یہا ں یہ با ت و اضح ہو جا ئے گی کہ نبی کر یم ﷺ نے حضر ت خد یجہ کے لیے تجا رتی سفر صر ف ایک با ر ہی نہیں کیا چند سفر اور بھی کئے حضر ت خد یجہ ایک شر یف اور پا ک با س خا تو ن تھیں نسب کے اتبا ر سے بھی قر یش میں سب سے اعلی ٰ تھیں ۔
انہیں قر یش کے سیدہ کہا جا تا تھا قو م کے بہت سے لو گ ان سے نکا ح کے خو اہش مند تھے کئے نو جوا نو کے پیغا م ان تک پہنچے تھے لیکن انہو ں نے کسی کے پیغا م کو قبو ل نہیں کیا تھا ۔
حضرت خد یجہ اور نبی کر یم ﷺ کا نکا ح مبا رک
نبی کر یم ﷺ تجا رت کے افر سے واپس آ ئے تو آپ کی خصو صیا ت دیکھ کر وہ آپ سے بہت متا ثر ہو ئیں لہذا انہو ں نے ایک خا تو ن نفیسہ بنت مینہ کو آپ ﷺ کی خد مر میں بھیجا انہو ں نے آ کر آپ ﷺ سے کہا کہ اگر کو ئی دولت مند اور پا ک باز خا تو ن خو د آپ ﷺ کو نکا ح کی پیشکش کر یں تو کیا آپ ﷺ ما ن لیں گے ان کی با ت سن کر آپ ﷺ نے فر ما یا :
وہ کو ن ہیں ؟ نفیسہ نے فورا کہا خدیجہ بنت خویلد آپ ﷺ نے انہیں اجازت دے دی نفیسہ سیدہ خدیجہ کے پاس آئیں انہیں ساری بات بتا ئی سیدہ خدیجہ نے اپنے چچا عمرو بن اسد کو اطلا ع کر وائی تا کہ وہ آ کر نکا ح کر دے سیدہ خدیجہ کی اس سے پہلے دو با ر شا دی ہو چکی تھی ا ن کا پہلے نکا ح عتیقابن مائد سے ہو اتھا اس کے بیٹی ہندہ پیدا ہو ئی ہو ئی تھی عتیق کے فو ت ہو جا نے کے بعد سیدہ کا دوسرا نکا ح ابو ہالہ نا می شخص سے ہو ا ابو ہا لہ کی وفا ت کے بعد سیدہ بیو گی کی زندگی گزار رہیں تھیں کہ انہوں نے آپ ﷺ سے نکا ح کا ارادہ کر لیا اس وقت سیدہ کی عمر تقربیا 40 سال تھی سیدہ کے چچا عمرہ بن اسد وہا ں پہنچ گئے ادھر نبی کر یم ﷺ بھی اپنے چچاوں کو لے کے وہا ں پہنچ گئے
نکا ح چچا ابو طا لب نے پڑھا یا
نکا ح کس نے پڑھا یا اس با رے میں مختلف روایا ت ہیں ایک روایت یہ ہے کہ یہ نکا ح چچا ابو طا لب نے پڑھا یا تھا مہر کی رقم کے با رے میں بھی مختلف روایت ہیں ایک روایت یہ ہے کہ مہر کی رقم 12 اوقیہ کے قریب تھی دوسرے روایت یہ ہے کہ آپ ﷺ نے مہر میں 20 جوان اونٹنیا ں دیں نکا ح کے بعد نبی کریم ﷺ نے ولیمے کی دعوت پھیلا ئی اور اس دعوت میں آپ ﷺ نے ایک یا ں دو اونٹ ذبح کیے
تین تحریریں
آپ ﷺ کی عمر 35 سال ہو ئی تو مکہ میں زبر دست سیلا ب آیا قر یش نے سیلا سے محفو ظ رہنے کے لئے ایک بند بنا رکھا تھا یہ سیلا ب اس قدر ربر دست تھا کہ بند تو ڑ کر کعبے میں داخل ہو گیا پا نی کے زبر دست ریلے اور پا نی کے اند ر جمع ہو نے کی وجہ سے کعبے کی دیو اروں میں شگا ف پڑھ گئے اس سے پہلے ایک مر تبہ یہ دیو اریں آگ لگ جا نے کہ وجہ سے کمزور ہو چکی تھیں اور یہ واقعہ اس طر ح ہو ا تھا کہ ایک مر تبہ کو ئی عورت کعبے کو دھو نی دے رہی تھی کہ اس آگ میں سے ایک چنگا ری اٹھ کر کعبے کے پر دوں پر گر گئی اس سے پر دوں کو آگ لگ گئی اور دیو اریں تک جل گئیں
کعبہ کی تعمیر دوبا رہ
اس طر ح دیو اریں بہت کمزور ہو گئیں تھیں یہ ہی وجہ تھی کہ سیلا ب نے کمزور دیو اروں پر شگا ف کر دیئے سید ناابر اہیم ؑ نے کعبے کی جو دیو اریں اٹھا ئی تو وہ 9 گز اونچی تھیں ان پر چھت نہیں تھی لو گ کعبے کے لئے نذرانے وغیرہ لا تے تھے یہ نذرانے کپڑے اور خو شبو وغیرہ ہو تی تھی کعبے کے اند ر جو کنو اں تھا یہ سب نذرانے اس کنو یں میں ڈال دیئے جا تے تھے کنو اں اندرونی حصے میں دائیں طر ف تھا اس کو کعبے کا خزانہ کہا جا تا تھا کعبے کے خزانے کو ایک مر تبہ ایک چو ر نے چرانے کی کو شش کی چو ر کنو یں ہی میں مر گیا اس کے بعد اللہ نے اس کی حفا ظت کے لئے ایک سا نپ کو مقرر کر دیا یہ سا نپ کنو یں کی منڈ یز پر بیٹھا رہتا تھا کسی کو خزانے کے قریب نہیں آنے دیتا تھا قر یش بھی اس سے خو ف زدہ رہتے تھے ان جب کی کعبے کی دیو اروں میں شگا ف پڑ گئے اور نئے سرے سے اس کی تعمیر کا مسلہ پیش آیا تو اللہ پا ک نے ایک پر نے کو بھیجا وہ اس چا نپ کو اٹھا لے گیا یہ دیکھ کر قریش کے لو گ بہت خو ش ہو ئے اب انہو ں نے نئے سرے سے کعبے کی تعمیر کو فیصلہ کر لیا اور پر وگرام بنا یا کہ بنیا دیں مضبو ط بنا کر دیو اروں کو زیادہ اونچا اٹھا یا جا ئے اس طر ح دروزے کو بھی اونچا کر دیا جا ئے گا تا کہ کعبے میں کوئی داخل نہ ہو کعبے میں وہ ہی داخل ہو جسے وہ اجا زت دیں اب انہو ں نے پتھر جمع کئے
ہر قبیلے اپنے حصے کے الگ الگ پتھر جمع کر رہا تھا چندہ بھی جمع کیا گیا چندے میں انہو ں نے پا ک کما ئی دی نا پا ک کما ئی نہیں دی مثلا طو ائفوں کی امدا نی سو د کی کما ئی دوسروں کا ما ل غصب کر کر حا صل کی گئی دولت چندے میں نہیں دی اور پا ک کما ئی انہو ں نے بلا وجہ نہیں دی تھی یہ خا ص واقعہ پیش آیا تھا جس سے وہ ان نتیجے پر پہنچے تھے کہ اس کا م میں صرف پا ک کما ئی لگا ئی جا ئے گی وہواقعہ یو ں تھا:
ایک قریشی سردار ابو وہب عمرو بن عا بد نے جب یہ کا م شروع کر نے کے لئے ایک پتھر اٹھا یا تو پتھر اس کے ہا تھ سے نکل کر پھر اسی جگہ پہنچ گیا جہا ں سے اس نے اٹھا یا تھا اس پر قریشی حیران اور پر یشا ن ہو ئے آخر خؤ د وہب کھڑا ہو ا اور بو لا اے گر وہ قریش کعبے کی بنیا دوں میں سوائے پا ک ما ل کے کو ئی دوسرا ما ل شا مل مت کر نا بیت اللہ کی تعمیر میں کسی بد کا ر عورت کی کما ئی سود کی کما ئی یا ں زبر دستی حا صل کی ہو ئی دولت ہر گز شا مل نہ کر نا