You are currently viewing وتر کے متعلق مسا ئل
Issues related to witr

وتر کے متعلق مسا ئل

مکہ میں رمضان میں  وتر کی دعا لمبی کر وا نے کی کو ئی دلیل ہے ؟کیا یہ قنو ت نا زلہ کہلا تی ہے ؟

مکہ کی مسجد میں وتر میں جو دعا کی جا تی ہے وہ دعا ئے قنوت ہی ہے قنوت نا زلہ نہیں ہے ۔ اور رمضا ن میں عمو ما لمبی دعا اس لئے کی جا تی ہے کہ رمضان کا با بر کت مہینہ ہے اور س میں دعا قبول ہو تی ہے ۔ اس با بت بعض علما ء نے دعا ئے قنو ت میں زیا دتی کو جا ئز کہا ہے تا ہم ا فضل و بہتر یہی ہے کہ دعا قنو ت اسی طر ح ما نگی جا ئے جس طرح رسول ﷺ سے منقول ہے الگ میں اور اکیلے میں جس قدر چا ہیں دعا کر یں کو ئی مسئلہ نہیں ہے ۔

مجھے دعا قنو ت میں امام کے پیچھے بلند آو از سے آمین کہنے کی شر یعت سے کو ئی دلیل چا ہیے ؟

تر جمہ : سید نا عبد اللہ بن عبا س ؑ کہتےکہ رسولﷺ مسلسل ایک ماہ تک ظہر ، عصر ، مغرب ، عشا ء  اور صبحکی نماز کی آخری رکعت میں سمع اللہ لمن حد ہ کہنے کے بعد بنو سلیم کے قبا ئل رعل  ، ذ کو ان عصیہ کے لیے بد دعا کرتے اور لو گ آپ کے پیچھے آمین کہتے ۔

قنو ت نا زلہ کی طر ح قنو وتر بھی دعا ہے اس مین قنو ت نا زلہ کی طر ح دعا ئو ں کا اضا فہ کر سکتے ہیں لہذا جب اما م زور سے دعا ئیں کرے تو مقتدی بکند آواز سے آمین کیے گا ۔

وتر کے با رے میں رہنمائی فر ما ئیں کہ را ت میں ایک با ر ہی پڑ ھ سکتے جیسے کل سب نے نماز پڑ ھ لی پھر تراویح پڑ ھی تو دو با ر ہ تو وتر پڑھنے کی ضر ورت نہیں اور اگر وتر اہ جا ئے تو کیا اس کی قضا ادا  کرنی چا ہیے ؟

وتر رات کی آخری نما ز ہے اور ایک رات میں ایک مر تبہ ہی وتر  پڑھنا ہے کسی دن آپ نے ایک دفعہ وتر پڑھ لیا تھا اور دو با رہ رات میں قیا م اللیل کرتے ہیں تو دو با رہ وتر نہیں پڑ ھیں گے کیو نکہ آ پ پہلے وتر ادا کر لیے ہیں تا ہم کو شش یہی ہو کہ وتر سب سے آخر میں ادا کی جا ئے ۔وتر وا جب نہیں ہے کبھی چھو ٹ بھی جا ئے تو قضا کرنے کی ضر ورت نہیں ہے ۔تا ہم کو ئی دن میں اس کی قضا کرنا چا ہے تو قضا کر سکتا ہے ۔

اگر تہجد پڑ ھنی ہے تو تراویح کے سا تھ وتر پڑ ھ سکتے ہیں ؟

تہجد اور تراویح ایک ہی نما ز کے الگ الگ نا م ہیں ۔ کو ئی عشا ء کے بعد وتر پڑ ھے اور پھر را ت میں اٹھ کر اسے مزید عبا دت کرنی ہو تو عشا ء کے وقت تراویح کے سا تھ وتر کی نماز پڑ ھے جب را ت میں تہجد پڑ ھے اس وقت آخر میں وتر پڑ ھے اس مین کو ئی حر ج نہیں ہے ایک صحا بی طلا ق بن علی ؑ سے ثا بت ہے انہوں نے رات میں دو مر تبہ قیام اللیل کیا ۔

اگر امام وتر کی نماز مغرب کی طرح پر ھا ئے تو کیا ہم اس کے سا تھ وتر پڑ ھ سکتے ہیں تا کہ  اما م کے سا تھ آخر تک نماز پڑ ھنے سے سا ری رات قیا م کا اجر ملے گا ؟

تراویح نفل نما زہے اور یہ جما عت سے پڑ ھنا ضروری  نہیں ہے تا ہم جما عت سے پڑ ھنا اجر کے اعتبا ر سے بہتر ہے ۔ جب پہلے سے معلو م ہو کہ فلا ں امام وتر کو مغرب کی طر ح پڑ ھا ئے گا اور اس اما م کی اصلا ح بھی ممکن نہیں تو ایسی مسجد میں تراو یح پڑ ھیں جس میں امام سنت کے مطا بق پو ری تراویح پڑ ھا ئے کیو نکہ وہا ں تو صرف وتر کا مسئلہ نہیں ہے تراو یح بھی  وہ 20 رکعت پڑ ھا تا ہو گا اور ان کی نماز وں میں بھی جلد با زی کے سا تھ سنت کے مطا بق ادا ئیگی میں بھی نقص ہے ۔ اگر قریب میں ایسی کو ئی مسجد نہ ہو تو جہا ں آپ رہتے ہیں اس جگہ چند افرا د کو جمع کریں افرا د نہ ہوں تو گھر وا لوں کے سا تھ ہی سنت کے مطا بق گیا رہ رکعت تراویح ادا کریں آپ میں سے قرآن جس کو زیا دہ یا د ہو وہ ترا ویح پڑ ھا ئے اور زیا دہ قرآن یا د نہ ہو تو قرآن دیکھ کر بھی تراو یح پڑ ھ سکتے ہیں ۔ ترا ویح کے لئے جما عت جہ بن سکت تو آپ اکیلے بھی پڑ ھ سکتے ہیں جما عت سے پڑ ھنا ضروری نہیں ہے ۔

وتر کی نما زبا جما عت ادا کر یں تو کیا فر ض نما ز با جما عت ادا کر نے کا ثوا ب نہیں ملتا ؟

فرض نماز الگ چیز ہے اور وتر نماز الگ چیز ہے بلکہ وتر نماز تو رات کی آخری نماز ہے جو فجر کی نماز سے پہلے کسی بھی ٹا ئم پڑ ھ سکتے ہیں ۔آپ جما عت سے فر ض نماز پڑ ھتے ہیں تو بلا شبہ آپ کو جما عت کا اجر ملے گا ۔ جس کسی نے آپ سے کہا کہ وتر نماز جما عت کے سا تھ نہیں پڑ ھتے تو جما عت کا اجر نہیں ملے گا اس نے غلط کہا ہے کیو نکہ اس با ت کی کو ئی دلیل نہیں ہے ہم اور آپ رمضان کے علا وہ سال بھر وتر کی نماز اکیلے پڑ ھتے ہیں تو کیا عشا ء کی نماز جما عت پر جما عت کا ثوا ب نہیں ملتا ہے ؟با لکل ثواب ملتا ہے ۔ یہا ں ایک اور با ت جا ن لیں کہ ایک دوسری حدیث میں یہ آیا ہے کہ جو امام کے سا تھ فا رغ  ہو نے تک اس کے ساتھ رہتا ہے اسے ساری را ت قیا م اللیل کا ثو اب ملتا ہے ۔ یہ ایک الگ حدیث ہے ، اگر کو ئی اس فضیلت حا صل کرنا چا ہے تو تراویھ کے بعد امام کے سا تھ وتر میں بھی شا مل رہے ۔

وتر کی جما عت ہو رہی تھی ، امام نے دو رکعت ادا کر لی تھی اگر کو ئی اما م کے سا تھ تیسی رکعت میں  شا مل ہو تو وہ آخری رکعت ہی پڑ ھ کر سلا م پھیر دے گا یا اس کو تینوں رکعت مک مل کرنی ہو گی ؟

ایسے شخص کو وتر میں شا مل ہو نے سے پہلے اسے پہلے ہی نیت کرنی ہو گی کہ وہ کس نماز کی حیثیت سے اس میں شا مل ہو رہا ہے ۔ اگر اس کی عشا ء کی نما ز با قی ہے تو عشا ء کی نیت سے شا مل ہو اور امام کے سا تھ ایک رکعت پڑ ھنے کے بعد مزید الگ تین رکعت ادا کرے ۔ جو وقت ہے اس سے معلام بھی ہو تا ہے کہ اس کی عشا ء کی نماز با قی ہو گی ، اس طرح عشا ء کی نماز کی نیت سے نماز پڑھے ۔

تحفہ رمضان سے اقتبا س