اے قریش کے لو گو ں میری دعوت سے آپ میں سے کو ئی بھی پیچھے نہیں رہنا چا ہیئے اس پر قریش نے کہا
بحیرا اور رسول اللہ کی ملا قات
اے بحیرا جن لو گو ں کو آپ کی اس دعوت میں لا نا ضروری تھا ان میں سے تو کو ئی رہا نہیں ہا ں ایک لڑکا رہ گیا ہے جو ہم میں سب سے کم عمر ہے بحیرا بو لا تب پھر مہر با نی فر ما کر اسے بھی بلا لیں یہ کس قدر بری با ت ہے کہ آپ سب آئیں اور وہ رہ جا ئے اور میں نے اسے آپ لو گو ں کے ساتھ دیکھا تھا
تب ایک شخص گیا اور آپ ﷺ کو لے کر بحیرا کی طر ف روانہ ہوا اس وقت وہ بد لی آپ ﷺ کے ساتھ ساتھ چلی اور تما م راستہ اس نے آپ ﷺ پرسا یہ کئے رکھا بحیرا نے یہ منظر صا ف دیکھا اور وہ اب آپ ﷺ کو اور غور سے دیکھ رہا تھا اور آپ ﷺ کے جسم میں وہ علا ما ت تلا ش کر رہا تھا جو اس کی کتا ب مین درج تھیں
جب لو گ کھا نا کھا چکے اور ادھر ادھر ہو گئے تب بحیرا آپ ﷺ کے پا س آیا اور بو لا میں لا ت اور عزی کے معا ملے میں آپ ﷺ سے چند با تیں پو چھنا چا ہتا ہو ں جو میں پو چھو ں آپ ﷺ مجھے بتا ئیں اس کی بات سن کر آپ ﷺ نے فر ما یا
لا ت اور عزی بتو ں کے نا م ہیں ان کے نا م پر مجھ سے کچھ نہ پو چھو ں اللہ کی قسم مجھے سب سے زیا دہ نفرت انہی سے ہے اب بحیرا بو لا اچھا تو پھر اللہ کے نا م پر بتا ئیں جو میں پو چھنا چا ہتا ہو ں تو آپﷺ نے فر ما یا پو چھو کیا پو چھنا ہے اس نے بہت سے سوالا ت کئے آپ ﷺ کی عا دات کے با رئے میں پو چھا اس کے بعد اس نے آپ ﷺ کی کمر سے کپڑا ہٹا کر مہر نبو ت کو دیکھا وہ بلکل ویسی ہی تھی جیسا کہ اس نے اپنی کتا بو ں میں پڑھا تھا اس نے فو را مہر نبو ت کہ جگہ کو بو سہ دیا قریش کے لو گ یہ سب دیکھ رہے تھے حیران ہو رہے تھے آخر لو گ یہ کہے بغیر نہ رہ سکے
یہ را ہب محمد ﷺ میں بہت دلچسپی لے رہا ہے شا ید اس کے نز دیک ان کا مر تبہ بہت بلند ہے ادھر نبی کر یم ﷺ سے با ت چیت کر نے کے بعد بحیرا ابو طا لب کے قر یب آیا اور بو لا یہ لڑکا تمھا را کیا لگتا ہے یہ میرا بیٹا ہے اس پر بحیرا نے کہا کہ نہیں یہ تمھا را بیٹا نہیں ہو سکتا کہ اس کا با پ زندہ ہو ابو طا لب کو یہ سن کر حیرت ہو ئی پھر انہو ں نے کہا دراصل یہ میرے بھا ئی کا بیٹا ہے
ان کا با پ کہا ں ہے وہ فو ت ہو چکا ہے اس کا انتقا ل اس وقت ہو گیا تھا جب یہ ابھی پیدا نہیں ہو ئے تھے یہ سن کر بحیرا بو ل اٹھا ہا ں یہ با ت درست ہے اور ان کہ والدہ کا کیا ہو اان کا ابھی تھو ڑے عرصے ہی پہلے انتقال ہو اہے یہ سنتے ہی بحیرا بو لا
با لکل ٹھیک کہا اب تم یوں کر و کہ اپنے بھتیجے کو واپس وطن لے جا ؤیہو دیو ں سے ان کی پو ری طر ح حفا ظت کرو انہو ں نے آپ ﷺ کو دیکھ لیا اور یہ نشا نیا ں دیکھ لیں جو میں نے دیکھی ہیں تو وہ انہیں قتل کر نے کی کو شش کر یں گے تمھا را یہ بھتیجا نبی ہے ان کی بہت شا ن ہے ان کی شا ن کے با رےمیں بہت کچھ لکھا ہو ا پا تے ہیں اور ہم نے اپنے با پ دادوں سے بھی ہت کچھ سن رکھا ہے میں نے یہ نصحیت کر کے اپنا فر ض پو را کر دیا با قی تمھا ری ذمہ داری ہے
ابو طا لب بحیرا کی با تیں سن کر خوف ذدہ ہو گئے آپ ﷺ کو لے کر مکہ واپس آگئے اس واقعے کے وقت آپ ﷺ کی عمر نو سا ل تھی اس عمر کے لڑکے عام طو ر پر کھیل کو د میں ضرور حصہ لیتے تھے ان کھیلو ں میں خراب اور گندے کھیل بھی ہو تے تھے اللہ پا ک نے آپ کو اس سلسلے میں بھی محفو ظ رکھا
عرب بر ائیو ں سے اللہ نے حفا ظت فر ما ئی
جا ہلیت کے زما نے میں عرب جن بر ائیوں میں جکڑے ہو ئے تھے ان برائیو ں نے بھی اللہ پا ک نے آپ ﷺ کی حفا ظت فر ما ئی ایک واقعہ آپ ﷺ نے خو دبیا ن فر ما یا
ایک قریشی لڑکا مکہ کے با لا ئی حصے میں اپنی بکریا ں لئے میرے ساتھ تھا میں نے اس سے کہا تم ذرا میری بکر یو ں کو خیا ل رکھو تا کہ میں قصہ گو ئی کی مجلس میں شریک ہو سکو ں وہا ں سب لڑکے جا تے ہیں
اس لڑکے نے کہا اچھا اس کے بعد میں روانہ ہو ا میں مکہ کے ایک مقا م میں داخل ہو ا تو مجھے گانے اوربا جے کی آواز سنا ئی دی میں نے پو چھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے مجھے بتا یا گیا کہ ایک قریشی کی فلا ں شخص کی بیٹی سے شا دی ہو رہی ہے میں نے اس طر ف تو جہ دی ہی تھی کہ میری آنکھیں نیند سے جھکنے لگی یہاں تک کہ میں سو گیا پھر میری آنکھ اس وقت کھلی جب دھو پ مجھ پر پڑی آپ ﷺ واپس اس لڑکے کے پا س پہنچے تو اس نے پو چھا تم نے وہا ں جا کر کیا کیا ؟ میں نے اسے واقعہ سنا دیا دوسری رات پھر ایسا ہی ہوا مطلب یہ کہ قر یش کی لغو مجلس سے آپ ﷺ کو اللہ پا ک نے محفو ظ رکھا قریش کے ایک بت کا نا م بوا نہ تھا قریش ہر سا ل اس کے پا س حا ضری دیا کر تے تھے اس کی بے حد عزت کر تے تھے اس کے پا س قر با نی کا جا نو ر ذبح کر تے سر منڈواتے سارا دن اس کے پا س اعتکا ف کر تے ابو طالب بھی اپنی قوم کے ساتھ اس بت پر حا ضری دیتے اس مو قع کو قریش عید کی طر ح منا تے تھے ابو طا لب نے کہا بھتیجے آپ بھی ہما رے ساتھ عید میں شریک ہو ں گے