You are currently viewing “حضرت داؤد: حکمت اور عظمت کی علامت”

“حضرت داؤد: حکمت اور عظمت کی علامت”

حضرت داؤد چالیس سال تک اپنی لغزش کے باعث روتے رہے، نیز توبہ کی قبولیت کے بعد بھی اپنا منہ چھپائے رکھتے ۔ لوگوں نے آپ کی زیارت پر اصرار کیا تو آپ نے فرمایا میں تو منہ دکھانے کے قابل نہیں اللہ اللہ !! تفصیل سورہ انبیا میں بالوضاحت موجود ہے  حضرت داؤد  پروحی نازل ہوئی مجھ سے اس طرح ڈر جیسے شیر سے ڈرا کرتا ہے۔ خوف کا اثر دل میں ہوتا ہے دل میں خوف ہونے کی نشانی یہ ہے کہ دنیوی لذتوں سے دل بیزار رہے اور خاکساری اور فروتنی پائی جائے ۔ عاقبت کا اندیشہ اور آخرت کا محاسبہ ومواخذہ دل میں سمائے اور تکبر ، حسد، حرص دنیا باقی ندر ہے اور مانند اس کے ہو جائے، جس کو شیر نے پکڑا ہو ۔ نہ کھانے کی سدھ رہے، نہ طاقت جماع کی باقی نہ رہے اور خوف والے کے بدن کی علامت ، زردی اور لاغری ہے۔ معصیت کی خواہش نہیں رہتی اور جو شہوت سے باز رہے اس کو صاحب عفت کہتے ہیں اور حرام سے اپنے آپ کو باز رکھے تو اس کو صاحب دراع کہتے ہیں۔ اگر شبہات سے یا ایسے حالات سے جس میں اندیشہ حرام کا ہو اس سے بچے اس کو متقی کہتے ہیں۔

حضرت عبدالعزیز ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب حضرت داؤد   سے خطا سرزد ہوئی تو آپ کی آواز بیٹھ گئی ۔ آپ نے عرض کیا یا اللہ صدیقین کی آواز صاف ہے اور میرا گلا بیٹھ گیا ہے۔ یہ بھی روایت ہے کہ جب آپ بہت روئے اور کوئی فائدہ نہ ہوا تو آپ بہت بددل ہو گئے آپ کا رنج و غم بڑھ گیا۔ آپ نے عرض کیا  یا اللہ ! کیا آپ میرے رونے پر رحم نہیں فرمائیں گے۔ اے داؤد ! تجھے اپنا رونا یاد ہے گناہ یاد نہیں ہے۔ وحی آئی عرض کیا یا اللہ میں اپنا گناہ کیسے فراموش کر سکتا ہوں میرا حال تو یہ تھا کہ جب میں زبور کی تلاوت کرتا تھا تو بہتا ہوا پانی شہر جایا کرتا تھا چلتی ہوئی ہو ارک جایا کرتی تھی۔ پرندے میرے سر پر سایہ مکن ہو جایا کرتے تھے اور وحشی جانور میری محراب میں جمع ہو جایا کرتے تھے یا الہی یہ کیسی وحشت ہے جو تیرے اور میرے درمیان پیدا ہو گئی ہے۔ اس پر اللہ تع  نے وحی نازل فرمائی اے داؤ د ا وہ طاعت کا انس تھا۔ یہ معصیت کی وحشت ہے۔ اے داؤد ! آدم میری مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے میں نے اسے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اس میں اپنی روح پھونکی اسے فرشتوں کا مسجود بنایا . اسے اپنے اکرام کا خلعت پہنایا اپنے تاج کا وقار اس کے سر پر رکھا اور پھر جب اس نے تنہائی کا شکوہ کیا تو میں نے اپنی باندی حواسے اس کا جوڑا بنایا اور اسے اپنی جنت میں رہنے کا شرف بخشا پھر اس نے نافرمانی کی تو میں نے اسے ذلیل اور برہنہ کر کے اپنے سے دور کر دیا۔ اے داؤد ! میری بات سن! میں حق کہتا ہوں اگر تو نے ہماری اطاعت کی تو ہم تیری اطاعت کریں گے … جو تو مانگے گا وہ دیں گے اور اگر تو نے ہماری نا فرمانی کی تو ہم تجھے نظر انداز کردیں گے۔ اس کے باوجود اگر تو نے ہماری طرف رجوع کیا تو ہم تجھے قبول کریں گے۔ داؤد کا انمول وعظ حضرت یحیی ابن کثیر روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت داؤد نوحہ کرنے کا ارادہ فرماتے تو سات دن پہلے سے کھانا پینا ترک کر دیتے اور عورتوں کے پاس بھی نہ جاتے پھر جب ایک دن باقی رہ جاتا تو ان کے لئے ایک منبر جنگل میں نکالا جاتا۔ آپ حضرت سلیمان کو حکم فرماتے تھے کہ وہ با آواز بلند اعلان کریں یہاں تک کہ وہ آواز شہروں اور اطراف میں پھیل جائے اس آواز سے جنگل پہاڑ ٹیلے، بتکدے اور عبادت خانے گونج اٹھیں ۔ حضرت سلیمان اعلان فرماتے کہ جو شخص حضرت داؤد کا نوحہ سننا چاہتا ہے وہ آئے۔ چنانچہ جنگلوں سے وحشی جانور پہاڑوں سے درندے، گھونسلوں سے پرندے اور گھروں میں رہنے و  پردہ نشین خواتین آتیں اور لوگ بھی جمع ہوتے اس کے بعد حضرت داؤد تشریف لاتے منبر پر تشریف رکھتے۔ بنی اسرائیل کے لوگ ان کے منبر کو گھیر لیتے ہر صنف کے افراد الگ الگ رہتے۔ حضرت سلیمان آپ کے سر پر کھڑے ہوتے پہلے آپ اللہ تعالی  کی حمد و ثناء بیان فرماتے۔ لوگ چیخنے چلانے لگتے پھر جنت اور دوزخ کا تذکرہ فرماتے ۔ اس سے زمین کے اندر رہنے والے جانور ، کچھ وحشی درندے اور کچھ انسان مر جاتے ۔ پھر قیامت کی دہشتوں کا ذکر ہوتا اور اپنے نفس پر گریہ فرماتے، اس سے ہر صنف کے بہت سے افراد مر جاتے۔ جب حضرت سلیمان   یہ دیکھتے کہ مرنے والوں کی کثرت ہوگئی ہے تو عرض کرتے ابا جان ! آپ نے سننے والوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔ بنی اسرائیل کے بہت سے گروہ مر چکے ہیں اور بے شمار وحشی درندے، حشرات الارض بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ آپ یہ سن کر دعامانگنے لگتے ۔ اسی اثناء میں بنی اسرائیل کا کوئی عابد بآواز بلند کہتا ہے  اے داؤدہ تو نے جزا مانگنے میں جلدی کی ہے۔ راوی کہتے ہیں اتنا سنتے ہی آپ بے ہوش ہو کر گر جاتے۔

جب حضرت سلیمان   یہ کیفیت دیکھتے تو ایک چار پائی منگواتے اور مرنے والوں کو اس پر لٹاتے اور یہ منادی کراتے کہ اگر کسی کا دوست عزیز یا شناسا داؤد کے اجتماع میں تھا تو وہ چار پائی لے کر جائے اور اسے اٹھا لائے اس لئے کہ جنت اور دوخ کے ذکر نے اسے ہلاک کر ڈالا ہے  ایک عورت چار پائی لے کر آتی اور اس پر اپنے شوہر کو یہ کہتے ہوئے لٹاتی ! اے وہ شخص جسے دوزخ کے ذکر نے ہلاک کر دیا ! اے وہ شخص جسے خوف خدا نے قتل کر دیا  اب حضرت داؤد کو افاقہ ہوتا تو آپ کھڑے ہوتے اور سر پر ہاتھ رکھ کر اپنے عبادت خانے میں چلے جاتے ، اندر سے دروازہ بند کر لیتے اور عرض کرتے  – اے داؤد کے مالک! کیا تو داؤد سے ناراض ہے؟ حضرت داؤد اسی طرح اپنے رب کے ساتھ مناجات میں مشغول رہتے یہاں تک کہ حضرت سلیمان دروازے پر دستک دیتے اور عرض کرتے میں جو کی ایک روٹی لے کر حاضر ہوا ہوں آپ کچھ تناول فرما لیں اور اپنے مقصد پر تقویت حاصل فرمائیں آپ اس روٹی میں سے کسی قدر کھاتے اور پھر بنی اسرائیل میں تشریف لے جاتے۔