You are currently viewing سورہ الا نشرح، قرآن کی 94ویں سورت ہے
surah al nashrah, quran ki 94 soorat hai

سورہ الا نشرح، قرآن کی 94ویں سورت ہے

سورہ الا نشرح، قرآن کی 94ویں سورت ہے۔ یہ مختصر ترین سورتوں میں سے ایک ہے جو صرف 8 آیات پر مشتمل ہے۔ لفظ ” نشرح” کا مطلب ہے “راحت” یا “وسعت”۔ اس سورت کا نام پہلی آیت کے نام پر رکھا گیا ہے جس میں یہ سوال پوچھا گیا ہے کہ کیا ہم نے آپ کے لیے آپ کا سینہ کشادہ نہیں کیا؟

سورہ کا آغاز ان نعمتوں کو بیان کرنے سے ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی ہیں۔ ان نعمتوں میں اس کا سینہ کھولنا، اس کا بوجھ ہلکا کرنا اور اس کا نام بلند کرنا شامل ہے۔ اس کے بعد یہ سورت نبی کو صبر کرنے اور مشکلات کے وقت ثابت قدم رہنے کی ترغیب دیتی ہے۔ اسے یاد دلاتا ہے کہ ہر مشکل کے بعد آسانی آتی ہے۔

سورۃ الانشیر اللہ کی رحمت اور شفقت کی یاددہانی ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے سکون اور طاقت کا ذریعہ ہے جو مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔ یہ ایک یاد دہانی بھی ہے کہ اللہ ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے، اور وہ ہم پر کبھی بھی ہماری برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالے گا۔

سورۃ الا نشرحکی آیات کی مختصر تفسیر یہ ہے:

آیت 1: کیا ہم نے تیرے لیے تیرا سینہ کشادہ نہیں کیا؟
اس آیت سے مراد پیغمبر کا سینہ کھلنا ہے جو ان کی پریشانیوں اور مشکلات کو دور کرنے کا استعارہ ہے۔

آیت 2: اور تم سے تمہارا بوجھ ہٹا دیا؟
اس آیت میں پیغمبر کے گناہوں اور کوتاہیوں کو دور کرنے کی طرف اشارہ ہے۔

آیت 3: اور اپنا نام بلند کیا؟
اس آیت سے مراد پیغمبر کے نام اور مقام کی بلندی ہے۔

آیت 4: بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہر مشکل کے بعد آسانی آتی ہے۔

آیت 5: بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
یہ آیت اس کی اہمیت پر زور دینے کے لیے پچھلی آیت کے پیغام کو دہراتی ہے۔

آیت 6: پس جب آپ [مذہبی] ذمہ داریوں سے آزاد ہو جائیں تو اپنے آپ کو عبادت کے لیے وقف کر دیں۔
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ جب ہم اپنے دنیوی فرائض سے آزاد ہوں تو ہمیں اپنی توجہ اللہ کی عبادت پر مرکوز رکھنی چاہیے۔

آیت نمبر 7: اور اپنے رب کی طرف پکارو۔
یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہمیں دعا اور مناجات میں ہمیشہ اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔

آیت 8: اور وہ تمہیں جواب دے گا۔
یہ آیت ہمیں یقین دلاتی ہے کہ اللہ ہمیشہ ہماری دعاؤں کا جواب دے گا۔

سورہ نشرحایک خوبصورت اور متاثر کن سورت ہے جو مشکل وقت سے گزرنے والوں کو سکون اور طاقت فراہم کر سکتی ہے۔ یہ اللہ کی رحمت اور شفقت کی یاد دہانی ہے اور اس کے وعدے کی کہ ہر مشکل کے بعد آسانی آتی ہے۔