سفر طا ئف کی کہا نی
مکہ والو ں کو سمجھانے کے با وجو د بھی وہ اسلا م دشمنی سے با ز نہ آئے اور انہو ں نے اسلا م قبول کر نے سے انکا ر جا ری رکھا تو اللہ پا ک کے حکم سے آپ اپنے منہ بو لے بیٹے زید کے ساتھ مکہ سے کچھ دور پر فضا بستی طا ئف میں تبلیغ کے لئے گئے
یہ نبو ت کے دسویں سال ماہ شوال کا واقعہ ہے کہ جب طا ئف پہنچے تو بستی میں داخل ہو نے سے پہلے وہا ں کے تین مشہو ر سردار جو آپس میں بھا ئی تھے آپ کو ملے آپ نے انہیں تو حید کی دعوت دی لیکن تینو ں نے ما ننے سے انکا ر کر دیا پھر آپ دس دن طا ئف میں لو گو ں کو بت پر ستی سے روک جا نے کا کہتے رہے لیکن ایک بندے نے بھی آپ کی با ت نہ ما نی
حتی کہ آپ واپس چل پڑے یہ لو گ ایسے ظالم تھے کہ جب آپ واپس جا رہے تھے تو ان کےت بدتمیز اوبا ش لو گ آپ کو گا لیا ں دینے لگے اسی پر بس نہ کہ بلکہ آپ کا مذاق اڑانے لگے پھر پتھر ما رنے شروع کر دیئے
وہ کیا المنا ک منظر ہو گا کہ جب وہ بد قسمت افراد آپ کر پتھر ما ر رہے تھے کہ جب آپ وا پس جا رہے تھے اورآپ کا جسم مبا رک لہو لہا ن ہو رہا تھا دنیا کا سب سے عظیم انسان انہی کے فا ئدے کی با ت بتا نے اتنے میلو ں کا سفر کر کے گیا اور ان بد اخلا قوں نے مہما نو ں کی عزت کر نا تو دور کی با ت ان پر پتھر بر سا ئے
تین میل دور ایک با گ نظر آیا تو آپ اس میں دا خل ہو ئے وہا ں پر اعداس نا می ایک غلا م نے آپ کو انگو ر پیش کئے تو آپ نے بسمہ اللہ پڑھ کر کھا یا یہ غلام حضرت یو نس کے علاقے نینوا کا رہنے والا تھا آپ نے اسے بتا یا کہ وہ بھی نبی تھے اور میں بھی نبی ہو ں وہ بڑا خو ش ہو ااور آپ کے سر وہا تھ کو چو ما
کچھ دیر بعد آپ وہا ں سے واپس چل پڑے تو راستے میں اللہ پا ک کے حکم سے جبرائیل اور پہاڑوں کا فر شتہ آیا اور کہا کہ اگر آپ حکم دیں تو وہ پہا ڑوں کے درمیا ن اس طا ئف کی بستی کو پس ڈالا جا ئے
مگر ہم قربا ن جا ئیں پیا ر کر نے والے پیا رے نبی پر کہ انہو ں نے بد دعا دینے کی بجا ئے دعا کی کہ
مجھے امید ہے کہ اللہ ان کی پست سے ایسی نسل پیدا کر ے گا جو صرف ایک اللہ کی عبا دت کر ے گی اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ ٹھہرائے گی
سب جا نتے ہیں کہ بر صغیر میں اسلا م پھیلا نے میں جس شخص کا سب سے زیا دہ کردار ہے وہ محمد بن قا سم کا ہے ان کے ابا واجداد طا ئف کے تھے اگر نبی طا ئف والو ں پر بد دعا شروع کر دیتے اور وہ سب ہلا ک ہو جا تے تو پھر کو ن محمد بن قا سم پیدا ہو تا اور بر صغیر میں اسلا می حکو مت کی داغ بیل ڈالتا
اللہ پا ک ہما رے نبی پا ک پر کروڑں رحمتیں نا زل فر ما ئیں اور ہمیں بھی ایسا ہی اخلا ق اور نر می عطا فر ما ئے جب آپ واپس آہے تھے تو راستے میں ایک بستی ہے جس کا نا م نخلہ ہے وہا ں آپ کے پا س کچھ جن آئے جنہو ں نےآپ سے قر آن مجید سنا اور ایما ن لا ئے
جن کو ن ہیں ؟
یہ اللہ کی مخلوق ہیں جنہیں اللہ پا ک نےآگ سے پیدا کیا قرآن مجید سورہ کہف میں آتا ہے کہ شیطا ن میں جنو ں میں سے ایک جن تھا لہذا جو لو گ یہ کہتے ہیں کہ شیطا ن پہلے فر شتہ تھا ان کی با ت درست نہیں یہ عا م طو ر پر نظر نہیں آتے ان کا وجو د ہے
اور جو شخص یہ کہتا ہے کہ جن کو ئی چیز نہیں تو وہ قر آن مجید کی آیا ت کا انکار کر تا ہے قرآن مجید میں پو ری ایک سورت کا نا م سو رہ جن ہے جو 29 پا رے میں مو جو د ہے حتی کہ قر آن مجید کی آخری آیا ت میں جنو ں کا تذکرہ ہے
آپ کی احسا ن شنا سی کی عظیم خو اہش :
نبی پا ک جب مکہ کے قر یب پہنچے تو آپ کو کو ئی بھی شخص پنا ہ دینے کے لئے تیا ر نہیں تھا اتنے میں ایک آدمی جس کا نا م مطعم بن عدی تھا اس نے آپ کو پنا ہ دینے کا اعلا ن کر دیا
آپ ہمیشہ سے ہی احسا ن شنا س تھے غزوہ بدر میں یہ ہی کا فر جو آپ کو تکلیف دیتے تھے اور طا ئف سے واپسی پر مکہ میں داخل نہ ہو نے دے رہے تھے جب قیدی بن کر آپ کے پا س لا ئے گئے تو آپ نے اس وقت فر ما یا کہ
اگر مطعم بن عدی زندہ ہو تا اور پھر مجھ سے ان بد بو دار لو گو ں کے با رے میں با ت کر تا تو میں اس کی خا طر ان سب کو چھو ڑ دیتا
اللہ پا ک ہمیں بھی یہ عمدہ صفت عطا فرما ئے کہ جب کو ئی ہم پر احسا ن کر ئے تو مو قعہ آنے پر بھی اس کا اچھا بد لہ دینے والے بن جا ئیں آمین
آپ پھر سے مکہ میں لو گو ں کو اسلا م کی دعو ت دینے لگے
یہ دعو ت تین قسم کے افراد کو دی جا تی ہے
ایک وہ جو مکہ کے رہا ئشی تھے
دوسرے وہ جو آپ کی نبو ت کے با رے میں سن کر مکہ آتے تا کہ آپ کے با رے میں پو چھ گچھ کر یں اور اگر سچے لگے تو ایما ن لا ئیں ایسے افراد جب آپ کے پا س آئے تو آپ انہیں اسلا م کی دعو ت دیتے اور جیسے اللہ پا ک تو فیق دیتا وہ مسلما ن ہو جا تا
تیسرے وہ افراد تھے جو حج اور عمرہ کے لئے دور دراز علا قوں سے آتے تھے آپ کو جب بھی مو قع ملتا نہیں بھی تبلیغ کر تے
حج پر آنے والے افراد سے عمو ما منی میں جمرہ عقبہ کی طر ف ایک گھا ٹی تھی وہا ں ملا قا تیں کرتے اور جو افراد مسلما ن ہو جا تے ان سے تو حید اور نیک اعما ل پر دوام وبد اعما ل سے اجتنا ب پر بیعت یعنی وعدہ لیتے