You are currently viewing سیرت النبی ،محمد کا چمکتا ستارہ
Sirat al-Nabi the Shining Star of Muhammad

سیرت النبی ،محمد کا چمکتا ستارہ

نبو ت کا زما نہ

ملک شا م کا ایک یہو دی عیص مکہ سے کچھ فا صلے پر رہتا تھا جب وہ کسی بھی کا م سے مکہ آتا وہا ں کے لو گو ں سے ملتا تو ان سے کہتا : بہت قریب کے زما نے میں تمھا رے ہا ں ایک بچہ پیدا ہو گا سا را عرب اس کے رستے میں چلے گا اس کے سامنے ذلیل اور پست ہو جا ئے گا یہ اس کا زما نہ ہے جو نبو ت کے زما نے کو پا ئے گااس کی پیروی کر ئے گا وہ اپنے مقصد میں کا میا ب ہو گا جس خیر اور بھلا ئی کی وہ امید کر تا ہے وہ اسے حا صل ہو گی جو شخص اس کی نبو ت کا زما نہ پا ئے گا اور اس کی مخا لفت کر ئے گا وہ اپنے مقصد میں نا کا م رہے گا

مکہ معظمہ میں جو بھی بچہ پیدا ہو تا وہ یہو دی بچے کے با رے میں تحقیق کر تا اور کہتا ابھی وہ بچہ پیدا نہیں ہو ا جب

آخری نبی تشریف لا ئے تو عبد المطلب نکل کر اس یہو دی کے پا س گئے اس کی عبا دت گا ہ پر پہنچ کر انہو ں نے آواز دی عیص نے پو چھا کو ن ہے انہو ں نے نا م بتا یا پھر پوچھا تم اس بچے کے با رے میں کیا کہتے ہو پھر اس نے دیکھا اور بو لا ہا ں تم ہی اس بچی کے با پ ہو سکتے ہو بے شک وہ بچہ پیدا ہو گیا ہے میں نے تم لو گوں سے کہا تھا کہ وہ ستا رہ آ
ج طلو ع ہو گیا ہے آج اس بچے کی پیدائش کی علا مت ہے اور اس وقت اس کی یہ علا مت ہے کہ بچے کو دردہو رہا ہے یہ تکلیف اسے تین دن رہے گی اور کے بعد یہ ٹھیک ہو جا ئے گا

عبد المطلب کا بیٹا

راہب نے یہ جو کہا تھا کہ بچہ تین دن تکلیف میں رہے گا اس کی تفصیل یہ ہے آپ ﷺ نے تین دن تک دودھ نہیں پیا تھا اور یہو دی نے جو کہا تھا ہا ں آپ ہی اس کے با پ ہو سکتے ہیں تو عربو ں میں دادا کو بھی با پ کہا جا تا ہے اور نبی کر یم ﷺ نے ایک با ر خو د فر ما یا تھا میں عبد المطلب کا بیٹا ہو ں

اس با رے میں کسی کو کچھ نہ بتا ئیں ورنہ لو گ اس بچے سے زبر دست حسد کر یں گے اتنا حسد کر یں گے کہ آج تک کسی نے نہیں کیا اور اس کی اس قدر مخا لفت ہو گی کہ دنیا میں کسی کہ اس قدر مخا لفت نہیں ہو ئی کو گی پو تے کے متعلق یہ با تیں سن کر عبد المطلب نے پو چھا اس بچے کی عمر کتنی ہو گی یہو دی نے اس سوال کے جو اب میں کہا اگر اس بچے کی عمر طبعی ہو ئی تو بھی ستر سال تک نہیں ہو گی بلکہ اس سے پہلے 61 یا 63 سال کی عمر میں وفا ت ہو جا ئے گی اور اس کی امت کی اوسط عمر بھی اتنی ہی ہو گی اس کی پیدائش کے وقت دنیا کے بت ٹوٹ کر گر جا ئیں گے

مشرق اور مغرب  کی زمین

یہ ساری علا ما ت اس یہو دی نے گزشتہ انبیا کی پیش گو ئیو ں سے معلو م کی تھیں اور سب سب بلکل سچ ثا بت ہو ئیں قریش کے کچھ لو گ عمرہ بن نفیل اور عبد اللہ بن ححبش وغیرہ ایک بت کے پا س جا یا کر تے تھے جس رات آپ ﷺ کی پید ائش ہو ئی انہو ں نے دیکھا وہ بت اندھے منہ گر پڑا ہے ان لو گو ں کو یہ با ت بری لگی انہو ں نے اسے اٹھا یا سیدھا کیا مگر وہ پھر گر گیا انہو ں نے پھر اسے سید ھا کیا وہ پھر الٹا ہو گیا ان لو گو ں کو بہت حیرت ہو ئی یہ با ت بہت عجیب لگی تن اس بت سے آوازآئی یہ ایک ایسے بچے کی پیدائش کی خبر ہے جس  کے نو ر سے مشرق اور مغرب  کی زمین کے تما م گو شے منور ہو گئے ہیں

اس کے علا وہ ایک واقع یہ پیش آیا کہ ایران شہنشاہ کسری نو شرواں کا محل ہلنے لگا اور اس میں شگا ف پڑ گئے نو شرواں کا یہ محل نہا یت مضبو ط تھا بڑے بڑے پتھروں اور چو نے سے تعمیر کیا گیا تھا اس واقعے سے پو ری سلطنت میں دہشت پھیل گئی شگا ف پڑنے سے خؤ فنا ک آواز بھی نکلی تھی محل کے چودہ کنگرے ٹوٹ کر نیچے آگرے تھے

پید ائش پر ایک واقعہ یہ پیش آیا

آپﷺ کی پید ائش پر ایک واقعہ یہ پیش آیا کہ فا رس میں تما م آتش کدوں کی آگ نجھ گئی جس کی وہ پو جا کیا کر تے تھے وہ اس کو بجھنے نہیں دیتے تھے لیکن اس رات ایک دم تما م آگ بجھ گئی آگ کے پو جنے والو ں میں رو نا پیٹنا مچ گیا  کسری کو یہ اطلا ع دی گئی تو اس نے کا ہن کو بلا یا اس کے محل میں شگا ف پڑنے اور آتش کدوں کی آگ بجھنے کے متعلق بتا یا اور اسے وجہ پو چھی :

آخر ایسا کیو ں ہو رہا ہے وہ کا ہن خو د تو جو اب نہ دے سکا تا ہم اس نے کہا کہ ان سوالا ت کے جو ابا ت میرے ما مو ں دے سکتے ہیں اس کا نا م سطیح ہے نو شیرواں نے کہا ٹھیک ہے تم جا کر ان سوالا ت کے جو ابا ت لا ؤ وہ گیا سطیح سے ملا اسے یہ واقعات سنا ئے اس نے سن کر کہا ایک عصا والے نبی ظا ہر ہو ں گے جو عرب اور شام پر چھا جا ئیں گے اور جو کچھ ہو نے والا ہے ہو کر رہے گا اس نے یہ جو اب کسری کو بتا یا اس وقت کسری نے دوسرے کا ہنو ں نے بھی معلو ما ت حا صل کر لی تھیں چنا نچہ یہ سن کر اس نے کہا تب پھر ابھی وہ وقت آنے میں دیر ہے  ( یعنی ان کا غلبہ میرے بعد ہو گا )

پیدائش کے 7 ویں دن عبد المطلب نے آپ ﷺ کا عقیقہ کیا اور نا م محمد رکھا عربو ں میں پہلے یہ نا م کسی کا نہیں تھا قریش کو یہ نا م عجیب سا لگا  کچھ لو گو ں نے عبد المطلب سے کہا کہ کیا وجہ ہے عبد المطلب تم نے بچے کا نا ما پنے با پ دادا کے نا م پر نہیں رکھا بلکہ محمد رکھا ہے اور یہ نا م تمھا رے با پ دادا میں سے کسی کا نہیں ہے نہ تمھا ری قوم میں کسی کا ہے عبد المطلب نے جو اب دیا کہ میری تمنا ہے کہ آسما نو ں میں اللہ پا ک اس بچے کی تعریف فر ما ئیں اور زمین پر لو گ اس کی تعریف کر یں ( محمد کے معنی ہیں جس کی بہت زیا دہ تعر یف کی جا ئے )

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی