You are currently viewing وتر کے متعلق مسائل
Issues related to witr

وتر کے متعلق مسائل

حصہ دو ئم

وتر کی نما زسنت موکدہ ہے واجب نہیں ہے  احنا ف کے نز دیک یہ سنت مو کدہ ہے با قی تین مسلک کے نز دیک یہ سنت واجب ہے

وتر کی رکعتیں کتنی ہیں وتر کی کم از کم  ایک رکعت اور زیا دہ سے زیا دہ گیا رہ رکعت تک پڑھی جا تی ہے  عام طو ر ہر تین یا ں گیا رہ  رکعت وتر کی نما ز پڑھی جا تی ہے

تین رکعت وتر پڑھنے کا طر یقہ :

پہلی رکعت میں سو رہ فا تحہ اور کو ئی سورہ پڑھیں

دوسری رکعت میں سورہ فا تحہ اور تین قل پڑھیں

تیسری رکعت میں سورہ فا تحہ  کے بعد کو ئی بھی سورہ پڑھیں اور پھر دعا ئے قنو پڑھیں

اگلی آٹھ رکعتو ں میں دو دو رکعتو ں کے بعد تشہد پڑھیں

آخری رکعت میں سورہ فا تحہ  کے بعد کو ئی بھی سورہ پڑھیں اور پھر دعا ئے قنو پڑھیں

وتر کا وقت :

وتر کا وقت عشا ء کی نما ز کے بعد طلو ع فجر تک ہے

بہتر ہے کہ وتر کہ نماز عشا ء کی نماز کے بعد پڑھ لی جا ئے

اگر کو ئی شخص عشا ء کے بعد وتر نہیں پڑھ سکتا  تو وہ رات کے کسی بھی وقت وتر پڑھ سکتا ہے

وتر کے متعلق دیگر مسا ئل :

وتر کی نما زمیں قعدہ اولی  اورتشہد  واجب ہے

وتر کی نما ز میں دعائے قنوت سنت ہے

وتر کی نما ز جما عت سنت بھی پڑھی جا سکتی ہے

وتر کی نما ز قضا بھی ادا کی جا سکتی ہے

ہم دیکھتے ہیں کہ حر مین اور دیگر مسا جد میں وتر کی دعا ہا تھ اٹھا کر ما نگی جا تی ہے جبکہ ہم نے سنا ہے کہ ہا تھ اٹھا کر دعا اس وقت ما نگنا ہے جب قنوت نا زلہ پڑ ھنی ہے ایسے میں ایک عورت گھر  میں وتر پڑ ھے تو دعا میں یاتھ اٹھا ئے یا ہا تھ با ندھے وتر کی دعا پڑ ھے ؟

وتر کی دعا میں و سعت ہے ، کبھی ہا تھ اٹھا کر بھی دعا ما نگ سکتےہیں کبھی بغیر ہا تھ اٹھا ئے بھی دعا ما نگ سکتے ہیں اور کبھی وتر کی دعا چھو ڑ سکتے ہیں ، ان سب پر عمل کرنا جا ئز ہے ۔ رکو ع سے قبل اور رکو ع کے بعد دونوں میں دعا قنو ت جا ئز ہے ۔

یہ با ت بھی صحیح ہے کہ قنو ت نا زلہ میں سے تو نبی ﷺ سے ہاتھ اٹھا نا ثا بت ہے مگر قنو ت وتر میں آپﷺ سے ہا تھ اٹھا نا ثا بت نہیں ہے تا ہم اس با رے میں کچھ اُثار ملتےہیں  جس بنا پر کو ئی دعا قنو ت میں ہا تھ اٹھا ئے تو کو ئی حرج نہیں ہے اور کو ئی بغیر ہا تھ اٹھا ئے دعا ئے قنو ت پڑھے اس میں بھی کو ئی حر ج نہیں ہے اس معاملہ میں وسعت و گنجا ئش ہے ۔

وتر کی نماز جما عت سے پڑھنا کیسا ہے ؟

وتر رات کی نفل نماز ہے اور نفل نماز جما عت سے پڑھنا شروع ہے جیسا کہ حضرت ابن مسعود ، حضرت ابن عبا ساور حضرت حذیفہ ؑ سے آپﷺ کے ساتھ رات کی نما ز جما عت کے سا تھ پڑھنا ثا بت ہے ۔ اور خصوصیت کے سا تھ یہ بھی مذکو ر ہے کہ نبی ﷺ نے رمضان میں صحا بہ کو جما عت سے قیا م اللیل کروایا  تو وتر بھی جما عت سے پڑ ھا ئی ۔ جا بر بن عبداللہ ؑ بیان کرتے ہیں :

تر جمہ : ہمیں رسول ﷺ نے رمضان کے مہینے میں آٹھ رکعت نماز پرھا ئی اور وتر کی بھی نماز پڑ ھا ئی ۔( شیخ البا نی نے ااس سند کو حسن نعیرہ کہا ہے ، دیکھیں صلا ۃ التراویح :21 )

رمضان میں صحا بہ سے بھی وتر کی نماز جما عت کے ساتھ پڑ ھا نا ثا بت ہے طلق بن علی نے رات میں ایک جگہ لو گو ں کوقیا م اللیل کرویا تو وتر کے سا تھ قیا م کیا ، پھر اسی رات دوبا رہ اپنی مسجد میں قیا م اللیل کروا یا تو انہو ں نے خو د وتر کی جما عت نہ کر وائی کیو نکہ وہ پہلے وتر کی نماز پڑ ھ چکے دوسرے کو وتر کی نماز کے لئے آگے بڑھا یا ، اس لئے وتر کی نماز کو جما عت سے ادا کرنے میں کو ئی حرج نہیں ہے تا ہم اہل علم کا یہ بھی کہنا ہے کہ رمضان میں وتر کی نماز جما عت سے ادا کرنا شروع ہے مگر غیر رمضان میں عا م طو ر سے اس کی جما عت بنا کر درست نہیں ہے کبھی کبھا ر پڑ ھ لے تو اس میں کو ئی حر ج نہیں ہے ۔

وتر کی نماز کو جہر ا پڑ ھنا کیسا ہے ؟

وتر رات کی نما ز ہےاور رات کی نما ز اصلا جہری پڑھی جا تی ہے اس لئے وتر کو جہرا پڑھ سکتے ہیں کبھی کبھا ر پڑھ لیں تو اس میں کو ئی حر ج نہیں ہے

میں ایک مسجد میں اما م ہو ں وہا ں لو گو ں نے رمضا ن میں تروایح اور وتر کی نما زکے بعد جنا زہ کی نما ز پڑھی جبکہ حدیث میں وتر کو آخری نما ز قرار دیا گیا ہے ؟

صیحین کی رو ایت سے ثا بت ہے کہ آخری نما ز وتر کو بنا نا چا ہیئے لیکن نبی ﷺ سے وتر کے بعد بھی دو رکعت نما ز پڑھنا ثا بت ہے جیسا کہ حضرت عا ئشہ فر ما تی ہیں کہ وتر کے بعد رسول اللہ ﷺ بیٹھ کر دو رکعت اداکیا کر تے تھے ( مسلم 738 ) اور ایک صحا بی طلق بن علیؑ نے ایک روت ایک جگہ لو گو ں کو قیا م اللیل کروایا اور وتر کی نما ز  بھی پڑ ھا ئی پھر اس ساتھی نے مسجد میں جا کر دوبا رہ اپنے سا تھو ں کو نما ز پڑھا ئی اور وتر کے لئے دو سرے کو آگے بڑھا یا کیو نکہ پہلے وہ وتر پڑھ چکے تھے گو یا اس صحا بی نے وتر کے بعد بھی نماز ادا کی حو الہ کے لئے حس یث دیکھیں ابو داود 1439اسے شیخ البا نی نے درست کہا ہےاس لئے وتر کے بعد بھی نو افل یا دوسری نما زمثلا نما  زجنا زہ پڑھ سکتے ہیں