You are currently viewing محرم: حق کے راستے پر ثابت قدمی کی علامت

محرم: حق کے راستے پر ثابت قدمی کی علامت

اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے، جسے رب کریم نے خصوصی حرمت و عظمت اور تقدس و احترام عطا کیا ہے۔ شب و روز کا مجموعہ وقت کہلاتا ہے، انھیں مختلف اوقات سے مل کر دن جنم لیتے ہیں، اور انھیں دنوں کی مختلف تعداد کو تقویم اور کیلنڈر سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ اسلامی تقویم جن بارہ مہینوں مشتمل ہے اُن کی تخلیق اور تعداد توقیفی اور من جانب اللہ ہے۔ تقویم اسلامی کا پہلا اور آخری مہینہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ یعنی محرم الحرام اور ذوالحجہ۔ جس میں ایک لطیف اشارہ یہ دیا گیا کہ تمام بارہ مہینوں کا احترام ، قدر اور لحاظ رکھا جائے ، تاکہ زندگی با بندگی تا بندگی کی آئینہ دار بن جائے ، زندگی بے بندگی شرمندگی کا عبرت انگیز نمونہ بن کر نہ رہ جائے ۔ رسول اکرم  سلم کی ہجرت مبارکہ جو تقویم اسلامی کا نقطہ آغاز ہے، یہ بھی اول تا آخر قربانی ہی قربانی سے لبریز ہے۔ علاوہ بریں صحابہ کرام نے اپنی جانی و مالی ہر طرح کی قربانیوں کا نذرانہ پیش کر کے روے زمین پر ایک لاثانی مثال قائم کر دی ؛ اس لئے جب بھی ہم ایک نئے سال کا آغاز کرتے ہیں تو ہمیں ان قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے عزم و ایمان کی تجدید کرنی ہوگی ۔ سال نو کے آغاز میں ماہ محرم میں عاشورہ کے روزے کی حکمت بھی یہی ہے کہ ہمیں حضرت موسیٰ کی بنی اسرائیل کی نجات کے لئے ہر طرح کی قربانی کا پورا اعتراف ہے؛ اس لئے حضرت موسیٰ نے بطور شکر الٰہی روزہ رکھا

فضائل ماہ محرم اور اُس کے عشرہ اولی کی اہمیت کے بارے میں صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا

أفضل الصيام بعد شهر رمضان شهر الله الذي تدعونه المحرم

و أفضل الصلاة بعد الفريضة قيام الليل . (1)

یعنی ماہِ رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینہ محرم کے ہیں۔  فرض نمازوں کے بعد زیادہ فضیلت والی نمازیں وہ ہیں جو رات کی تنہائیوں میں ادا کی جائیں ۔

 رسول اللہ نے ماہِ محرم کو اللہ کا مہینہ قرار دیا ہے، تو خاص اللہ کی طرف اس مہینے کی اضافت اس کے فضل و شرف کا پتا دیتی ہے کیوں کہ اللہ کی طرف اضافت خاص الخاص چیزوں ہی کی کی جاتی ہے  

اللہ کی طرف اس مہینہ کے منسوب کرنے کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اس سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس ماہ کی حرمت اللہ کی طرف ہے کسی دوسرے کو اختیار نہیں ہے کہ اس کی حرمت کو بدل ڈالے

شهرر الحرام مبارک میمون  والصوم فيه مضاعف مسنون   و ثواب صائمه لوجه إلهه   فى الخلد عند مليكه مخزون

یعنی ( محرم الحرام کا ) حرمت والا مہینہ اپنے اندر بہت سی برکت و سعادت رکھتا ہے۔ جس کے اندر روزہ رکھنا حد درجہ ثواب کا باعث ہے نیز مسنون بھی ۔

muharram-islamic-month-chalo-masjid-com

صحیحین میں مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس   سے یوم عاشورا کے روزے کی بابت پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ میں نے رسول کائنات کو یوم یوم عاشورا اور رمضان المبارک کے علاوہ کسی اور دن کے کے بارے میں میں کہ جس کی کی فضیلت دوسرے دنوں پر ہؤ بیان کرتے نہیں دیکھا ۔

حضرت علی  سے روایت ہے کہ میں نبی کریم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ایک شخص نے آکر پوچھا ،یا رسول اللہ  رمضان کے مہینے کے بعد کس مہینے کے روزے رکھنے کا آپ مجھے حکم دیتے ہیں تو آپ نے فرمایا : اگر رمضان کے مہینے کے بعد تمہیں روزہ رکھنا ہو تو محرم کا روزہ رکھو ،اس لئے کہ یہ اللہ کا مہینہ ہے۔

محرم ایک مبارک اور حرمت والا مہینہ ہے

اس  ماہ مبارک میں ایک دن ایسا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے  بنی اسرائیل  کی توبہ قبول فرمائی حدیث میں ہے کہ عاشورہ کے دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ  اور بنی اسرائیل کو فرعون اور اس کے لشکر سے نجات دی تھی۔

  اسلام کی آمد سے قبل عہد جاہلیت کے عرب کفار مکہ بھی  مقدس مہینوں کی حرمت اور احترام کے قائل تھے۔ چناں چہ وہ اپنی جاری جنگوں کو بھی ان مہینوں میں موقوف کردیا کرتے تھے۔ قرآن پاک نے اس کی طرف ’’منھا اربعہ حرم‘‘کے الفاظ سے اشارہ فرمایا ہے۔جنمیں محرم الحرام کا مہینہ بھی شامل ہے

اسلام سے قبل بھی اس ماہ  کے اندر بہت سارے اہم واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ تاریخ کے مطالعے سے اس مہینے میں وقوع پزیر ہونے والے واقعات میں سے  چند درج ذیل ہیں

اس مہینے میں حضرت آدم  کی توبہ قبول ہوئی  حضرت نوح  کی کشتی طوفان نوح کے بعد جودی نامی پہاڑ کے قریب آکر ٹھہری تو یہی مہینہ تھا ۔ حضرت یوسف  کو محرم الحرام میں ہی قید سے آزادی حاصل ہوئی۔ حضرت ایوب کو انتہائی طویل بیماری کے بعد شفا نصیب ہوئی۔ حضرت یونس کا مچھلی کے پیٹ سے باہر آ نا بھی اسی ماہ سے منسوب ہے

حضرت موسیٰ  اور بنی اسرائیل کو فرعون اور آل فرعون سے اس طرح نجات ملی کہ ﷲ تعالیٰ نے فرعون اور اس کی لشکر کو بحیرہ قلزم میں غرق کردیا ۔ حضرت عیسیٰ  کو زندہ آسمان پر اُٹھایہ جانا  

 آمد سے قبل کے یہ تمام واقعات وہ ہیں   کہ کتابوں سے بھی یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہ تمام واقعات محرم الحرام کی دسویں تاریخ جسے عاشورۂ محرم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے  کو پیش آئے تھے۔

اسلام کی آمد کے بعد بھی بعض اہم واقعات محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو پیش آئے  جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:

حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ اسی روز (یعنی دس محرم الحرام کو) اہلِ مکہ، خانۂ کعبہ پر غلاف چڑھایا کرتے تھے۔(بحوالہ بخاری ومسلم)

جب کہ اس مہینے کے آغاز میں خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر فاروق جو کہ ٢٨ ذولحجہ کو قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے انکی شہادت یکم محرم الحرام کو ہوئی ۔ دس محرم الحرام کی تاریخ وہ ہے جس میں نواسۂ رسول  حضرت حسین کو شہادت کا مرتبہ ملا۔ قیامت کا وقوع کی بے میں بھی یہی روایت ہے کہ وہ  بھی دس محرم الحرام اور جمعہ کے دن ہوگا۔

Leave a Reply