You are currently viewing حضرت بی بی زینب کے معصوم بیٹوں کو کربلا میں شہید کر دیا گیا
hazrat bibi zainab ke masoom beton aoun aur Muhammad ko karhbla mein shaheed kar diya gaya

حضرت بی بی زینب کے معصوم بیٹوں کو کربلا میں شہید کر دیا گیا

حضرت عون اور محمد حضرت علی اور فاطمہ زہرا کی بیٹی حضرت زینب کے بیٹے تھے۔ ان کی ولادت حضرت عبداللہ بن جعفر کے ہاں ہوئی ۔ عون کی عمر تقریباً 13 سال تھی اور محمدکی عمر 9 سال تھی جو ان سے بھی چھوٹے تھے جب وہ امام حسین کے ساتھ کربلا میں شہید ہوئے۔

روایات کے مطابق انہوں نے باڑ لگانے کا فن اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے سیکھا تھا۔جب ایک بعد ایک شہید ہو تے گے تو تب حضرت زنیب نے کہا میرے بیٹوں اب تم دونوں کو بڑھنا ہو گا۔وہ اپنے بیٹوں کے سر پر ہاتھ مارتی ہوتی ہیں ہیں اور چو متی ہیں ۔ اور عون اور محمد کہتے ہیں ماں آپ ماموں سے جا کر بات کریں کہ ہمیں جانے کی اجازت دیے دے ہم آ پ کو یقین دیلاتے ہیں ہم پوری بہادری سے جنگ لڑے گے۔جناب زنیب اپنے بچوں کی درخواست لے کر اپنے با ئی امام حسین کے پا س آئیں اور بھا ئی سے اجازت ما نگی ۔امام حسین خاموشی سے کھڑے رہے، انہوں نے اپنی بہن کی آ نکھوں میں دیکھا کہا کہ میں ان معصوم بچوں کو کیسے جنگ میں بھیج دوں،جناب بی بی زنیب نے کہا کہ میں ان کے والد سے وعدہ کیا تھا ،کہ ضرورت پڑھنے پر میں انہیں اپنے بھا ئی کے لیے اور اسلام پر قربان کروں گی ۔ امام حسین نے اپنی بہن کی بات مانتےہو ئے اجازت دے دی ۔ بی بی زنیب نے دو وسعیت کی کہ میرے بچوں میری دو باتیں یاد رکھنا اور ایسی قر بانی دینا کہ میں قیامت والے دن اپنی ماں بی بی فا طمہ کے سامنےسر خرو ہو سکوں ۔ بیٹا جنگ کے میدان میں جب تمہارا سامنا امام حسین کے دشمن عمر بن سعاد کو لازمی قتل کرنا اور دوسری وسعیت یہ کہ اگر لڑتے لڑتے نہرے فرات کے قریب پہنچ جاؤں تو پانی نہ پینا یاد رکھنا امام حسین کے بچے بھی پیاسے ہیں ۔ امام حسین عون اور محمد سے مخاطب ہو ئے اور کہا بہادر بنو ،میرے بیٹوں جاؤں میں جنت کے راستے پر جلدی آپ کے ساتھ ہوں گا،”بی بی زنیب نے بچوں کو چو ما اور الو دع کیا ۔ بچوں نے کہا فی امان اللہ “، بی بی زنیب نے کہا “، بسم اللہ میرے بچوں ،” اللہ تمہارے ساتھ ہے،” دونوں بچے میدان جنگ کی جانب راوانہ ہو ئے ۔ انہوں نے بہت بہادری سے لڑا ئی کی اور اتنے میں عمر بن سعد نے پو چھا یہ دونوں بچے کو ن ہیں ؟یہ تو علی ابن طالب کی طرح جنگ لڑرہے ہیں ۔ جب اس لعنتی کو پتہ چلا کہ یہ بچے کون ہیں تو اسی وقت حکم دیا ان بچوں کو گھیر کر مار دو۔ ظالموں نے بچوں کو گھیر لیا اور حملہ کر دیا ۔ حضرت زنیب کے ساتھ امام حسین ،حضرت عباس اور حضرت قاسم کھڑے دیکھ رہے تھے۔ کجھ ہی وقت میں آ وازیں فضا میں گو نجی ،” یا حسین،”امام حسین اور حضرت عباس بھاگتے ہوئے میدان جنگ میں پہنچے، امام حسین جناب عون کا لا شہ جبکہ حضرت عباس محمد کا لا شہ لا ئے ،”حضرت محمد اسی وقت شہید ہو گے ، جبکہ حضرت عون نے شہید ہو نے سے پہلے کہا ماموں جان میری امی کو بتا دینا کہ ہم لڑتے لڑتے نہرے فرات کے قریب پہنچ گے تھے مگر ہم نے پانی نہیں ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا ۔ معصوم بچوں نے یزدیوں کے دس بندوں کو مار گریا تھا ۔حضرت امام حسین خیمہ میں گے ، اور بی بی زنیب کو سجدے میں پایا۔ بی بی زنیب سجدے میں فر ما رہی تھیں: اے میرے اللہ آپ کا شکر یہ میری قربانی قبو ل کرنے لے لیے ،،میر ا دل فخر سے بھرا ہوا ہے ۔کہ میرے دونوں بیٹو ں نے تیرے دین کے لیے اپنی جان قربان کی ۔بی بی زنیب اس کے بعد اپنے دونون بیٹوں کی لاشوں کے پاس آ ئیں، اور کہا ،” میرے پیارے بچوں میں تم سے خو ش ہو ں تم نے اپنے آپ کو ثا بت کر دیا ہے اور اپنی جانیں اللہ اور اس کے رسولﷺپر قربان کر دی ہیں ۔ عون محمد کا مزار عراق کے شہر کربلا میں واقع ایک مزار ہے جو امام حسین کی بہن زینب بنت علی کے دو بیٹوں عون اور محمد کی یاد کے لیے وقف ہے۔ عون اور محمد دونوں 680 عیسوی میں کربلا کی جنگ میں اپنے چچا امام حسین اور پیغمبر اسلام کے خاندان کے بہت سے دوسرے افراد کے ساتھ شہید ہوئے تھے۔یہ مزار امام حسین کے مرکزی مزار سے تقریباً 12 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ نسبتاً چھوٹا سا مزار ہے، لیکن یہ شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک اہم زیارت گاہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مزار عون اور محمد کی اصل قبروں پر مشتمل ہے۔ قبریں ایک چھوٹے سے حجرے میں واقع ہیں جو عوام کے لیے کھلا ہے۔ چیمبر کو خوبصورت ٹائلوں اور خطاطی سے سجایا گیا ہے۔مزار میں ایک عجائب گھر بھی ہے جس میں عون اور محمد سے متعلق نمونے رکھے گئے ہیں۔ عجائب گھر میں تلواریں، ڈھالیں اور دیگر ہتھیار شامل ہیں جو کربلا کی جنگ میں دونوں لڑکوں نے استعمال کیے تھے۔ تاریخی دستاویزات اور تصاویر بھی موجود ہیں جو عون اور محمد کی زندگی اور شہادت کی کہانی بیان کرتی ہیں۔عون محمد کا مزار محرم کے مہینے میں شیعہ زائرین کے لیے ایک مقبول مقام ہے، یہ وہ مہینہ ہے جس میں کربلا کی جنگ ہوئی تھی۔ مزار پر سال بھر زائرین بھی آتے ہیں۔عون محمد کا مزار عراق کے شہر کربلا میں واقع ایک مزار ہے جو امام حسین کی بہن زینب بنت علی کے دو بیٹوں عون اور محمد کی یاد کے لیے وقف ہے۔ عون اور محمد دونوں 680 عیسوی میں کربلا کی جنگ میں اپنے چچا امام حسین اور پیغمبر اسلام کے خاندان کے بہت سے دوسرے افراد کے ساتھ شہید ہوئے تھے۔یہ مزار امام حسین کے مرکزی مزار سے تقریباً 12 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ نسبتاً چھوٹا سا مزار ہے، لیکن یہ شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک اہم زیارت گاہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مزار عون اور محمد کی اصل قبروں پر مشتمل ہے۔ قبریں ایک چھوٹے سے حجرے میں واقع ہیں جو عوام کے لیے کھلا ہے۔ چیمبر کو خوبصورت ٹائلوں اور خطاطی سے سجایا گیا ہے۔مزار میں ایک عجائب گھر بھی ہے جس میں عون اور محمد سے متعلق نمونے رکھے گئے ہیں۔ عجائب گھر میں تلواریں، ڈھالیں اور دیگر ہتھیار شامل ہیں جو کربلا کی جنگ میں دونوں لڑکوں نے استعمال کیے تھے۔ تاریخی دستاویزات اور تصاویر بھی موجود ہیں جو عون اور محمد کی زندگی اور شہادت کی کہانی بیان کرتی ہیں۔عون محمد کا مزار محرم کے مہینے میں شیعہ زائرین کے لیے ایک مقبول مقام ہے، یہ وہ مہینہ ہے جس میں کربلا کی جنگ ہوئی تھی۔ مزار پر سال بھر زائرین بھی آتے ہیں۔
عون اور محمد کے بارے میں کچھ اضافی تفصیلات یہ ہیں:
۔ عاشورہ کے موقع پر بی بی زینب اپنے بیٹوں کے خیموں پر آئیں اور انہیں بتایا کہ وہ انہیں میدان جنگ میں لڑنے کے لیے نہیں کہہ سکتیں کیونکہ وہ بہت چھوٹے تھے۔ تاہم، اس نے کہا کہ اگر امام حسین کو ان کے زندہ ہوتے ہوئے کچھ ہوا تو وہ شرم سے بھر جائے گی۔ماں کی بات سن کر بھائیوں نے جواب دیا کہ ہم آپ کی طرف سے حیدر کرار کے پوتے ہیں اور باپ کی طرف سے جعفر طیار کے پوتے ہیں۔ ہماری رگوں میں شجاعت دوڑ رہی ہے۔اگلے دن عاشورہ کے دن عون اور محمد میدان جنگ میں بہادری سے لڑے۔ آخرکار وہ امام حسین اور ان کے باقی ساتھیوں کے ساتھ شہید ہو گئے۔ان کی قبریں عراق کے شہر کربلا میں واقع ہیں۔ انہیں عظیم شہداء میں شمار کیا جاتا ہے اور پوری دنیا کے مسلمان ان کے ناموں کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔