You are currently viewing سیرت النبی،حضرت ام معبد کے خیمے پر

سیرت النبی،حضرت ام معبد کے خیمے پر

انہیں ایک چٹان نظر آئی اس کا سا یہ کا فی دور تک پھیلا تھا حضور اکرم ﷺ نے اس جگہ پڑاو ڈالنے کا فیصلہ کیا حضرت ابو بکر سو اری سے اترے اور اپنے ہا تھو ں سے جگہ کو صا ف کر نے لگے تا کہ آپ ﷺ چٹا ن کے سائے میں سو سکیں جگہ صا ف کر نے کے بعد حضرت ابو بکر نے اپنی پو ستین وہا ں بھچا دی اور عر ض کیا :

اللہ کے رسول یہاں سو جا ئیں میں پہرہ دو ں گا حضور اکر م ﷺ یہا ں سو گئے ایسے میں حضرت ابو بکر صد یق نے ایک چر واہے کو چٹا ن کی طرف آتے دیکھا شا ید وہ بھی سا ئے میں آرام کر نا چا ہتا تھا

ابو بکر صدیق فو را اس کی طر ف مو ڑے اور بو لے تم کو ن ہو اس نے بتا یا میں مکہ کا رہنے والا ایک چرواہا ہو ں حضرت ابو بکر صدیق بو لے کیا تمھا ری بکر یو ں میں کو ئی دو دھ والی بکر ی ہے جو اب میں اس نے کہا ہا ں ہے پھر وہ ایک بکر ی سا منے لا یا اپنے ایک بر تن میں دودھ دوہا اور حضرت ابو بکر صد یق کو دیا وہ دودھ کا بر تن اٹھا ئے آپ ﷺ کے پا س آئے جو کہ اس وقت آپ ﷺسو رہے تھے تو آپ ﷺ کو اٹھا نا منا سب نہ سمجھا دودھ کا بر تن لئے اس وقت تک کھڑے رہے جب تک آپ ﷺ جا گ نہ جا ئیں حضرت ابو بکر نے دود ھ میں پا نی کی دھا ر ڈال تھی تا کہ وہ ٹھنڈا ہو جا ئے پھر خد مت میں پیش کیا اور عر ض کیا یہ دو دھ پی لیں آپ ﷺ نے دودھ نو ش فر ما یا اور پو چھا کیا روانگی کا وقت ہو گیا ہے حضرت ابو بکر نے عر ض کیا جی ہا ں ہو گیا ہے

اب یہ قا فلہ پھر روانہ ہو ا بھی کچھ دور ہی گئے ہو ں گے کہ ایک خیمہ نظر آیا خیمے کے با ہر ایک عورت بیٹھی تھی یہ ام معبد تھیں اس وقت تک یہ اسلا م کی دعوت سے محروم تھیں ان کا نا م عا تکہ تھا یہ ایک بہا در اور شریف خا تو ن تھیں

انہو ں نے بھی انہیں آتے دیکھ لیا اس وقت تک انہیں معلو م نہیں تھا کہ یہ قا فلہ کن ہستیو ں کا ہے نزدیک آ نے پر حضو ر اکر م ﷺ کو ام معبد کے پا س ایک بکر ی کھڑی نظر آئی وہ بہت ہی کمز ور اور دبلی پتلی سے بکری تھی آپ ﷺ نے ام معبد سے در یا فت کیا

کیا اس کے تھنو ں میں دودھ ہے ام معبد بو لی ایک کمز ور او ر مر یل بکر ی کے تھنو ں میں دو دھ کیسے آئے گا آپ ﷺ نے ارشا د فرمایا کیا تم مجھے اس بکر ی کا دو دھ دو ہنے دو گی اس پر ام معبد نے کہا کہ ابھی یہ دودھ دینے کے قا بل نہیں ہو ئی آپ خو د سو چیں یہ کیسے دو دھ دے سکتی ہے میری طر ف سے اجازت ہے اگر دو دھ نکا ل سکتے ہیں تو نکا ل لیں

حضرت ابو  کر صد یق اس بکری کو رسول اکر م ﷺ نے پا س لے آئے حضور اکر م ﷺ نے اس نے تھنو ں پر ہا تھ پھیرا اور دعا فر ما ئی اے اللہ اس بکر ی میں ہما رے لئے بر کت عطا فر ما جو ہی آپ ﷺ نے دعا فر ما ئی بکر ی کے دو دھ تھن سے بھر گئے اور ان سے دو دھ ٹپکنے لگا

یہ نظا رہ دیکھ کر ام معبد حیرت زدہ رہ گئیں

آپ ﷺ نے ارشا د فر مایا ایک بر تن لا و ام معبد دو دھ لے کر آئیں اس بر تن میں اتنا دو دھ آیا کہ آٹھ سے دس آدمی سیراب کو کر  پی سکتے تھے غرض حضور اکر م ﷺ نے بکر ی کا دو دھ نکا لا اس کے تھنو ں میں دو دھ بھر گیا تھا آپﷺ نے وہ دو دھ پہلے ام معبد کو دیا انہوں نے خو ب سید ہو کر پیا اس کے بعد ان کے گھر والو ں نے پیا آخر میں نبی کر یم ﷺ نے خو د نو ش فر ما یا اور پھر ارشا د فر ما یا قوم کا پلا نے والا خو د سب سے بعد میں پیتا ہے

سب کے دودھ پی لینے کے بعد آپ ﷺ نےد وبا رہ بکری کا دو دھ نکا لا اور ام معبد کو دے دیا اور وہا ں سے آگے روانہ ہو گئے شا م کے وقت ام معبد کے شو ہر ابو معبد لو ٹے وہ بکر یا ں چر انے گئے ہو ئے تھے خیمے پر پہنچے تو وہا ں بہت سا دودھ نظر آیا د ودھ دیکھ کر حیران ہو گئے بیو ی سے بو لے

اے ام معبد یہا ں دو دھ کیسا رکھا ہے یہاں تو کو ئی دو دھ دینے والی بکری نہیں ہے ؟مطلب یہ کہ یہا ں جو بکری تھی وہ تو دودھ نہیں دے سکتی تھی پھر یہ دو دھ کہا ں سے آیا ؟حضرت ام معبد بو لیں یہا ں سے ایک ماب رک شخص گزرہو اتھایہ سن کر ابو معبد اور حیرا ن ہو ئے اور بو لے ان کا حلیہ تو بتا و جو اب میں ام معبد نے کہا ان کا نو رانی چہرہ تھا ان کی آنکھیں ان کی لمبی پلکوں کے نیچے چمکتی تھیں وہ گہری سیا ہ تھیں ان کی آواز میں نر می تھی وہ درمیا نے قد کے تھے ( یعنی چھوٹے قد کے نہیں تھے ) نہ زیا دہ لمبے تھے ان کا کلا م ایسا تھا جسے لڑی میں مو تی پر وئے ہو ں با ت کر کے جب خا موش ہو تے تھے تو ان کی با وقار شخصیت ہو تی تھی

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی