حضرت حبا ب فر ما تے ہیں کہ ایک رو ز میں نبی کر یم ﷺ کی خد مت میں گیا اور وہ زما نہ تھا جب ہم پر خو ب ظلم ڈھا ئے جا رہے تھے میں نے نبی کر یم ﷺ سے عر ض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپ ﷺ ہما رے لئے دعا نہیں فر ما تے :
حضرت خبا ب بن ارت
میرے الفا ظ سن کر ہی نبی کر یم ﷺ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے نبی کر یم ﷺ کا چہرہ مبا رک سرخ ہو گیا پھر آپ ﷺ نے فر ما یا تم سے پہلی امت کے لو گو ں کو اپنے دین کے لئےبہت ظلم بر داشت کر نے پڑے ان کے جسمو ں پر لو ہے کی کنگھیایا ں کی جا تی تھیں جس کی وجہ سے ان کی ہڈ یا ں اور کھا ل الگ ہو جا تی تھیں
مگر یہ تکلیف بھی ان کے دین سے نہ ہٹا سکیں ان کے سروں پر آرے چلا ئے گئے مگر وہ اپنا دین چھو ڑنے پر تیا ر پھر بھی نہ ہو ئے اس دین اسلا م کو اللہ پا ک اس طر ح پھیلا دے گا کہ صنعا کے مقام سے حضر مو ت جا نے والے سو ار کو سوائے اللہ کے کسی کا خو ف نہیں ہو گا یہا ں تک کہ چر واہے کو اپنی بکر یو ں کت متعلق بھیڑ یو ں کا ڈر نہیں ہو گا
حضرت خبا ب بن ارت فر ما تے ہیں کہ ایک دن میرے لئے آگ دہکا ئی گئی اور پھر اس وقت تک آگ کو نہیں ہٹا یا گیا جب تک کہ وہ آگ میری کمر کی چربی سے بجھ نہ گئی
ایسے ہی لو گو ں میں حضرت عما ر بن یا سر بھی تھے حضرت عما ر بن یا سر کو ان کے دین سے پھیر نے کے لئے مشرکیو ں نے طر ح طر ح کے ظلم ڈھا ئے آگ سے جلا کر عذ اب دیئے مگر وہ دین پر قا ئم رہے
حضرت عما ر بن یا سر
عا مہ ابن جو زی لکھتے ہیں ایک مر تبہ نبی کر یم ﷺ اس طر ح تشریف لے جا رہے تھے اس وقت حضرت عما ر بن یا سر کو آگ سے جلا ھلا کر تکلیف پہنچا ئی جا رہی تھیں ان کی کمر پر جلنےکی وجہ سے کوڑھے جیسے داغ بن گئے تھے نبی کر یم ﷺ نے ان کے سر پر ہا تھ پھیرا ور فر ما یا
اے آگ ٹھنڈی اور سلا متی والی ہو جا جیسے تو ابر اہیم کے لئے ہو گئی تھی
اس دعا کے بعد انہیں آگ کی تکلیف محسو س نہیں ہو ئی تھی ام ہا نی کہتی ہیں کہ عما ر بن یا سر ان کے والد یاسر ان کے بھا ئی عبد اللہ اور ان کی والدہ سمعیہ ان سب کو اللہ کا نا م لینے کی وجہ سے سخت عذا ب دیئے گئے
ایک روز نبی کر یم ﷺ اس طر ف سے گزرے انہیں تکلیف دی جا رہی تھی ان کی تکا لیف دیکھ کر نبی کر یم ﷺ نے فر ما یا اے اللہ آل یا سر کی مغفرت فر ما
ان کی والدہ سمعیہ کو ابو جہل کےچچا حذیفہ بن ابن مغیرہ نے ابو جہل کے حو الے کر دیا یہ اس کی با ند ی تھیں ابو جہل نے انہیں نیزہ ما را اس سے وہ شہید ہو گئیں اس طر ح اسلا م میں انہیں سب سے پہلی شہید ہو نے کا اعزار حا صل ہو ا آخر انہی مظالم کی وجہ سے حضرت عما ر کے والد یا سر بھی شہید ہو گ
معجزات رسول
اپنے ان مظالم اور حر کا ت کے ساتھ ساتھ یہ لو گ نبی کر یم ﷺ سے معجزات کا مطا لبہ کر تے رہتے تھے ایک روز ابو جہل دوسرے سرداروں کے ساتھ نبی کر یم ﷺ کے پا س آیا اور بو لا اے محمد اگر تم سچے ہو تو چا ند کے دو ٹکڑے کر کے دیکھا و وہ بھی اس طر ح کہ ایک ٹکڑا ابو قبیس پہا ڑ پر نظر آئے اور دوسرا قعیقا ن پہاڑ پر نظر آئے
مطلب یہ تھا کہ دنو ں ٹکڑے کا فی فا صلے پر ہو ں تا کہ اس کے دو ٹکڑے ہو نے میں کو ئی شک نہ ہو اس روز مہینے کہ چو دھو یں تا ریخ تھی چا ند پو را تھا نبی کر یم ﷺ نے ان کی یہ عجیب فر ما ئش سن کر فر ما یا اگر ایسا کر کے دکھاوں تو تم ایما ن لے آو گے
انہو ں نے ایک زبا ن ہو کر کہا ہا ں بلکل ہم ایما ن لے آئیں گے نبی کر یم ﷺ نے اللہ پا ک سے دعا فر ما ئی کے میرے ہا تھ سے ایسا ہو جا ئے چنا نچہ چا ند فو را دو ٹکڑے ہو گیا اس کا ایک حصہ ابو قبیس کے پہاڑ پر نظر آیا اور دوسرا قعیقا ن کے پہاڑ پر نظر آیا اس وقت نبی کر یم ﷺ نے فر ما یا اب گو اہی دو
ان کے دلو ں پر قفل پڑے تھے کہنے لگے محمد نے ہم لو گو ں کی آنکھو ں پر جا دو کر دیا ہے کچھ نے کہا محمد نے چا ند پر جا دو کر دیا ہے مگر اس جا دو کا اثر سا ری دنیا کے لو گو ں پر نہیں ہو سکتا مطلب ی کہ ہر جگہ کے لو گ چا ند کے دو ٹکڑے نہیں دیکھ رہے ہو ں گے اب انہوں نے کہا ہم دوسرے شہروں سے آنے والے سے یہ با ت پو چھیں گے
چنا نچہ جب مکہ میں دو سرے شہروں لے لو گ داخل ہو ئے تو انہوں نے چا ند چا ند کے با رے میں ان سے پو چھا سب لو گو ں نے یہ ہی کہا ہا ں ہا ں ہم نے بھی چا ند کو دو ٹکڑے ہو تے دیکھا ہے
یہ سنتے ہی مشرک بول اٹھے بس پھر تو یہ عا م جا دو ہے اس کا اثر سب پر ہو اہے یہ ایسا جا دو ہے جس سے جا دو گر بھی متا ثر ہو ئے ہیں یعنی جا دو گر وں نے بھی چا ند کو دو ٹکڑے ہو تے دیکھا ہے