سیر ت النبی ﷺ

سیرت کسے کہتے ہیں ؟

سیرت حا لا ت زندگی کو کہتے ہیں ۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت سے مراد ہے یہ ہے کہ آپ ﷺ نے کیسے زندگی گزا ری یعنی آپ ﷺ کے دن رات سفر حضر سا نے جا گنے کا روبا ر نکا ح اولا د ازواج رشتہ دار غزوات معا ہدات وغیرہ کے متعلق جا ننے کا نا م مطا لعہ سیرت کہلا تا ہے ۔

نبی ﷺ کی سیرت کیو ں پڑ ھنی چا ہیے  ؟

ہم حضور ﷺ سے محبت کر تے ہیںاور جس سے محبت کی جا ئے اس کے با رے میں جا نا جا تا ہے وہ زند گی کیسے گزارتے رہے تا کہ ہم بھی ایسی طرح زندگی گزار سکیں ۔

مکہ میں بت پر ستی کیسے شروع ہو ئی ؟

حضرت ابر ہیم ﷺ کے دو بیٹے تھے ۔ حضرت اسما عیل اور حضرت اسحا ق علیہ السلا م ۔ حضرت اسحا ق  فلسطین میں رہتے تھے ۔ ان کے بیٹے کا نا م یعقوب تھا ۔ انہیں اسرا ئیل بھی کہا جا تا تھا ۔ اسی نسبت سے ان کی اولا د کو بنو اسر ئیل ( بنی اسرا ئیل ) کہا گیا ۔ ان میں حضرت مو سی ٰ علیہ اسلا م آئے جن کی قو م نے بچھڑے کو معبو د بنا لیا ۔ انہیں تو رات عطا کی گئی ۔ اس کے بعد حضرت داؤد علیہ اسلا م آئے ۔ انہیں زبور دی گئی ۔ اس کے بعد بھی کئیہ انبیا اکرام آئے ۔ اولا د اسحا ق یعنی بنی اسرا ئیل میں اخری عیسی ٰ علیہ اسلا م آئے جنہیں انجیل عطا کی گئی ۔حضر ت ابر ہیم کے بڑ ے بیٹے حضرت اسما عیل مکہ میں رہتے تھے ان کی اولا د اور ملت یہیں آبا د تھی اور سب کے سب تو حید والے تھے ۔ صدیو ں بعد ایک آدمی عمر و بن لحی پیدا ہو ا جو امپو ٹ     ایکسپو ٹ کا کا م کر تا تھا ۔ شا م کے علا قہ میں گیا  وہا ں سے بت  لے آیا ۔ مکہ والو ں کو کہنے لگا یہ بڑ ا اچھا بت ہے ۔ اللہ پا ک سے اس کے واسطے سے ما نگنا چا ہیے ۔ آہستہ آہستہ لو گ شر ک میں مبتلا ہو گئے ۔ اسے شر ک کو ختم کر نے کے لیے حضرت اسما عیل کی اولا د میں ہر لحا ظ سے آخری نبی و رسو ل  جنا ب حضر ت محمد ﷺ کو بھیجا گیا تا کہ لو گو ں کو بت پر ستی سے رو کیں اور سا ری دینا کے لیے ایک ہی مکمل ، جا مع  ، آسا ن دین یعنی اسلا م سکھا ئیں ۔ حضر ت محمد ﷺ کے بعد نہ کو ئی نبی ہے اور نہ کو ئی رسو  ل۔

آپ ﷺ کی خا نداد ن کی با تیں

نبی کر یم ﷺ کا خا ندا ن اس علا قے میں بڑا عزت دار خا ندا ن تھا ۔

پر دادا ابو :

نبی کر یم ﷺ کےپڑ  دادا کا نا م ہا شم تھا ۔ وہ لو گو ں کو مشہو ر خوراک شوربے میں روٹیا ں تو ڑ تو ڑ کر کھلا  تے تھے ایسا کر نے کی وجہ سے آپ کا نا م ہا شم تھا ۔

دادا ابو ۔

ہا شم ایک مر تبہ سفر پر گئے ۔ مد ینہ کے قر یب انہو ں نے شا دی کی ۔ ان کا ایک بیٹا پیدا ہو ا ۔ اس کے سر کے با ل سفید تھے جس کی وجہ سے اس بچے کو شیبہ کہا جا نے لگا  کیو نکہ شیبہ بو ڑ ھے کو کہتے ہیں ۔ وہیں آپ کا انتقال ہو گیا ۔

ہا شم کے بھا ئی کا نا م مطلب تھا ۔ جب انہیں پتا چالا کہ میرے بھا ئی کا ایک بیٹا مد ینہ کے قر یب رہتا ہے تو وہ اسے وہا ں سے لے آئے ۔ جب وہ مکہ میں دا خل ہو رہے تھے تو انہو ں نے اپنے بھتیجے کو اہمنے پیچھے بیٹھا یا ہوا تھا ۔ عر ب کے اندر رواج تھا کہ جب سفر سے واپسی پر کو ئی غلا م خر ید کر لا تے تو اسے سواری پر اپنے پیچھے بیٹھا تے ۔ غلا م کو عبد کہتے ہیں ۔ لہزا لو گوں نے جب شیبہ کو مطلب کے پیچھے بیٹھا دیکھا تو کہنے لگے یہ تو عبد المطلب ہے ۔ اس طرح ان کا نا م عبد المطلب مشہو ر ہو گیا ۔

والد :

عبد المطلب کو اللہ پا ک نے بہت سے بیٹے دیے ۔ ان میں ابو لہب ، ابو طا لب حمزہ عبا س و غیرہ شا مل ہیں ۔ انہیں میں ایک بیٹے کا نا م عبد اللہ تھا ۔ جن کو اللہ پا ک نے ایک پیا را سا چا ند جیسا بیٹا دیا جن کا نا م محمد ﷺ رکھا گیا ۔ آپ ﷺ کے والد مد ینہ میں تھے ابو جعد نا می ایک آدمی کے گھر آپ کی وفا ت ہو گئی ۔

والدہ :

آپ ﷺ کی والدہ کا نا م آمنہ تھا ۔ آپ ﷺ کی عمر ابھی قر یبا چھ سا ل تھی کہ وہ آپ ﷺ اور ام ایمن کو لے کر اپنے خا وند کی قبر پر مد نیہ گئیں ۔ واپسی پر  مقا م ابو اء پر آپ کا انتقا ل ہو گیا اور آپﷺ ام ایمن کے سا تھ واپس مکہ آئے ۔

دو دلچسپ معلو ما تی وا قعا ت

نبی کر یم ﷺ کی پیدا ئش سے قبل دو مشہو ر واقعات پیش آئے ۔ یہ واقعات مزید اور دلچسپ ہیں ۔

کنوا ں کی کہا نی :

حضر ت ابر ہیم علیہ اسلا م جب اپنی بیوی حضر ت ھا جر علیہ اسلا م اور بیٹے حضرت اسما عیل علیہ اسلا م کو مکہ میں چھو ڑ کر گئے تھے تو ان کے پا س کھا نے پینے کی ا شایا ء بہت کم تھیں ۔ جب وہ ختم ہو گئیں تو اما ھا جر علیہ اسلا م بطے کو زمین پر رکھ کر بے چینی سے ایک پہا ڑ ی صفا پر چڑ ہتیں اور کبھی دوسری پہا ڑی مروۃ پر  چڑ ہتیں ۔ اس دورا ن اللہ پا ک نے حضر ت جبرائیل علیہ اسلا م کو بھیجا جنہو ں نے پر ما را اور ایک کنوا ں بن گیا جس سے پا نی نکلنے لگا ۔ دور سے ما ں نے دیکھا کہ بچے کہ قریب سے پا نی نکل رہا ہے تو کہنے لگی زم زم ان کی زبا ن میں زم زم کا مطلب تھا کہ رک جا رک جا اس طرح اس کنو یں کے پا نی کا نا م زم زم ہو گیا ۔

نبی پا ک ﷺ نے فر ما یا کہ زم زم کا پا نیہ جس مقصد کے لیے پیا جا ئے اللہ پا ک اس کو پو را کر دیتے ہیں ۔ ( سبحا ن اللہ )

بہت عر صے بعد لو گو ں نے وہ اں حملہ کر دیا تو وہا ں کے رہنے وا لو نے کنویں کے اوپر سو نا چا ندی رکھ کر اسے بند کر دیا  آہستہ آہستہ لو گ اس کنو یں کو بھو ل گئے ۔ آپ ﷺ کے دادا جب قر یش کے سردار تھے تو اس زما نے میں ایک م رتبہ آپ کو خوا ب آیا کی کعبہ کے سا تھ ایک کنوا ں ہے ۔ انہو ں نے  صبح اس کی کھو دا ئی کر وا نا شروع کر دی ۔ وہا ں سے بہت سا سو نا نکلا اور اس کے نیچے کنوا ں تھا اس طرح لو گو ں کو دو با رہ زم زم کا پا نی ملنا شروع ہو گیا ۔

محمد صا رم (مسلم ریسرچ سنٹر سے اقتبا س )