عبد المطلب بو لے کہ کسی سے فیصلہ کر والو انہو ں نے بنو سعد ابن ہزیم کی کا ہنہ سے فیصلہ کر وانا منظور کیا یہ کا ہنہ ملک شا م کے با لا ئی علا قے میں رہتی تھی آخر عبد المطلب اور دوسرے قریش اس کی طر ف روانہ ہو ئے عبد المطلب کے ساتھ عبدمنا ف کی ایک جما عت تھی
جبکہ دیگر قبا ئل قریش کی بھی ایک ایک جما عت ساتھ تھی اس زما نہ میں ملک حجا ز اور شام کے درمیا ن ایک بیا با ن میدان تھاوہا ں کہیں پا نی نہیں تھا اس میدان میں ان کا پا نی ختم ہو گیا سب لو گ پیا س سے بے حا ل ہو گئے یہا ں تک کہ انہیں اپنی مو ت کا یقین ہو گیا انہو ں نے قر یش کے دوسرےلو گو ں سے پا نی ما نگا مگر انہو ں نے پانی دینے سے انکا ر کر دیا اب انہو ں نے ادھر اُدھر پا نی تلا ش کر نے کا ارادہ کیاعبد المطلب اٹھ کر اپنی سواری کے پا س آئے جو ہی ان کی سواری اٹھی اس کے پا ؤن کے نیچے سے پا نی کا چشمہ ابل پڑا انہو ں نے پا نی دیکھ کر اللہ اکبر کا نعرہ لگا یا پھر عبد المطلب سواری سے اتر آئے سب نےخو ب سیر ہو کر پا نہ پیااور اپنے مشکیزے پھر لئے اب انہوں نے قریش کی دوسری جما عت سے کہا کہ آو تم بھی سیر ہو کر پا نہ پی لو اب وہ بھی آگے آئے اور خو ب پا نی پیا پا نی پینے کے بعد وہ بو لے
اللہ کی قسم یہ عبد المطلب یہ تو تمھا رے حق میں فیصلہ ہو گیا ہے اب ہم زم زم کے با رے میں تم سے کبھی جھگڑا نہیں کر یں گے جس ذات نے تمھیں اس بیا با ن میں سیراب کر دیا وہ ہی ذات تمھیں زم زم سے بھی سیران کر ئے گا اس لئے یہیں سے واپس چلو
فیصلہ عبدالمطلب کے حق میں
اس طر ح قریش نے یہ جان لیا کہاللہ عبد المطلب پر مہر با ن ہے لہذا اس سے لڑ نا بے سود ہے اور کا ہنہ کے پا س جا نے کا کو ئی فا ئد ہ نہیں چنا نچہ سب لو گ واپس چلے گئے واپس آکر عبد المطلب نےپھر کنو یں کی کھدائی شروع کر دی ابھی تھو ڑی سے کھدائی کی ہو گی کہ ما ک دولت تلواریں اور زریں نکل آئیں اس میں سو نا اور چا ندی بھی تھی یہ ما ل ودولت دیکھ کر قریش کے لو گو ں کو لا لچ نے آگھیرا انہو ں نے عبد المطلب سے کہا کہ اس میں ہما را بھی حصہ ہے عبد المطلب نے یہ با ت سن کر کہا کہ نہیں اس میں تمھا را کو ئی حصہ نہیں ہے ت،تمھیں انصا ف کا طر یقہ اختیا ر کر نا چا ہیئے آو پا نسو کے تیروں سے قرعہ نکا لیں
انہوں نے ایسا کر نا منظو رکر لیا دو تیر کعبے کے نا م سے رکھے گئے دو عبد المطلب کے دو قریش کے با قی لو گو ں کے نا م پا نسہ پھینکا گیا توما ل و دولت کعبے کے نا م نکلا تلواریں اور زریں عبد المطلب کے نا م اور قریش کے نا م جو تیز تھے وہ کسی چیز کے نا م نہ نکلے زم زم کی کھدا ئی سے پہلے عبد المطلب نے یہ دعا ما نگی تھی کہ اے اللہ اس کی کھدائی کو مجھ پر آسا ن کر دے میں ایک بیٹا تیرتے راستے میں زبح کروں گا اب جب کہ کنواں نکل آیا تو انہیں خواب میں حکم دیا گیا اپنی منت پو ری کر و یعنی ایک بیٹے کو ذبح کر و