You are currently viewing سیرت النبی ،دین نہیں چھوڑوں گا

سیرت النبی ،دین نہیں چھوڑوں گا

جب ما ں نے ان کی یہ مضبو طی دیکھی تو کھا نا شروع کر دیا تا ہم اب اس نے ایک اور کا م کیا دروازے پر آگئی اور چیخ چیخ کر کہنے لگی کیا  مجھے ایسے مدد گا ر نہیں مل سکتے جو سعد کے معا ملے میں میری مدد کر یں تا کہ میں اسے گھر میں قید کر دوں اور قید کی حا لت میں یہ مر جا ئے یا ں دین کو چھو ڑ دے

حضرت سعد فر ما تے ہیں میں یہ یہ الفا ظ سنے تو میں نے ما ں سے کہا میں تمھا رے گھر کا رخ نہیں کر وں گا اس کے بعد کچھ دن تک حضرت سعد گھر نہیں آئے ولدہ تنگ آگئیں اور پیغام بھیجا تم گھر آجاودوسروں کے مہما ن بن کر شر مندہ نہ کر و

چنا نچہ یہ گھر چلے آئے اب گھر والوں نے پیار ومحبت سے سمجھنا شروع کر دیا وہ ان کے بھا ئی عا مر کی مثال دے کر کہتی دیکھو عا مر کتنا اچھا ہے اس نے اپنے با پ دادا کا دین نہیں چھو ڑا لیکن پھر ان کے بھا ئی عا مر بھی مسلما ن ہو گئے اب تو والدہ کے غیظ وغضب کی انتہا نہ رہی

ما ں نے دنو ں بھا ئیو ں کو بہت تکلیف دی آخر عامر تنگ آکر حبشہ کو ہجرت کر گئے عا مر کے حبشہ ہجرت کر جا نے سےایک روز پہلے سعد بن ابی قا ص گھر آئے تو دیکھا ما ں اور عا مر کے چا روں اطر اف بہت سے لو گ جمع ہیں میں نے پو چھا لو گ کیو ں جمع ہیں لو گو ں نے بتا یا :

یہ دیکھو تمھا ری ما ں نے تمھا رے بھا ئی کو پکڑ رکھا ہے اور اللہ سے عہد کر رہی ہے کہ جب تک عا مر بے دینی نہیں چھو ڑت گا اس وقت تک یہ نا تو کھجو ر کے سائے میں بیٹھے گی نہ کھا نے کھا ئے گی اور نہ پانی پیئے گی

حضرت سعد بن ابی وقا ص نے یہ سن کر کہا اللہ کی قسم ما ن تم اس وقت تک کھجو ر کے سائے میں نہ بیٹھو اس وقت تک نہ کھا ؤ نہ پیو جس وقت تک جہنم کا  ایند ھن نہ بن جا وغرض انہو ں نے ما ں کی کو ئی پر واہ نہ کی اور دین پر ڈٹے رہے اس طر ح ابو بکر کی کو ششو ں سے حضرت طلحہ تیمی بھی اسلا م لے آئے حضرت ابو بکر صدیق انہیں  نبی کر یم ﷺ کے پا س لے آئے اوریہ آپ ﷺ کے ہا تھ ایما ن لا ئے اس کے بعد حضرت ابو بکر اور حضرت طلحہ نے اپنے ایما ن لا نے کا کھل کر اعلا ن کر دیا اس کا اعلا ن سن کر نو فل ابن عدویہ نے انہیں پکڑ لیا اس شخص کو قریش کا شیر کہا جا تا ہے اس نے دنو ں کو ایک ہی رسی سے با ند ھ دیا

اس کی اس حر کت نے قبیلے تمیم نے بھی انہیں نہیں بچا یا اب چو نکہ نو فل نے دنو ں کو ایک ہی رسی سے با ندھا تھا اور دنو ں کے جسم آپس میں ملے ہو ئے تھے اس لئے انہیں قر ینین کہا جا نے لگا یعنی ملے ہو ئے نو فل بن عدویہ کے ظلم کی وجہ سے نبی کر یم ﷺ نے فر ما یا اے اللہ ابن عدویہ کے شر سے ہمیں بچا حضرت طلحہ اپنے اسلا م قبول کر نے کا واقعہ اس طر ح بیا ن کر تے ہیں

میں ایک دفعہ بصری کے با زار میں گیا میں نے وہا ں ایک راہب کودیکھا وہ اپنی خا نقاہ میں کھڑا تھا ور لو گو ں سے کہہ رہا تھا اس مر تبہ حج سے آنے والوں سے پو چھو کیا ان میں کو ئی حرم کا با شندہ بھی ہے میں نے آگے بڑھ کر کہا کہ میں ہو حرم کا رہنے والا میرا جملہ سن کر اس نے کہا کہ کیا احمد کا ظہو ر ہو گیا ہے میں نے پو چھا احمد کو ن تب اس راہب نے کہا :

احمد بن عبداللہ بن عبد المطلب  یہ اسکا مہینہ ہے وہ اس مہینے میں ظا ہر ہو گا وہ آخری نبی ہے اس کے ظا ہر ہو نے کہ جگہ حر م ہے اس کی ہجرت کی جگہوہ علا قہ ہے جہا ں با غا ت ہیں جہا ں سبزہ ہے اس لئے تمھا رے لئے بہتر ہے کہ تم اس نبی کی طر بڑھو اور پہل کر و

اس راہب کی کہی با ت میرے دل میں نقش ہو گئی مین تیزی سے وہا ں سے روا نہ ہو ان اور مکہ پہنچا یہاں پہنچ کر میں نے لو گو ں سے پو چھا کی کو ئی نیا واقعہ بھی پیش آیا ہے لو گوں نے بتایا ہا ں محمد بن عبد اللہ امین نے لو گو ں کو اللہ کی طر ف عوت دینا شروع کر دی ہے ابو بکر نے ان کی پیروی قبو ل کر لی ہے

میں یہ سنتے ہی گھر سے نکلا اور ابو بکر کے پا س پہنچ گیا میں نے انہیں را پب کی سا ری با ت سنا دی سا ری با ت سن کر ابو بکر صد یق نبی کریم ﷺ کی با رگا ہ میں پیش ہو ئ اور آپ ﷺ کو پوارا واقعہ سنا یا آپ ﷺ یہ سن کر بہت خو ش ہو ئے اور حضرت طلحہ نے اُسی وقت اسلا م قبول کر لیا

یہ حضرت طلحہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں یعنی جن صحا بہ کو نبی کر یم نے دنیا میں ہی جنت کی بشا رت سنا دی ان میں سے ایک ہیں اس طر ح ابو بکر صدیق کی کو ششو ں سے جن صحا بہ نے کلمہ پڑھا اُن میں سے پا نچ عشرہ مشرہ میں سے ہیں وہ یہ ہیں حضرت زبیر حضرت طلحہ حضرت عثما ن حضرت عبد الرحمن بعض نے ان میں چھٹے صحا بی کا بھی اضا فہ کیا ہے وہ ہیں حضرت عبیدہ بن جراح

ان حضرات میں حضرت ابو بکر  حضرت عثما ن حضرت عبد الرحمن کپڑے کے تا جر تھے حضرت زبیر جا نور ذبح کر تے تھے اور حضرت سعد تیر بنا نے کا کام کر تے تھے

ان کے بعد حضرت عبد اللہ بن مسعو د ایما ن لا ئے وہ اپنے اسلا م لا نے کا واقعہ یو ں بیا ن کر تے ہیں میں ایک دن عقبہ بن ابی معیط کی بکر یا ں چرا رہا تھا اسی وقت رسول اللہ ﷺ وہا ن آگئے ابو بکر بھی آپ ﷺ کے ساتھ تھے

جب ما ں نے ان کی یہ مضبو طی دیکھی تو کھا نا شروع کر دیا تا ہم اب اس نے ایک اور کا م کیا دروازے پر آگئی اور چیخ چیخ کر کہنے لگی کیا  مجھے ایسے مدد گا ر نہیں مل سکتے جو سعد کے معا ملے میں میری مدد کر یں تا کہ میں اسے گھر میں قید کر دوں اور قید کی حا لت میں یہ مر جا ئے یا ں دین کو چھو ڑ دے

حضرت سعد فر ما تے ہیں میں یہ یہ الفا ظ سنے تو میں نے ما ں سے کہا میں تمھا رے گھر کا رخ نہیں کر وں گا اس کے بعد کچھ دن تک حضرت سعد گھر نہیں آئے ولدہ تنگ آگئیں اور پیغام بھیجا تم گھر آجاودوسروں کے مہما ن بن کر شر مندہ نہ کر و

چنا نچہ یہ گھر چلے آئے اب گھر والوں نے پیار ومحبت سے سمجھنا شروع کر دیا وہ ان کے بھا ئی عا مر کی مثال دے کر کہتی دیکھو عا مر کتنا اچھا ہے اس نے اپنے با پ دادا کا دین نہیں چھو ڑا لیکن پھر ان کے بھا ئی عا مر بھی مسلما ن ہو گئے اب تو والدہ کے غیظ وغضب کی انتہا نہ رہی

ذکر چند جا نثا روں کا :

ما ں نے دنو ں بھا ئیو ں کو بہت تکلیف دی آخر عامر تنگ آکر حبشہ کو ہجرت کر گئے عا مر کے حبشہ ہجرت کر جا نے سےایک روز پہلے سعد بن ابی قا ص گھر آئے تو دیکھا ما ں اور عا مر کے چا روں اطر اف بہت سے لو گ جمع ہیں میں نے پو چھا لو گ کیو ں جمع ہیں لو گو ں نے بتا یا :

یہ دیکھو تمھا ری ما ں نے تمھا رے بھا ئی کو پکڑ رکھا ہے اور اللہ سے عہد کر رہی ہے کہ جب تک عا مر بے دینی نہیں چھو ڑت گا اس وقت تک یہ نا تو کھجو ر کے سائے میں بیٹھے گی نہ کھا نے کھا ئے گی اور نہ پانی پیئے گی

حضرت سعد بن ابی وقا ص نے یہ سن کر کہا اللہ کی قسم ما ن تم اس وقت تک کھجو ر کے سائے میں نہ بیٹھو اس وقت تک نہ کھا ؤ نہ پیو جس وقت تک جہنم کا  ایند ھن نہ بن جا وغرض انہو ں نے ما ں کی کو ئی پر واہ نہ کی اور دین پر ڈٹے رہے اس طر ح ابو بکر کی کو ششو ں سے حضرت طلحہ تیمی بھی اسلا م لے آئے حضرت ابو بکر صدیق انہیں  نبی کر یم ﷺ کے پا س لے آئے اوریہ آپ ﷺ کے ہا تھ ایما ن لا ئے اس کے بعد حضرت ابو بکر اور حضرت طلحہ نے اپنے ایما ن لا نے کا کھل کر اعلا ن کر دیا اس کا اعلا ن سن کر نو فل ابن عدویہ نے انہیں پکڑ لیا اس شخص کو قریش کا شیر کہا جا تا ہے اس نے دنو ں کو ایک ہی رسی سے با ند ھ دیا

اس کی اس حر کت نے قبیلے تمیم نے بھی انہیں نہیں بچا یا اب چو نکہ نو فل نے دنو ں کو ایک ہی رسی سے با ندھا تھا اور دنو ں کے جسم آپس میں ملے ہو ئے تھے اس لئے انہیں قر ینین کہا جا نے لگا یعنی ملے ہو ئے نو فل بن عدویہ کے ظلم کی وجہ سے نبی کر یم ﷺ نے فر ما یا اے اللہ ابن عدویہ کے شر سے ہمیں بچا حضرت طلحہ اپنے اسلا م قبول کر نے کا واقعہ اس طر ح بیا ن کر تے ہیں

میں ایک دفعہ بصری کے با زار میں گیا میں نے وہا ں ایک راہب کودیکھا وہ اپنی خا نقاہ میں کھڑا تھا ور لو گو ں سے کہہ رہا تھا اس مر تبہ حج سے آنے والوں سے پو چھو کیا ان میں کو ئی حرم کا با شندہ بھی ہے میں نے آگے بڑھ کر کہا کہ میں ہو حرم کا رہنے والا میرا جملہ سن کر اس نے کہا کہ کیا احمد کا ظہو ر ہو گیا ہے میں نے پو چھا احمد کو ن تب اس راہب نے کہا :

احمد بن عبداللہ بن عبد المطلب  یہ اسکا مہینہ ہے وہ اس مہینے میں ظا ہر ہو گا وہ آخری نبی ہے اس کے ظا ہر ہو نے کہ جگہ حر م ہے اس کی ہجرت کی جگہوہ علا قہ ہے جہا ں با غا ت ہیں جہا ں سبزہ ہے اس لئے تمھا رے لئے بہتر ہے کہ تم اس نبی کی طر بڑھو اور پہل کر و

اس راہب کی کہی با ت میرے دل میں نقش ہو گئی مین تیزی سے وہا ں سے روا نہ ہو ان اور مکہ پہنچا یہاں پہنچ کر میں نے لو گو ں سے پو چھا کی کو ئی نیا واقعہ بھی پیش آیا ہے لو گوں نے بتایا ہا ں محمد بن عبد اللہ امین نے لو گو ں کو اللہ کی طر ف عوت دینا شروع کر دی ہے ابو بکر نے ان کی پیروی قبو ل کر لی ہے

میں یہ سنتے ہی گھر سے نکلا اور ابو بکر کے پا س پہنچ گیا میں نے انہیں را پب کی سا ری با ت سنا دی سا ری با ت سن کر ابو بکر صد یق نبی کریم ﷺ کی با رگا ہ میں پیش ہو ئ اور آپ ﷺ کو پوارا واقعہ سنا یا آپ ﷺ یہ سن کر بہت خو ش ہو ئے اور حضرت طلحہ نے اُسی وقت اسلا م قبول کر لیا

یہ حضرت طلحہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں یعنی جن صحا بہ کو نبی کر یم نے دنیا میں ہی جنت کی بشا رت سنا دی ان میں سے ایک ہیں اس طر ح ابو بکر صدیق کی کو ششو ں سے جن صحا بہ نے کلمہ پڑھا اُن میں سے پا نچ عشرہ مشرہ میں سے ہیں وہ یہ ہیں حضرت زبیر حضرت طلحہ حضرت عثما ن حضرت عبد الرحمن بعض نے ان میں چھٹے صحا بی کا بھی اضا فہ کیا ہے وہ ہیں حضرت عبیدہ بن جراح

ان حضرات میں حضرت ابو بکر  حضرت عثما ن حضرت عبد الرحمن کپڑے کے تا جر تھے حضرت زبیر جا نور ذبح کر تے تھے اور حضرت سعد تیر بنا نے کا کام کر تے تھے

ان کے بعد حضرت عبد اللہ بن مسعو د ایما ن لا ئے وہ اپنے اسلا م لا نے کا واقعہ یو ں بیا ن کر تے ہیں میں ایک دن عقبہ بن ابی معیط کی بکر یا ں چرا رہا تھا اسی وقت رسول اللہ ﷺ وہا ن آگئے ابو بکر بھی آپ ﷺ کے ساتھ تھے

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی