ہمیں تھو ڑا سا غلہ دے دئیں ہم بعد میں وا پس کر دئیں گے ۔ یہو دی کہنے لگا اپنی عو رتیں میرے پا س رکھوا دو۔ جب قرضہ واپس کر وگے تو عو رتیں واپس لے جا نا ۔ سا رے عرب والے ہم پر ہنسے گئیں تھو ڑے سے غلے کے بد لے اپنی عورتیں بیچ دئیں ۔
وہ کہنے لگا کہ پھر اپنے پیٹے بطور زما نت رکھوا دو ۔ انہو ں نے کہا کہ با ت تو وہ ہی ہے کہ ہما رے بچو ں کو لو گ طعنہ دئیں گے تمھا رےبا پ نے اپنے کھا نے پینے کے لئے تمھیں بیچ ڈالا تھا ۔پھر خؤ دی کہنے لگے کہ میرے پا س ایک آفر ہے ۔ میں اپنا اسلحہ آپ کے پاس رکھوا دیتا ہو ں جب قر ضہ واپس کروں گا تو اسلحہ واپس لے جا وں گا ۔ اس با ت پر وہ ما ن گئے ۔
ابو نا ئلہ
دو سرے بند ے جن کا نا م ابو نا ئلہ تھا انہو ں نے بھی آکر یہ ہی کہا نی سنا ئی ۔ ان سے بھی یہ ہی طے ہوا یہ وہ اسلحہ دئیں گے اور قر ضہ لیں گے ۔ اسی طر ح ان دنو ں نے اس یہو دی کو بےوقوف بنا لیا ۔ اب دنو ں اپنا اسلحہ اس کے محل تک لا سکتے تھے اور کسی کو شک بھی نہ گزرتا ۔ پھر ایک دن تینو ں سا تھی نکلے اور اس کے محل کے با ہر سے ایسے آواز دی کہ ہما ری با ت سنو ۔ وہ اپنی بیو ی کے پا س تھا ۔ اسے کہنے لگا میرے دو ست آئیں ہیں میں ذرا ان سے مل کر آتا ہو ں اس سر میں بڑی پیا ری خو شبو لگا ئی ہو ئی تھی ۔ جب یہ ان کے پا س گیا تو وہ کہنے لگے کہ تھو ڑی دور جا کر بیٹھتے ہیں اور با تیں کر تے ہیں ۔ اس نے کہا چلو ۔ تھو ڑی دور جا کر ابو نا ئلہ نے اسے کہا آج تو تم نے بڑی کما ل خو شبو لگا ئی ہے وہ اور چو ڑا ہو گیا پھر کہنے لگے کہ تم نے اپنے سر میں اتنی پیا ری خوشبو لگا ئی ہے کہ میرا دل کر تا ہے کہ میں تمھا را سر سو نگھو ۔
وہ بڑا خؤ ش ہو ا اور کہنے لگا کہ سو نگھ لو ۔ انہو ں نے سر نیچے کر وا کر سر سو نگھا اور تعریفیں کر نے لگے ۔وہ اور پھو ل گیا انہو ں نے پھر کہا کہ میں نے خو شبو سو نگھنی ہے اس نے پھر سر آگے کر دیا ۔ تیسری مر تبہ ان کے کہنے پر جب اس نے سر آگے کیا تو انہو ں نے پلا ن کے مطا بق اس کا سر اچھی طر ح پکڑ لیا ۔ اب یہ یہو دی جو نبی پا ک ﷺ اور صحابہ اکرام ؑ کو برا بھلا کہتا تھا مسلما نو ں کے خلا ف جنگ کر نے کا کہتا تھا مکمل طور پر قابو میں آگیا تھا اسے اس کے لئے کی سزا کے طو ر پر ٹھکا نے لگا دیا گیا اور اس طر ح ایک بڑی لڑائی سے جا ن چھو ٹ گئی ۔