چا ر افرا د کا قا فلہ :
تین دن بعد سفر کا مہینہ ختم ہو گیا ۔اگلے دن سو مو ار تھا اور بیع الا ول کی یکم تا ریخ صبح آپﷺ نے مد ینہ کی طرف رخ کیا ۔
ان دنو ں سڑ کیں نہیں بنی ہو تی تھیں لہذا پہا ڑ ون اور وا دیو ں سے گز رنے کے لئے محفو ظ راستے وہا ں کثر ت سے سفر کر نے والے افرا د ہی جا ن سکتے تھے ۔ لہذا ایک ایسا ہی ما ہر گا ئیڈ جس کا نا م عبد اللہ بن اریقط تھا ، اسے ساتھ لیا ۔
وہ آگے آگے چلنے لگا ۔ آپ ﷺ اور حضر ت ابو بکر صد یقؑ پیچھے پیچھے تھے ۔ ان کے پیچھے حضر ت ابو بکر ؤ کے غلا م عا مر تھے ۔ اس طرح آ گے سے بھی حفا ظت ہو گئی اور پیچھے سے بھی ۔
راستے میں کچھ عجیب و غر یب وا قعا ت پیش آئے ؛
بکر یو ں کا ایک چرواہان را ستے میں ملا ۔ اس سے اجا زت لے کر دودھ لیا اور اسے ٹھنڈا کر کے آپ ﷺ کو پلا یا ۔ جب آپ ﷺ نے دودھ پی لیا تو ابو بکر صدیق ؑ خو د فر ما تے ہیں کہ یہاں تک کہ میں خو ش ہو گیا ۔
اللہ پا ک ہمیں بھی دوسروں کو کھلا پلا کر خو ش ہو نے کی تو فیق عطا فر ما ئے ۔ آمین
راست میں ایک جگہ ایسی آئی جہا ں ایک عورت ام موبد رہتی تھیں ۔ وہ انے جا نے والو ں کی خدمت کیا کر تی تھیں ۔ اس دن ان کے خا وند بکر یا ں چر انے گئے تھے ۔ ایک مر یل بکر ی گھر پر تھی جو اتنی کمزور تھی کہ جا نہ سکتی تھی ۔
جب آپ ﷺ اس کے پاس پہنچے تو تو اس بکر ی سے دودھ دوھنے کی اجا زت ما نگی ۔ بو لیں کہ میرے ما ن با پ اپ پر قر با ن ۔ اگر آپ کو اس میں کو ئی دودھ دیکھا ئی دے رہا ہے تو ضرور دوہ لیں ۔
آپ ﷺ نے اللہ کا نا م لیا اور دعا کی ۔ بہت بڑا بر تن منگوا یا اور دودھ دوہنا شروع کر دیا ۔ جب وہ اچھی طرح بھر گیا تو انہیں پلا یا پھر دو ستو ں کو اور پھر خو د پیا اور وہا ں سے چل پڑ ے ۔
جب ان کے شو ہر گھر آئے دودھ دیکھ کر حیرا ن ہو ئے ۔ ام معبد کہنے لگیں کہ ایک با بر کت ہستی آئی تھیں اور پھر سا ری با ت انہیں سنا ئی ۔ شو ہر نے پو چھا کہ اس بند ے کا حلیہ کیسا تھا ؟ فر ما یا :
رسول اللہ کا حلیہ مبا رک
رو شن اور کشا دہ چہر ے والا
خو ش اخلا ق
متوازن پیٹ
سر کے با ل مکمل اور کما ل
مجسم حسن وجما ل یعنی بہت ہی خو بصو رت
چمکدا ر آنکھیں
گھنی پلکیں
رعب دار آواز
لمبی گر دن
با ریک اور پیو ستہ ابرو
خا مو ش ہو ں تو پر وقا ر
با ت کر یں تو مو تیو ں کی طرح
دور سے دیکھیں تو خو بصو رت اور با رونق
قر یب سے دیکھیں اور بھی حسن و جمیل
شیر یں کلا م
جچے تلے الفا ظ
درمیا نہ قد
یہ اتنا طویل کہ اچھے نہ لگیں
نہ چھو ٹا قد کی معیو ب ہو
شگفتہ و تر و تا زہ شا خ
خو ش نظر
قا بل قدر
دوست ایسے کہ ہر وقت پا س رہیں
کچھ کہیں تو خو مو شی سے سنیں
حکم دیں تعمیل کے بھا گیں
وہ اسیے تھے کہ جن کی خد مت کی جا ئے اور با ت بھی ما نی جا ئے
نہ تلخ مز اج
نہ فضو ل با تیں کر نے والے
اللہ کے رسول کی پہچا ن
یہ سن کر شو ہر کہنے لگا یہ تو وہی قر یشی ہیں یعنی نبی ۔
کچھ صفا ت ایسی ہو تی ہیں جنہیں ہم اختیا ر نہیں کر سکتے جیسے قدر ، رنگ ، وغیرہ ۔ اللہ پا ک نے جس کو جیسے دے دیا دوسرا چا ہے بھی تو وہسا قدر رنگ وغیر ہ نہیں بنا سکتا ۔
جبکہ کچھ صفا ت ایسی ہو تی ہیں جنہیں انسا ن اختیا ر کر سکتا ہے ۔ جیسے کھا نے پینے کا طر یقہ چلنے کا ندا ز ، نا خن کی لمبا ئی ، با لو ں سٹا ئل وغیر ہ ۔
محبت کا تقا ضا یہ ہے کہ تما م مسلما نو ں کو چا ہیے کہ نبی کر یم ﷺ کی جن صفا ت کو آکتی ار کیا جا سکتا ہے وہ اسے اپنا ئیں ۔ کسی بھی کا م کو سنت کہہ کر چھو ڑ دینا یہ محبت کا تقا ضا نہیں ۔
چھو ٹا بچہ با پ سے محبت کر تا ہے تو اس کی طرح کے جو تے پہنتا ہے ۔ عید وغیر ہ کے مو قعہ پر جو عیدی ملتی ہے اس سے نقلی نو ٹ اس لئے خر ید تا ہے کہ اس کے با پ کی جیب میں نو ٹ ہو تے ہیں تو وہ بھی با پ کی طرح نو ٹ رکھنا چا ہتا ہے خواہ نقلی ہی کیو نہ ہو ں ۔اسی طرح بچیا ں پر س خر ید نا پسند کر تی ہیں کیو نکہ ان کی ما ں پر س استعما ل کر تی ہے ۔ یعنی محبت میں انسا ن اپنے محبو ب جیسا بننے کی کو شش کر تا ہے ۔
کچھ عہد اللہ کے رسول کے لئے
تو آیئے آج سے ہم بھی عہد کر تے ہیں کہ اپنے نبی کر یم ﷺ جیسا حلیہ بنا ئیں گے ۔
آپ ﷺ کی داڑھی تھی تو ہم بھی داڑھی رکھیں گے ۔
آپ ﷺ کی شلوا ر ٹخنو ں سے اوپر ہو تی تھی تو ہم بھی اپنی پینٹ ، شلوا ر ، ٹراوزر ٹخنو ں سے اونچا رکھیں گے ۔
آپﷺ کے نا خن لمبے نہیں ہو تے تھے تو ہم بھی ہر جمعہ اپنے نا خن خا ٹا کر یں گے تا کہ لمبے نہ ہو ں
آپ ﷺ سے بد بو نہیں آتی تھی ہم بھی نہا دھو کر خو شبو لگا یا کر یں گے تا کہ ہم سے بھی بد بو نہ آئے ۔
5 آپﷺ بڑ ے تحمل مزا جی سے چلتے تھے تو ہم بھی ایسے ہی چلیں گے ۔
آپ ﷺ بڑے سو چ سمجھ کر اچھے اندا ز میں با ت کر تے تھے تو ہم بھی ایسے ہی با ت کر یں گے ۔
آپ ﷺ خو ش آخلا ق تھے تو ہم بھی اچھے اخلا ق کا مظا ہرا کر یں گے ۔
اللہ پا ک عمل کی تو فیق عطا کر ے ۔ آمین