حضرت قاسم بن حسن دوسرے امام حسن ابن علی ابن ابو طالب کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ آپ 47ھ (667ء) میں مدینہ میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ام فروہ ایک لونڈی تھیں۔
قاسم بڑا ہمت اور پرہیزگار نوجوان تھا۔ وہ اپنی ذہانت اور سیکھنے کے شوق کے لیے جانےجاتے تھے ۔ وہ ایک ماہر گھڑ سوار اور تلوار چلانے والا بھی جا نتے تھے ۔
حضرت قاسم بن حسن 10 محرم 61 ہجری (10 اکتوبر 680 عیسوی) کو کربلا کی جنگ میں شہید ہوئے۔ اس وقت ان کی عمر صرف 13 سال تھی۔
قا سم اما م حسن کے لا ڈلے بیٹے تھے کر بلا کی جنگ میں جب تما م اسلا م کے سپا ہی اپنی اپنی جا ن دے کر اللہ اور اس کے رسول کا اسلا م زندہ کر رہے تھے تب ہی کی طرف جا نے کی با ری شہزادہ قا سم کی آئی امام حسین اپنے بھا ئی کی نشا نی کو ظالمو ں کی حوس کا نشا نہ بنتے نہیں دیکھ سکتے تھے پھر انہو ں نے قا سم کو کر بلا کی طر ف بھیجنے کا ارادہ ترک کر دیا اس اثنا میں قا سم اٹھے اور اپنے با زوں پر بنداہو ا نقش اتار کر اما م حسین کی خد مت میں پیش کیا جس پر درج تھا کہ اے میرے بیٹے قا سم آنے والے وقت میں میرے بھا ئی حسین پر ایسا مشکل وقت آئے گا کہ اُس وقت میں اپنے بھا ئی کے ساتھ نہیں ہو ں گا مگر آپ میرے بھا ئی کا ساتھ دینا اور اُس مشکل وقت میں میرے بھا ئی کا تنہا نہ چھو ڑنا جب امام حسین نے یہ نقش پڑھا بعد ازاں بھا ئی کے بیٹے کو گلے سے لگا یا ما تھا چو ما اور کر بلا کے میدان کی طر ف روانہ کردیا
قاسم اپنے گھوڑے پر سوار تھےکہ اموی سپاہیوں کے ایک گروہ نے ان پر حملہ کیا۔قاسم ایک ماہر گھڑ سوار اور تلوار باز تھے اور اس نے اموی فوج کے خلاف بہادری سے مقابلہ کیا۔ انہو ں نے ان کے بہت سے فوجیوں کو مار ڈالا، سپاہیوں نے اپنی تلواروں سے قاسم کے سر پر وار کیا اور وہ زمین پر گر پڑا۔قاسم نے اپنے چچا امام حسین کو پکارا جو اس کی مدد کے لیے دوڑ پڑے۔لیکن آخرکار وہ خود بھی شہا دت کے عظیم مر تبے پر فا ئز ہو ئے ۔ ان کے جسم کو اموی سپاہیوں کے گھوڑوں نے روند ڈالااور لا ش کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے ان کی لا ش کے ٹکڑوں کا امام حسین اپنی ردا میں لپیٹ کر خیمے تک لا ئے کبھی اس ٹکڑے پر قا سم کبھی اُس ٹکڑے پر قا سم
قاسم کی شادی کربلا کی جنگ سے ایک رات پہلے امام حسین کی بیٹی فاطمہ کبریٰ سے ہوئی تھی۔ جنگ کے دن قاسم لڑنے کے لیے گئے اور وہ شہید ہو گئے ۔ جب فاطمہ کبریٰ کو اپنے شوہر کی موت کا علم ہوا تو وہ میدان جنگ میں گئیں اور ان کی لاش کے ٹکڑے ملے۔
ایک رات ہو ئی سی شا دی نو
کہ زہر شگنا ں وچ ظالما ں نے گھول دیتی
ہرساتھ محرم کو منہدی قا سم کی یا د میں اٹھتی ہے حضرت قاسم کا مزار ایک شیعہ مسلمانوں کا مزار ہے جو کربلا، عراق میں واقع ہے۔ یہ دوسرے شیعہ امام حسن ابن علی ابن ابو طالب کے چھوٹے بیٹے حضرت قاسم بن حسن کے لیے وقف ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ مزار اس جگہ پر واقع ہے جہاں 680 عیسوی میں کربلا کی جنگ میں قاسم مارا گیا تھا۔ یہ مزار 10ویں صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا، اور اس کے بعد اسے کئی بار دوبارہ تعمیر کیا جا چکا ہے۔
مزار ایک سادہ ڈھانچہ ہے جس میں مربع صحن اور گنبد نما چھت ہے۔ مزار کے اندرونی حصے کو قرآنی آیات اور مذہبی تحریروں سے سجایا گیا ہے۔
یہ مزار شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک اہم مذہبی اور ثقافتی مقام ہے۔ یہ حضرت قاسم اور دیگر شہدائے کربلا کی قربانیوں کی یاددہانی ہے۔ یہ مزار شیعہ عقیدے اور انصاف اور سچائی سے وابستگی کی علامت بھی ہے۔
مزار کربلا کے وادی السلام قبرستان میں واقع ہے۔
مزار دو منزلہ عمارت ہے جس کی بالائی منزل پر حضرت قاسم کی قبر ہے۔
مزار ایک بڑے صحن سے گھرا ہوا ہے، جو مذہبی تقریبات اور اجتماعات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
یہ مزار پوری دنیا کے شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک مقبول زیارت گاہ ہے۔
حضرت قاسم کا مزار شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام ہے۔ یہ حضرت قاسم اور دیگر شہدائے کربلا کی قربانیوں کی یاددہانی ہے۔ یہ مزار شیعہ عقیدے اور انصاف اور سچائی سے وابستگی کی علامت بھی ہے۔