حلیمہ سعدیہ کی گو د
اسی طر ح والدہ کی طر ف سے آپ ﷺ کا نا م آحمد رکھا گیا احمد نا م بھی اسی سے پہلے کسی کا نہیں رکھا گیا تھا مطلب یہ کہ ان دنو ں نا مو ں کی اللہ پا ک نے حفا ظت کی کو ئی ان نا مو ں کو رکھ ہی نہ سکا احمد کا مطلب ہے سب سے زیا دہ تعریف کر نے والا علا مہ سہیلی نے لکھا ہے آپ ﷺ احمد پہلے ہیں اور محمد بعد میں یعنی آپ ﷺ کی تعر یف دوسرون نے بعد میں کی اس سے پہلے آپ ﷺ کی یہ شان ہے یہ آپ ﷺ اللہ پا ک کی سب سے زیا دہ حمد وثنا کر نے والے ہیں پر انی کتا بو ں میں آپ ﷺ کا نا م احمد رکھا گیا ہے اپنی والدہ کے بعد آپ ﷺ نے سب سے پہلے ثو بیہ کا دودھ پیا ثو بیہ نبی کر یم ﷺ کے چچا ابو لہب کی با ندی تھیں ان کو ابو لہب نے آپ ﷺ کی پیدائش کی خو شی میں آزاد کر دیا تھا ثو بیہ نے آپ ﷺ کو چند دن تک دودھ پلا یا ان دنو ں ان کے ہا ں بھی بیٹا پیدا ہو ا تھا آپ ﷺ کی والدہ نے آپ ﷺ کو نو دن تک دودھ پلا یا اس کے بعد ثو بیہ نے پلا یا پھر دودھ پلا نے کی با ری حضرت سعدیہ کہ آئی حضرت حلیمہ سعدیہ اپنی بستی سے روانہ ہو ئیں ان کے ساتھ ان کا دودھ پیتا بچہ اور شوہر بھی تھا حلیمہ سعدیہ دوسری عورتو ں کے ساتھ مکہ میں داخل ہو ئیں ان کا خچر کمزور اور مر یل تھا ان کے ساتھ ان کی کمزور اور بوڑھی اونٹنی تھی وہ بہت آہستہ چلتی تھی اس کی وجہ سے حلیمہ قا فلے سے بہت پیچھے رہ گئی تھیں اس وقت بھی ایسا ہی ہوا وہ سب سے آخر میں مکے میں داخل ہو ئیں
عرب کا دستو ر
اس زما نے میں عرب کا دستو رتھا کہ جب ان کے ہا ں کو ئی بچہ پیدا ہو تا تو وہ دیہا ت سے آنے والی دائیو ں کے حو الے کر دیتے تھے تا کہ دیہا ت میں بچے کی نشو نما بہتر ہو اور خا لص عربی سکھ سکیں دائیو ں کا قا فلہ مکہ میں داخل ہو ا انہو ں نے گھر تلا ش کر نا شروع کئے جس میں بچے پیدا ہو ئے تھے اس طرح بہت سے دائیا ں عبد المطلب کے گھر میں داخل ہوئیں جب انہیں پتہ چلتا کہ بچہ یتیم ہے تو وہ یہ سو چ کر چھو ڑ دیتی کہ یتیم بچے کے گھر سے کیا ملے گا اسی طر ح دائی آتی اور جا تی رہی کسی نے آ پ ﷺ کودودھ پلا نا منظو ر نہیں کیا اور کر تی بھی کیسے یہ سعا دت تو حلیمہ سعدیہ کے حصے میں آنی تھی
جب حلیمہ مکہ پہنچی تو انہیں معلو م ہو ا کہ سب کو کو ئی نہ کو ئی بچہ مل گیا ہے اور اب وہ صرف بغیر بچے کے رہ گئی ہیں اب کو ئی بچہ نہیں بچا ہا ں ایک یتیم بچہ ضرور ہے جیسے باقی تما م عورتیں چھو ڑ گئیں ہیں
حلیمہ نے اپنے شوہر عبد اللہ ابن حارث کو کہا خدا کہ قسم مجھے یہ با ت بہت نا گوار گزری ہے کہ میں بچے کے بغیر جا ؤں دوسری عورتیں بچہ لے کر جا ئیں یہ مجھے طعنے دیں گی کیو نہ اس یتیم بچے کو ہی گو دلے لیں عبد اللہ بن حا رث بو لے کو ئی حرج نہیں ہو سکتا ہے اللہ پاک اسی بچے کی وجہ سے خیر وبر کت عطا کر دیں پھر حلیمہ عبد المطلب کے گھر گئیں انہو ں نے حلیمہ کو خو ش آمد ید کہا اور پھرحضرت آمنہ بچے کو ان کے پا س لے آئیں آپ اس وقت ایک اونی چادر میں لپیٹے تھے اور چا در سفید رنگ کی تھی آپ ﷺ کے نیچے ایک سبز رنگ کا کپڑا تھا آپ ﷺ سیدھے لیٹے تھے آپ ﷺ کی سانس کی آوازکے ساتھ مشک کی خو شبو پھیل رہی تھی حلیمہ آپ ﷺ کے حسن کو دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئیں آپ ﷺ اس وقت سو ئے ہو ئے تھے انہیں جگا نہ منا سب نہیں سمجھا لیکن جو ہی آپ ﷺ کے سینے پر ہا تھ رکھا آپ ﷺ مسکرا دیئے اور آنکھیں کھو ل کر ان کی طر ف دیکھنے لگے حلیمہ سعد یہ فر ما تی ہیں:
حلیمہ سعدیہ کی گود میں رسول اللہ کے معجزات
میں نے دیکھا آ پﷺ کی آنکھو ں سے ایک نو ر نکلا جو آسما ن تک پہنچ گیا میں نے آپ ﷺ کو گو د میں اٹھا کر آپﷺ کی آنکھو ں کی درمیا نی جگہ پر پیا ر کیا پھر آپ ﷺکی والدہ اور عبد المطلب سے اجا زت چا ہی بچہ کے لئ قا فلے میں آئیں میں نے آپ ﷺ کو دو دھ پلا نے کے لئے گو د میں اٹھا یا تو آپ ﷺ دائیں طر ف سے دودھ پینے لگے پہلے میں نے با ئیں طر ف سے دودھ پلا نا چا ہا لیکن آپ ﷺ نے دودھ نا پیا دائیں طر ف سے آپ ﷺ فو را دودھ پینے لگ گئے بعد میں بھی آپ ﷺ کی عا دت یہ ہی رہی آپ ﷺ صرف دائیں طر ف سے دودھ پیتے با ئیں طر ف سے میرا بچہ دودھ پیتا رہا پھر قافلہ روانہ ہو ا حلیمہ فر ما تی ہیں :
میں اپنے خچر پر سوار ہو ئی آپ ﷺ کو ساتھ لے لیا اب جو خچر چلا تو اس قدر تیز چلا کہ پو رے قا فلے کو پیچھے چھو ڑدیا پہلے وہ مر یل ہو نے کی وجہ سے سب سے پیچھے رہتا تھا میری خو اتین سا تھی حیرا نی سے مخا طب ہو ئیں اے حلیمہ یہ آج کیا ہو رہا ہے تمھا را خچر اتنی تیز کیسے چل رہا ہے کیا یہ وہ ہی خچر ہے جس پر تم آئیں تھیں اور جس کے لئے ایک ایک قدم اٹھنا مشکل تھا جو اب کیں کہا بے شک یہ وہ ہی خچر ہے اللہ کی قسم اس کا عجیب معاملہ ہے پھر یہ لو گ بنو سعد کہ بستی پہنچ گئے ان دنو ں یہ علا قہ خشک اور قحط زدہ تھا