You are currently viewing What is Itikaf in Ramadan?

What is Itikaf in Ramadan?

اعتکاف عربی لفظ “عکف” سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں “چمٹے رہنا، وابستہ ہونا، قائم رہنا یا ٹھہرنا۔” یہ کسی چیز کو کسی دوسرے کے لیے اچھے یا برے مقاصد کے لیے وقف کرنے کے معنی بھی دے سکتا ہے۔ عربی زبان کے مطابق، یہ کسی چیز سے مکمل وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔

نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) مسلسل اعتکاف کیا کرتے تھے، اور مسلمانوں نے بھی بڑی حد تک اس سنت کو جاری رکھا ہے۔ تمام مکاتب فکر اس بات پر متفق ہیں کہ اعتکاف فرض نہیں بلکہ سنت ہے۔

حنفی فقہ کے مطابق، اسے سنت مؤکدہ قرار دیا گیا ہے، یعنی یہ ایک ایسا عمل ہے جسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے باقاعدگی سے انجام دیا، لیکن یہ فرض نہیں ہے۔ مزید برآں، اسے سنت کفایہ بھی کہا جاتا ہے، یعنی اگر کچھ لوگ اسے ادا کرلیں تو پوری امت کی طرف سے یہ فرض ادا ہو جاتا ہے۔

اعتکاف رمضان کا ایک مستقل حصہ بن چکا ہے، خاص طور پر نیک اور پرہیزگار لوگوں کے درمیان۔ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف کیا کرتے تھے یہاں تک کہ آپ کا وصال ہو گیا۔ اس کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے بھی اس سنت کو جاری رکھا۔

(صحیح بخاری و مسلم)

لیلۃ القدر کی تلاش، جو ایک ہزار مہینوں سے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ <
خلوت نشینی اختیار کر کے اللہ سے تعلق مضبوط کرنا اور اس کی برکتیں حاصل کرنا۔ <
تقویٰ (پرہیزگاری اور خدا خوفی) کو بڑھانا۔ <
قرآن کی تلاوت، اذکار اور دیگر اعمال میں مشغول رہنا جو تقویٰ کے درجے کو بلند کرتے ہیں۔ <
اللہ (سبحانہ و تعالیٰ) کی رضا کے لیے دنیاوی لذتوں سے کنارہ کشی اختیار کرنا۔ <
نمازوں اور نوافل کی ادائیگی کے مواقع کو زیادہ سے زیادہ حاصل کرنا۔ <
اللہ سے دعا کرنا اور اس سے مغفرت طلب کرنا۔ <
روزے کے تجربے کو بہتر بنانا اور ہر سنت پر عمل کرنے کی بھرپور کوشش کرنا۔ <

:درج ذیل تین قسم کے اعتکاف ہیں

یہ اعتکاف رمضان کے آخری دس دنوں میں کیا جاتا ہے، جو کہ نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔

اعتکافِ نفل ایک نفلی عبادت ہے جو رمضان کے علاوہ کسی بھی دن، سوائے عید کے دنوں کے، کی جا سکتی ہے۔

جب کوئی شخص کسی نذر (وعدہ) کے طور پر اعتکاف کی نیت کرے تو وہ اس پر واجب ہو جاتا ہے۔ نذر کا مطلب ہے کہ اگر کوئی مخصوص واقعہ پیش آئے تو وہ اللہ سے کیے گئے وعدے کے مطابق اعتکاف کرے گا۔

:اعتکاف کے دوران درج ذیل اصولوں کی پابندی ضروری ہے

ایک شخص کو پورے اعتکاف کے دوران مسجد میں ہی رہنا چاہیے، سوائے ان ضروریات کے جو احادیث میں بیان کی گئی ہیں۔ <<

حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم (ﷺ) اعتکاف فرماتے تو سوائے قضائے حاجت کے گھر میں داخل نہیں ہوتے تھے۔ (مسلم)

روزہ رکھنا اعتکاف کی بنیادی شرط ہے۔ <<

بہتر ہے کہ اعتکاف ایسی مسجد میں کیا جائے جہاں جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہو، اور یہ اصول مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے یکساں ہیں۔

خواتین کو اعتکاف کرنے سے پہلے اپنے شوہر کی اجازت لینا ضروری ہے۔ <<

اگر کسی کو کھانے پینے کی اشیاء خریدنے کی ضرورت ہو اور اس کے لیے کوئی اور دستیاب نہ ہو، تو اسے باہر جا کر خریدنے کی اجازت ہے۔

اعتکاف کی کم از کم مدت تین مسلسل دن ہے۔ اسے بڑھایا جا سکتا ہے، لیکن تین دن سے کم نہیں ہو سکتا۔ <<

اعتکاف اسی مسجد میں مکمل کرنا ضروری ہے جہاں اسے شروع کیا گیا تھا۔ لہٰذا، بغیر کسی شرعی عذر کے مسجد سے باہر جانا اعتکاف کو باطل کر دے گا۔

Aisha (RA) narrated,

“The Messenger of Allah (PBUH) used to perform I’tikaf during the last ten days of Ramadan until he died. Then his wives used to perform I’tikaf after his death.”

(Al-Bukhari and Muslim)

Allah SWT says:

“… And We entrusted Abraham and Ishmael to purify My House for those who circle it, who do Itikaf in it, and who bow and prostrate themselves in prayer.”

(Surah Baqarah:125)

Allah  SWT also says:

“… Do not be intimate with your spouses while you are doing Itikaf in the mosques. These are the limits set by Allah, so do not exceed them. This is how Allah makes His revelations clear to people, so they may become mindful of Him”

(Surah Baqarah:187)

اعتکاف کے آداب میں مسجد کے اندر مناسب رویہ اختیار کرنا بھی شامل ہے۔

یہاں کچھ آداب بیان کیے گئے ہیں جو اعتکاف کے دوران اپنانے چاہئیں:

مسجد میں آواز دھیمی رکھیں، حتیٰ کہ قرآن کی تلاوت کرتے وقت بھی، تاکہ دوسرے عبادت گزاروں کو خلل نہ ہو۔ <<
افطار یا سحری کے بعد اپنی جگہ کو صاف ستھرا رکھیں۔ <<
اپنے سامان کو ترتیب سے رکھیں اور گندگی نہ پھیلائیں۔ <<
غسل خانے اور بیت الخلاء میں کم سے کم وقت گزاریں تاکہ دوسروں کو دقت نہ ہو۔ <<
عبادت کے دوران تیز روشنیوں کا استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے آرام کرنے والے افراد کو تکلیف ہو سکتی ہے۔ <<
اگر آپ قرآن پاک کی تلاوت کرنا چاہتے ہیں تو کسی پُرسکون گوشے میں چلے جائیں۔ <<

فضول گفتگو اور غیر ضروری بات چیت سے اجتناب کریں۔ یاد رکھیں، اعتکاف کا مقصد اللہ کا قرب حاصل کرنا اور لیلۃ القدر کے اجر کو پانا ہے۔

اگر آپ کو مسجد کی انتظامیہ یا دوسرے معتکفین کے رویے سے کوئی مسئلہ ہو تو اسے نظر انداز کریں اور اپنی عبادت پر توجہ دیں۔ ذاتی جھگڑوں میں نہ پڑیں۔ <<

دن میں مناسب آرام کریں تاکہ رات کو عبادت بہتر طریقے سے کر سکیں۔ <<

اگر نیند میں احتلام ہو جائے تو فوراً غسل کے لیے غسل خانے چلے جائیں۔ خواتین کے لیے، اگر حیض شروع ہو جائے تو اعتکاف کو ترک کر دینا چاہیے۔

جو لوگ پہلے اعتکاف کر چکے ہیں، انہیں چاہیے کہ نئے آنے والوں کی مدد کریں۔ <<
مسجد کے خادم کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آئیں۔ <<

اگر کوئی آپ سے مدد مانگے تو جہاں تک ممکن ہو، تعاون کریں۔ اگر مدد کرنا ممکن نہ ہو تو نرمی سے معذرت کر لیں۔ <<

مرد اپنی دستیابی اور ترجیح کے مطابق اعتکاف کے مختلف اوقات کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ یہ سنتِ نبوی ﷺ سے ثابت ہے، کیونکہ رسول اکرم ﷺ رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔

مردوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ مسجد میں اعتکاف کریں جہاں وہ پنج وقتہ نماز باجماعت ادا کر سکیں۔ مردوں کے لیے گھر یا کسی عوامی جگہ پر اعتکاف کرنا جائز نہیں ہے۔

رمضان کے دوران اعتکاف کرنے والے مردوں کو چاہیے کہ وہ اپنا وقت مکمل طور پر عبادت کے لیے وقف کر دیں۔ اس میں اضافی نمازیں (جیسے تہجد)، قرآن کی تلاوت، اور اپنی روحانی حالت پر غور و فکر شامل ہے۔ انہیں غیر ضروری سرگرمیوں یا گفتگو سے پرہیز کرنا چاہیے جو ان کی توجہ کو بٹانے کا سبب بن سکتی ہیں۔

شیخ ابن عثیمین (20/264) نے فتویٰ دیا کہ عورتوں کو اعتکاف مسجد میں ہی کرنا چاہیے۔ یہ نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات کے عمل کی بنیاد پر ہے، جنہوں نے اجازت لینے کے بعد مسجد میں اعتکاف کیا تھا۔

اگرچہ خواتین کے لیے گھروں میں نماز ادا کرنا افضل ہے، کیونکہ یہ ان کے لیے سب سے بہتر مقام سمجھا جاتا ہے، لیکن نبی کریم ﷺ نے انہیں مسجد میں اعتکاف کرنے سے منع نہیں فرمایا۔

البتہ، احادیث کی روشنی میں گھر میں اعتکاف کرنے کی کوئی واضح دلیل نہیں ملتی، اور اسے بدعت شمار کیا جاتا ہے۔

یہ ہیں وہ اعمال جو اعتکاف کے دوران مسلمانوں کو کرنے چاہئیں:

تمام مسلمانوں پر پانچ وقت کی فرض نمازیں ادا کرنا لازم ہے، اور اعتکاف کے دوران ان کا اہتمام خاص طور پر ضروری ہے۔ اس کے علاوہ سنت نمازیں بھی ادا کرنا مستحب ہے۔

تراویح رمضان میں عشاء کی نماز کے بعد پڑھی جانے والی ایک خاص نماز ہے، جس کا اہتمام زیادہ سے زیادہ نیکیوں کے حصول کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ 8 سے 20 رکعات پر مشتمل ہوتی ہے، جو امام کی پیروی پر منحصر ہے۔ اس نماز کے ذریعے رمضان کے دوران مکمل قرآن سننے یا پڑھنے کا موقع ملتا ہے۔

اعتکاف نفل نمازیں ادا کرنے کا بہترین وقت ہے، کیونکہ اس سے اللہ سے تعلق مزید مضبوط ہوتا ہے۔

قرآن پڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کے تفسیری مطالعے کی بھی ترغیب دی جاتی ہے۔ اعتکاف کے دوران قرآن کی آیات حفظ کرنے اور تجوید پر توجہ دینے کا بھی بہترین موقع ہے۔

اس وقت کو صحیح احادیث کے مطالعے اور انہیں یاد کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان احادیث کے معانی پر غور کریں اور انہیں اپنی روزمرہ زندگی میں نافذ کرنے کی کوشش کریں۔

اعتکاف کے دوران زیادہ سے زیادہ دعائیں کرنا بہت اہم ہے۔ آپ مختلف دعاؤں کی فہرست بنا کر انہیں یاد کر سکتے ہیں اور دن بھر انہیں دہرا سکتے ہیں۔

ذکر کا مطلب اللہ کی یاد ہے۔ اعتکاف کا بنیادی مقصد اللہ کو یاد کرنا اور تقویٰ (اللہ کا خوف اور شعور) بڑھانا ہے۔

اگرچہ غیر ضروری گفتگو سے اجتناب کرنا چاہیے، لیکن دین کی تعلیم حاصل کرنا اور اپنی عبادت کو بہتر بنانا بہت اجر و ثواب کا باعث ہے۔ دوسروں کو سکھانے اور ان کی عبادات اور دینی علم کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کا بھی بہت بڑا ثواب ہے۔

:یہ وہ چیزیں ہیں جو اعتکاف کو توڑ دیتی ہیں

اعتکاف کا مقصد اللہ تعالیٰ کے قریب ہونا اور خالص عبادت کرنا ہے۔ اگر اسے لوگوں کو دکھانے کے لیے کیا جائے—چاہے وہ

دوست، خاندان، یا ساتھی ہوں—تو اعتکاف باطل ہو جاتا ہے اور قبول نہیں ہوگا۔

جب اعتکاف کی نیت کر لی جائے تو بغیر کسی جائز وجہ کے مسجد سے باہر نہیں جانا چاہیے۔ روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اعتکاف

کے دوران اپنی ازواج مطہرات سے مسجد کے اندر ہی رہتے ہوئے بال سنوارنے کی اجازت دیتے تھے۔

وہ خواتین جو حیض یا نفاس میں ہوں، وہ اعتکاف نہیں کر سکتیں۔ اگر دوران اعتکاف حیض آ جائے، تو انہیں مسجد چھوڑ کر پاک ہونے تک انتظار کرنا ہوگا۔

اگر کوئی شخص کسی ایسی چیز کے زیر اثر ہو جو اس کی عقل کو متاثر کرے یا وہ پاگل پن کا شکار ہو جائے—چاہے عارضی ہو یا مستقل—تو اس کا اعتکاف باطل ہو جائے گا۔

اگر کوئی شخص دوران اعتکاف بیمار ہو جائے تو اسے اعتکاف چھوڑنا ہوگا، کیونکہ ایسی حالت میں اعتکاف درست نہیں ہوگا۔ صحت یاب ہونے کے لیے گھر جانا بہتر ہے۔

اگر کوئی شخص اسلام کو چھوڑ دے یا شرک (اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا) کا مرتکب ہو، تو اس کا اعتکاف فوراً ختم ہو جائے گا اور اسے مسجد چھوڑنی ہوگی۔

دنیاوی معاملات جیسے سیاست پر بحث کرنا، جو جھگڑے کا سبب بنے، اعتکاف میں منع ہے۔ حتیٰ کہ دینی معاملات پر بھی سکون اور ادب کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔ اگر کوئی شخص بلند آواز میں جھگڑا کرے یا دوسروں کی بے عزتی کرے، تو اس کا اعتکاف باطل ہو سکتا ہے۔

اگر کوئی شخص خوشبو یا پرفیوم اس نیت سے لگائے کہ خود لطف اندوز ہو یا دوسروں کو خوشبو پہنچے، تو اس کا اعتکاف ٹوٹ سکتا ہے۔ بہتر ہے کہ دوران اعتکاف کوئی خوشبو نہ لگائی جائے تاکہ دوسروں کو غیر ارادی طور پر خوشبو سے لطف اندوز ہونے سے بچایا جا سکے۔

چاہے کوئی گناہ چھوٹا ہو یا بڑا، وہ اعتکاف کو باطل کر سکتا ہے۔ اعتکاف کے دوران ہر طرح کے گناہوں سے بچنا ضروری ہے۔

اعتکاف کے دوران کاروباری سرگرمیوں میں مشغول ہونا منع ہے، کیونکہ یہ وقت صرف اللہ کی عبادت کے لیے مختص ہوتا ہے، نہ کہ دنیاوی امور کے لیے۔

گر کسی نے اعتکاف سے پہلے جنازے میں شرکت کی نیت کی ہو، تو وہ جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر، اسے مسجد میں ہی رہنا چاہیے۔

رمضان میں اعتکاف کا بنیادی مقصد دنیاوی مشاغل سے دور ہو کر اللہ سے تعلق مضبوط کرنا ہے۔ اس دوران نماز، قرآن کی تلاوت اور خالص دعا میں مشغول رہنے سے اللہ کی رحمت اور مغفرت حاصل کی جا سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے اعتکاف کو قبول فرمائے اور ہمیں ایمان اور تقویٰ میں مضبوطی عطا کرے، آمین۔

  • Having spousal sexual intercourse.
  • A person loses consciousness for a prolonged period of time. This would not apply to fainting for a very brief time or sleeping.
  • Intoxication due to alcohol.
  • Leaving the masjid, even if it is for doing a good act, such as following a janaza, visiting a sick person in the hospital, or checking on one’s family. A person in i’tikaf can only leave the masjid due to an emergency. Narrated A’isha, Ummul Mu’minin: “The sunnah for one observing a private devotion in a mosque is not to visit an invalid, or attend a funeral, or touch or embrace one’s wife, or go out for anything but necessary purposes. There is no period of private devotion in a mosque without fasting, and it must be carried out in a congregational mosque.” [Abu Dawood]
  • When the intention changes. Once a person decides that he no longer wants to continue with the i’tikaf, even if he later changes his mind, the i’tikaf is at that point over.
  • Can itikaf be done anytime?
    Itikaf can be observed in any month and for any duration, not limited to Ramadan or its final ten days.
  • What are the conditions required to be fulfilled for Itikaf?
    In Shari’a, Itikaf refers to a Muslim staying in the mosque for acts of worship such as dhikr, prayer, and Qur’an recitation. They have to fast and abstain from intercourse or anything that may lead to it, for at least one day or more, with the proper intention.
  • How long does itikaf last?
    Itikaf takes place during the last 10 days of Ramadan (or 9 days if Ramadan lasts 29 days). The specific dates depend on the start of Ramadan.