اس کے بعد ہم بھی اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے اور پھر اللہ کی قسم غزوہ بدر میں اللہ پا ک نے ان لو گو ں کو ہما رے ہا تھو ں ذبح کر وایا ایک روز ایسا ہو ا کہ آپ خا نہ کعبہ کا طو اف کر رہے تھے ایسے میں عقبہ بن ابی معیط آگیا اس نے اپنی چا در اتا ر کر آپ ﷺ کی گر دن میں ڈا ل دی اور اس کو بل دینے لگا اس طر ح آپ ﷺ کا گلا گھٹنے لگا ابو بکر صدیق دوڑکر آئے اور اسے کندھے سے پکڑ کر دھکیلا سا تھ ہی انہو ں نے فر ما یا
قریشیو ں کے مظا لم
کیا تم اس شخص کو قتل کر نا چا ہتے ہو جو کہتا ہے کہ ہما را رب اللہ ہے اور جو تمھا رے رب کی طر ف سے کھلی نشا نی لے کر آیا ہے بخا ری کی ایک حد یث کے مطا بق حضرت عمرو ابن زبیر سے روایت ہے کہ میں نے ایک مر تبہ عمر و بن عا ص سے پو چھا مجھے بتا ئیں مشرکین کی طر ف سے نبی کر یم ﷺ کے ساتھ سب سے زیا دہ برا اور سب سے زیا دہ بد ترین سلو ک کس نے کیا حضرت عمرو بن عا ص نے فر ما یا ایک مر تبہ نبی کریم ﷺ کعبے میں نما ز ادا کر رہے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط آیا اس کے آپ ﷺ نے گر دن میں کپڑا ڈال کر پو ری قوت سے گھو نٹا حضرت ابو بکر صدیق نے اسے دھکیل کر ہٹا یا
یہ قول حضرت عمرو بن عا ص کا ہے انہو ں نے یہ ہی سب سے سخت بر تا و دیکھا ہو گا ورنہ آپ ﷺ کے ساتھ اس سے کئی زیا دہ سخت بر تا و کیا گیا
حضرت ابو بکر پر تشدد
پھرجب مسلما نو کی تعد اد 38 ہو گئی تو حضرت ابو بکر صدیق نے آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول مسجد الحرم میں تشریف لے چلیں وہا ں نماز ادا کر تے ہیں اس پر آپ ﷺ نے فر ما یا ابو بکر ابھی ہما رے تعداد تھو ڑی ہے ابو بکر نے پھر اس خو اہش کا اظہا ر کیا آخر نبی کر یم ﷺ اپنے تما م صحا بہ کے ساتھ مسجد الحرام میں پہنچ گئے حضرت ابو بکر صدیق نے کھڑے و کر خطبہ دیا لو گو ں کو کلمہ پڑھنے کی دعوت دی اس طر ح ابو بکر سب سے پہلے شخص ہیں جنہو ں نے مجمعے میں کھڑے ہو کو اس طر ح تبلیغ کی
اس تبلیغ میں مشرکین مکہ حضرت ابو بکر اور دیگر سا تھیو ں پر ٹو ٹ پڑے اور ابہیں ما رنے لگے حضرت ابو بکر کو انہو ں نے سب سے زیا دہ ما را عقبہ نے تو نہیں جو تو ں سے ما را اور اس کے جو تے میں دو ہرا تلا لگا ہو ا تھا اس نے ابو بکر صد یق کے چہرے پر اس جو تے سے اتنی صربیں لگا ئی کہ چہرہ لہو لہا ن ہو گیا
ایسے میں ابو بکر کے قبیلے بنو تمیم کے لو گ وہا ں پہنچ گئے انہیں دیکھتے ہی مشرکین نے ابو بکر کو چھو ڑ دیا انہو ں نے حضرت ابو بکر صدیق کو ایک کپڑے میں لٹا یااور بے ہو شی کی حا لت میں گھر لے آئے ان سب کو یقین ہو گیا تھا کہ ابو بکر زندہ نہیں بچیں گے کے بعد بنو تمیم کے لو گ واپس حر م آئے انہوں نے کہا اللہ کی قسم اگر ابو بکر مر گئے تو عقبہ کو بھی قتل کر دیں گے
یہ لو گ پھر ابو بکے کے پا س گئے انہو ں نے اور حضرت ابو بکر کے والد نے ان سے با ر بار با ت کر نے کہ کو شش کی لیکن آپ بلکل بے ہو ش تھے آخر کہیں جا کر شا م کے وقت آپ کو ہو ش آیا اور آپ بو لنے کے قا بل ہو ئے انہو ں نے سب سے پہلے یہ ہی پو چھا
آپ ﷺ کا کیا حا ل ہے گھر میں مو جود افراد نے میں کسی نے ان کی با ت کا جو اب نہ دیا آپ مسلسل یہ ہی سوا ل دوہرا رہے تھے آخر ان کی والدہ نے کہا للہ کی قسم تمھا رے دوست کے با رے میں ہمیں کچھ معلو م نہیں
حضرت ابو بکر کی رسول اللہ سے محبت
یہ سن کر ابو بکر صدیق نے فر ما یا اچھا تو پھر ام جمیل بنت خطا ب کے پا س جا ئیں ان سے آپ ﷺ کا حا ل در یا فت کر کے مجھے بتا ئیں ام جمیل حضرت عمر کی بہن تھیں اسلا م قبو ل کر چکی تھیں لیکن ابھی تک اسلا م کو چھپا ئے ہو ئے تھیں حضرت ابو بکر صد یق کی والدہ ان کے پا س پہنچی انہو ں نے ام جمیل سے کہا ابو بکے محمد بن عبد اللہ کی خیر یت پو چھتے ہیں ام جمیل چو نکہ اپنے بھا ئی عمر سے ڈر تی تھیں وہ ابھی تک اسلا م نہیں لا ئے تھے تو انہو ں نے کہا میں نہیں جا نتی ساتھ ہی انہو ں نے کہا کہ کیا آپ مجھے اپنے ساتھ لے جا نا چا ہتی ہیں حضرت ابو بکر صدیق کی والدہ نے فو را ہا ں کہا
اب یہ دنو ں وہا ں سے ابو بکر کے پا س آئیں ام جمیل نے حضرت ابو بکر کو زخمو ں سے چو ر دیکھا کو چیخ اٹھی جن لو گو ں نے تمھا رے سا تھ یہ سلو ک کیا یقینا وہ لو گ فا سق اور بد ترین لو گ ہیں مجھے یقین ہے کہ اللہ پا ک ان سب کا بد لہ لے گا حضرت ابو بکر صدیق نے کہا: رسول اللہ ﷺ کا کیا حا ل ہے ام جمیل ایسے لو گو ں کے سا منے با ت کر تے ڈرتی تھیں جو ابھی ایما ن نہیں لا ئے تھے چنا نچہ بو لیں یہا ں آپ کی والدہ مو جو د ہیں حضرت ابو بکر فو را بو لے ان کی طرف سے بے فکر رہیں یہ آپ کا راز ظاہر نہیں کر یں گی اب ام جمیل نے کہا رسول اللہ خیر یت سے ہیں ابو بکر صدیق نے پو چھا حضو رﷺ اس وقت کہا ں ہیں ام جمیل نے فر ما یا دار ارقم میں ہیں