اس طر ح طر ح عقبہ بن ابی معیط آپ ﷺ کے گھر کے با ہر گندگی ڈا ل جا ہا کر تا تھا ایک روز عقبہ بن ابی معیط نے آپ ﷺ نے چہرے پر تھو کا وہ تھو ک لو ٹ کر اس کے چہرے پر آپڑا جس حصے پر تھوک پھینکا وہا ں و ڑ جیسا نشا ن پڑ گیا
عقبہ بن معیط کی گستا خیا ں
ایک مر تبہ عقبہ بن معیط سفر سے واپس آیا تو اس نے بہت بڑی دعوت کی تما م قریشی سرداروں کو دعو ت پر بلا یا اس مو قعے پر آپ ﷺ کو بھی بلا یا گیا مگر جب کھا نا آپ ﷺ نے سا منے پیش کیا گیا تو آپ ﷺ نے کھا نے سے انکا ر کر دیا اور فر ما یا :
میں اس وقت تک تمھا را کھا نا نہیں کھا وں گا جس وقت تک تم یہ نا کہو یہ اللہ کے سوا کو ئی عبا دت کے لا ئق نہیں ہے چو ں کہ مہما ن نو ازی عربو ں کی خا ص علا مت تھی یہ مہما نو ں کو کسی صو رت نا راض نہیں ہو نے دیتے تھے اس لئے عقبہ نے کہہ دیا کہ میں گو اہی دیتا ہو ں کہ کو ئی عبا دت کے لا ئق نہیں سوائے اللہ کے
یہ سن کر آپ ﷺ نے کھا نا کھا لیا کھا نا کھا کر سب واپس اپنے گھروں کو چلے گئے عقبہ بن ابی معیط اابی بن خلف کا دوست تھا لو گو ں نے بتا یا عقبہ ے کلمہ پڑھ لیا ہے ابی بن خلف اس کے پاس آیا اور بو لا :
عقبہ سے کہا کہ کیا تم بے دین ہو گئے ہو جو اب میں کہا خدا کی قسم میں بے دین نہیں ہوا بات صرف اتنی سی ہے کہ معزز آدمی میرے گھر آیا تھا اور انہو ں نے کہا کہ میں اس وقت تک کھا نا نہیں کھا وں گا جب تک آپ تو حید کی گو اہی نہیں دیں گے وہ میرے ہاں کھا نے نہیں کھا ئے گا مجھے اس با ت سے شرم آئی کہ کو ئی میرے گھر آئے اور کھا نا نہ کھا ئے اس لئے میں نے یہ الفا ظ کہہ دیئے تو انہو ں نے کھا نا کھایا لیکن سچ یہ ہی ہے کہ میں نے وہ کلمہ دل سے نہیں کہا تھا
یہ با ت سن کر ابی بن خلف کو تسلی نہ ہو ئی اس نے کہا میں اس وقت تک تمھیں اپنی شکل نہیں دیکھا ؤ ں گا اور نہ تمھا ری دیکھو ں گا جب تک تم محمد ﷺ کو منہ نہ چڑ ھا و ان کے منہ پر نہ تھو کو ان کے منہ کر نہ ما رو یہ سن کر عقبہ نے کہا کہ یہ میرا وعدہ ہے تم سے اس کے بعد حضور اکر م ﷺ جب اس بد بخت کے سا منے آئے تواس نے آپ ﷺ کو منہ چڑ ایا آپ ﷺ کے چہرے مبا رک پر تھو کا لیکن اسکا تھو ک آپﷺ کے چہرے مبا رک تک نہ پہنچ سکا بلکہ واپس اس کے چہرے پر گر گیا اس کے چہرے پر جلنے کا نشا ن با قی رہ گیا اور مر تے دم تک رہا
سورہ فرقان کی آیا ت کا نزول
اسی عقبہ بن ابی معیط کے با رے میں سو رہ فر قا ن کی آیت نمبر 37 نا زل ہو ئی ہے تر جمہ : جس روز ظا لم اپنے ہا تھ کا ٹ کر کھا ئے گا اور کہے گا کہ کیا ہی اچھا ہو تا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ دین پر لگ جا تا
اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے جس روز جہنمی آدمی کہنی تک اپنا ایک ہا تھ دانتوں سے کا ٹے گا پھر دسرے ہا تھ کو کھا ئے گا جب تک دوسرا کھا چکے گا پہلا پھر اُگ آئے گا اوروہ اس کو کا ٹنے لگے کا غر ض اسی طرح کر تارہے گا
اس طر ح حکم بن عا ص بھی آپ ﷺ کے ساتھ مسخرہ پن کر تا تھا ایک روز آپ ؤ جا رہے تھے یہ آپ ﷺ کے پیچھے چل پڑا آپ ﷺ کا مذاق اڑا نے کے لئے منہ اور نا ک سے طرح طر ح کی آوازیں نکا ل رہا تھاآپ ﷺ چلتے چلتے اس کی طر ف مڑے اور فرما یا :
تو ایسا ہی ہو جا چنا نچہ اس کے بعد ایسا ہو گیا تھا کہ منہ اور نا ک سے ایسی ہی آواریں نکلتی رہتی تھیں ایک ما ہ تک یہ بے ہو شی کی حا لت میں رہا اس کے بعد مر نے تک اس کے منہ اور نا ک سے ایسی ہی آوزریں نکلتی رہیں
مشرکین کا انجا م
اس طر ح عا ص بن وائل بھی آپ ﷺ کا مذاق اڑا یا کر تا تھا وہ کہا کر تا تھا محمد اپنے آپ کو اور اپنے سا تھیو ں کو( نعوذ باللہ ) یہ کہہ کر دھو کا یہ رہے ہیں کہ وہ دوبا رہ زندہ کئے جائیں گے خد ا کی قسم ہما ری مو ت صرف زما نے کی گر دش اور وقت گزرنے کی وجہ سے آتی ہے
اس عا ص بن وائل کا ایک اور واقعہ یہ ہے حضرت خبا ب بن ارت مکہ میں لو ہا ر کا کا م کر تے تھے تلو اریں بنا تے تھے انہو ں نے عا ص بن وائل کو کچھ تلو اریں فر وخت کیں تھیں ان کی اس نے ابھی قیمت ادا نہیں کر تھی خبا ب بن ارت اس سے قیمت ادا کر نے گئے تو اس نے کہا کہ خبا ب تم محمد کے دین پر چلتے ہو کیا یہ دعوی نہیں کر تے کہ تمھیں جنت والوں کو سو نا چا ندی قیمتی کپڑے اولا د اللہ کی مر ضی کے مطا بق ملے گی
خبا ب بن ارت بو لے ہا ں یہ ہی با ت ہے اب عا ص نے ان سے کہا میں اس وقت تک تمھا را قرض نہیں دوں گا جب تک تم محمد ﷺ کے دین کا انکا ر نہیں کر و گے جواب میں خبا ب بن ارت نے فر ما یا اللہ کی قسم میں محمد کا دین نہیں چھوڑوں گا