نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قرآن مجید کی ایک سورت ہے جس کی تیس آیات ہیں، وہ آدمی کی اس وقت تک سفارش کرے گی یہاں تک کہ اس کی مغفرت ہو جائے، اور وہ ہے سورت ” تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ المُلْكُ”) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ترمذی میں حسن قرار دیا ہے۔
ترمذی (2892) میں ہی سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نہیں سوتے تھے جب تک سورۃ سجدہ اور سورۃ الملک نہ پڑھ لیں)، اس روایت کو بھی البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔
ایسے ہی نسائی (10479) میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں: (جو شخص سورۃ الملک ہر رات پڑھے تو اللہ تعالی اس سے عذاب قبر کو روک لے گا، اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اسے مانعہ [یعنی روکنے والی]کہتے تھے، اور یہ قرآن مجید میں ایک ایسی سورت ہے جو اسے ہر رات پڑھ لے تو وہ بہت زیادہ اور اچھا عمل کرتا ہے) اس حدیث کو بھی البانی رحمہ اللہ نے صحیح ترغیب و ترہیب میں حسن کہا ہے۔
مقصود اور مطلوب یہاں پر حدیث سے ظاہر ہونے والا معنی ہے کہ یہ فضیلت اس شخص کے بارے میں ہے جو یہ سورت پڑھتا ہے،
اگرچہ قرآن مجید کی تلاوت سننا ایک شرعی اور مطلوب عمل ہے، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ صرف سننے والے کو بھی پڑھنے والے کے برابر اجر ملے گا، ہمیں سننے اور پڑھنے والے دونوں کے اجر میں برابری کی کوئی دلیل نہیں ملی۔
اس بنا پر جو شخص ان احادیث میں وارد فضیلت پانا چاہتا ہے تو وہ سورت پڑھے محض سننے پر اکتفا مت کرے۔
اور اگر وہ پڑھ نہیں سکتا، تاہم قاری کی آواز کے ساتھ ساتھ یا پیچھے پیچھے پڑھ سکتا ہے