You are currently viewing حضرت یو سف با زار مصر سے قید خا نے کے لئے روانہ

حضرت یو سف با زار مصر سے قید خا نے کے لئے روانہ

 حضرت یوسف کے سوتیلے بھائی آپ کو کنویں میں ڈال کر واپس چلے گئے تو آپ اللہ تعالیٰ کی مدد اور رحمت کا انتظار کرنے لگے۔ کچھ ہی دیر بعد شام سے مصر جانے والا ایک تجارتی قافلہ وہاں سے گزرا۔ انہوں نے اپنے ایک آدمی کو کنویں سے پانی لانے کے لئے بھیجا۔ جب اس نے اپنا ڈول کنویں میں ڈالا تو حضرت یوسف اس کے ساتھ لٹک کر اس کے ساتھ باہر نکل آئے۔ اس آدمی نے جب آپ کو دیکھا تو فوراً کہا: ہمارے لئے تو ایک بہت بڑی خوشخبری ہے، یہ تو ایک بہت خوبصورت لڑکا ہے۔ پھر انہوں نے حضرت یوسف کو اپنے تجارتی مال میں شامل کر لیا اور مصر کے بازار میں لے جا کر دیگر سامان کی طرح آپ کو بھی غلام بنا کر فروخت کرنے کا اعلان کیا۔

جب قافلہ والے حضرت یوسف کو لے کر سر زمین مصر پہنچے تو انہوں نے اپنے دیگر سازو سامان کی طرح حضرت یوسف کو بھی فروخت والے سامان میں شامل کر دیا۔ آپ کے ذریعے اللہ تعالٰی اہل مصر پر رحمت نازل فرمانے والے تھے اور آپ کے ہاتھوں میں حکومت کی باگ ڈور آنے والی تھی اس لئے عزیز مصر نے آکر آپ کو دیکھتے ہی قافلہ والوں سے خرید لیا کیونکہ اسے آپ کی پیشانی پر خیر و برکات کے آثار نظر آگئے تھے۔ خریدنے کے بعد وہ آپ کو اپنے شاہی محل میں لے آیا اور اپنی بیوی سے کہا کہ انہیں عزت سے رکھنا، ہو سکتا ہے کہ یہ ہمارے کسی کام آئے یا ہم اس کو اپنا بیٹا ہی بنا لیں۔ اس طرح اللہ رب العزت نے حضرت یوسف کو مصر میں ایک شاہی گھرانے میں پرورش پانے کا موقع نصیب فرمایا۔

حضرت یوسف عزیز مصر کے گھر میں پرورش پا رہے تھے اور اپنے والد محترم کی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالیٰ کی عبادت کر رہے تھے۔ جب آپ جوانی کی عمر کو پہنچے تو اللہ رب العزت نے آپ کو علم و حکمت سے نوازا اور منصب نبوت پر فائز فرمایا۔

حضرت یوسف جب جوانی کی عمر کو پہنچے تو آپ حسن و جمال کا پیکر اور انتہائی خوبصورت تھے۔ عزیز مصر کی بیوی آپ کے حسن پر فریفتہ ہو گئی اور آپ کو خوب بناؤ سنگار کر کے آپ کو برائی کی دعوت دی لیکن آپ نے اس کی دعوت کو رد کر دیا اور جواب میں کہا کہ میں تمہاری اس دعوت گناہ سے بچنے کے لئے اللہ تعالی کی پناہ مانگتا ہوں، اس لئے کہ یہ گناہ جرم عظیم، امانت میں خیانت اور حسن کی ناشکری ہے۔ تمہارا شوہر میرا محسن ہے اور یہ کیسے مناسب ہو گا کہ میں اپنے محسن کی عزت سے کھیلوں؟ اپنے محسن کی خیانت کرنا تو ظلم ہے اور میں ظلم کا ارتکاب نہیں کر سکتا۔ اس کے بعد آپ اپنی پاکدامنی کے لئے کوشش کرتے ہوئے دروازے سے باہر نکلنے لگے تو عزیز مصر کی بیوی نے آپ کا پیچھے سے کرتا پکڑا جس سے وہ پھٹ گیا، دروازے کے پاس ہی دونوں نے عزیز مصر کو سامنے پایا۔

70 خوش نصیب ایسے ہوں گے جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن اپنے عرش کے سایہ کے نیچے جگہ نصیب فرمائیں گے جس دن کوئی سایہ نہیں ہو گا۔ ان میں سے ایک وہ نوجوان ہو گا جسے حسب و نسب والی خوب صورت عورت نے گناہ کی دعوت دی اور اس نے کہا: میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔ (مسلم عن ابی ہریرہ)

“دو تم میں سے کوئی شخص محرم کے بغیر اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ رہے۔” (بخاری مسلم – عن ابن عباس)

“جب کوئی شخص اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرتا ہے تو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے۔” (ترمذی – عن عمر) )

حضرت یوسف جب اپنی عزت بچانے کے لیے بھاگتے ہوئے دروازے پر پہنچے تو عزیز مصر کو دروازے پر پایا۔ عزیز مصر کی بیوی نے اپنے شوہر کو دیکھتے ہی چالاکی کرتے ہوئے اسے آپ کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی اور کہا کہ جو آدمی تمہاری بیوی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے تو اس کی سزا یہی ہے کہ اسے قید میں ڈال دیا جائے یا اسے کوئی اور درد ناک سزا دی جائے۔ حضرت یوسف نے بھی اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کی، آخر کار عورت کے خاندان ہی میں سے ایک سمجھدار آدمی نے یہ گواہی دی کہ اگر یوسف کی قمیص آگے سے پھٹی ہوئی ہے تو عورت سچی ہے اور اگر پیچھے سے پھٹی ہوئی ہے تو یوسف سچا ہے۔ لہذا جب عزیز مصر نے دیکھا کہ آپ کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہوئی ہے تو وہ فوراً معاملے کی حقیقت کو سمجھ گیا اور اپنی بیوی کو تو بہ کرنے اور یوسف کو درگزر کرنے کو کہا۔

حضرت یوسف کی پاکدامنی ظاہر ہونے کے بعد عزیز مصر کی بیوی کا حضرت یوسف پر فریفتہ ہونے کا واقعہ مصر کے معاشرتی حلقوں میں مشہور ہو گیا۔ مصر کی عورتوں نے عزیز مصر کی بیوی پر لعن طعن شروع کر دی کہ وہ اپنے ہی غلام پر فریفتہ ہو گئی اور اسے اپنا دل دے بیٹھی ہے۔ جب عزیز مصر کی بیوی کو عورتوں کی باتوں کا علم ہوا تو اس نے ان سب کو ایک محفل میں بلایا۔ مہمان نوازی کے طور پر اس نے دستر خوان پر پھل رکھے اور ہر عورت کو ایک چھری دی تاکہ وہ اپنے سامنے رکھے ہوئے پھل کاٹ کر کھائیں۔ عین اس وقت، جب عورتیں پھل کاٹ رہی تھیں، عزیز مصر کی بیوی نے حضرت یوسف کو ان کے سامنے بلایا۔ حضرت یوسف کے حسن و جمال کو دیکھ کر وہ عورتیں ایسی متاثر ہوئیں کہ انہوں نے اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے اور پھلوں کی بجائے اپنے ہی ہاتھ زخمی کر لئے۔ حیرت و تعجب کا اظہار کرتے ہوئے وہ پکار اٹھیں کہ یہ کوئی انسان نہیں، بلکہ آسمان سے کوئی حسین و جمیل فرشتہ اترا ہوا ہے۔عزیز مصر کی بیوی نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہی وہ شخص ہے جس کے بارے میں تم مجھے طعنہ دے رہی تھیں۔ میں نے اس سے اپنی خواہش پوری کرنے کی کوشش کی، لیکن اس نے اپنے آپ کو بچا لیا۔ اگر اس نے میری بات نہ مانی تو وہ قید میں ڈال دیا جائے گا اور ذلیل ہو جائے گا۔ 

جب حضرت یوسف نے عزیز مصر کی بیوی کی دعوت پر آنے والی عورتوں کے مکر و فریب کو دیکھا تو اللہ رب العزت کے حضور دعا کی کہ انہیں ان کے مکر و فریب سے بچایا جائے۔ عزیز مصرنے اپنے گھر کو بد نامی سے بچانے کیلئے ساری سچائی جاننے کے باوجود حضرت یوسف کو قید کر دیا جو کہ حقیقتاً اللہ کی تدبیر تھی حضرت یوسف کی حفاظت کے لیے

Leave a Reply