جب عزیز مصر کے سامنے حضرت یوسف علی نام کی بے گناہی ثابت ہو گئی اور اسے معلوم ہو گیا کہ آپ علیہ پر لگایا جانے والا الزام بے بنیاد ہے تو اس نے کہا : یوسف (علی) کو میرے پاس لے آؤ میں انہیں اپنے خاص کاموں کے لئے مقرر کر لیتا ہوں جب اس نے آپ علی نام سے گفتگو کی تو وہ آپ کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوا اور کہنے لگا : آج سے آپ ہمارے ہاں عزت والے اور امانت دار ہیں لہذا ہم آپ کو وزارت دینا چاہتے ہیں۔ آپ ایلام نے عرض کیا کہ اگر آپ مجھے وزارت دینا چاہتے ہیں تو وزیر خزانہ بنا دیجئے ۔ لہذا اس طرح آپ عالینام کو مصر میں وزارت کے عہدے پر فائز کر دیا گیا اور اللہ عز وجل کا وہ وعدہ پورا ہوا کہ ہم آپ کو زمین میں اعلیٰ مقام پر فائز فرمائیں گے۔ آپ علی کو چونکہ پہلے ہی سے علم ہو چکا تھا کہ 7 سال کے بعد قحط سالیاں آئیں گی آپ علیم نے پہلے ہی سے ایسی تدابیر اختیار کیں کہ قحط سالی والے سال بھی لوگوں کو خورد و نوش کی اشیاء بقدر ضرورت ملتی رہیں ۔
حضرت یوسف علی کلام کا اپنے سوتیلے بھائیوں سے حسن سلوک :
جب حضرت یوسف علینام وزیر خزانہ بنے تو خوشحالی کے سات سالوں میں بہترین تدابیر اختیار کر کے اناج کو محفوظ کر لیا پھر جب سات سال قحط سالی پڑی تو آپ علیہم نے متاثرین میں غلہ بانٹنا شروع کیا۔ آپ علیہم ہر شخص کو رقم لے کر سال بھر کے لئے غلہ دیتے تھے۔ اس قحط کا اثر مصر سے بڑھ کر کنعان شہر ( جہاں یعقوب علی سلام رہتے تھے ) تک بھی پہنچا۔ لہذا آپ علیام کے سوتیلے بھائی اپنے والد محترم سے اجازت اور رقم لے کر غلہ لینے کے لئے مصر آئے ۔ آپ علیہ نے انہیں فوراً پہچان لیا لیکن بھائیوں نے نہیں پہچانا کیونکہ جب انہوں نے ( آپ علیہ) کو کنویں میں پھینکا تھا اس وقت آپ علی نام بہت چھوٹے تھے۔ انہیں یہ خبر نہ تھی کہ اس کے بعد یوسف علیہ کے ساتھ کیا ہوا۔ انہیں یہ گمان بھی نہ تھا کہ آپ صاحب اقتدار ہوں گے۔ حضرت یوسف علینا نے بھائیوں سے اجنبیوں کی طرح گفتگو کی اور پوچھا کہ تمہارے سوا اور کوئی بھی تمہارا بھائی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم 12 بھائی تھے، ہمارا ایک (سوتیلا بھائی جنگل میں ہلاک ہو گیا اور اس کا ایک سگا بھائی اور ہے جو والد کے پاس ہے وہ ہمارے ساتھ نہیں آیا۔ حضرت یوسف علی نام نے اپنے خدام سے کہا کہ ان کی اچھی طرح مہمان نوازی کرو۔ چنانچہ ان کی خوب مہمان نوازی کی گئی اور اس کے بعد آپ علیہ نے انہیں خوب غلہ دیا اور ان کی رقم بھی غلے میں واپس رکھوا دی اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ آئندہ جب میرے پاس آؤ تو اپنے چھوٹے بھائی ( بنیامین ) کو بھی ساتھ لانا۔ اگر تم اسے ساتھ نہ لائے تو تمہیں غلہ نہیں ملے گا۔
حضرت یوسف علی نام سے غلہ حاصل کرنے کے بعد آپ علی نام کے سوتیلے بھائی اپنے گھر پہنچے تو دیکھا کہ غلے کے اندر ان کی وہ رقم بھی موجود تھی جس کے عوض انہوں نے غلہ لیا تھا۔ وہ اپنی رقم دیکھ کر بہت زیادہ متاثر ہوئے اور جب دوبارہ غلہ لینے کے لئے جانے لگے تو حسب وعدہ اپنے سوتیلے بھائی بنیامین کو ساتھ لے جانے کے لئے اپنے والد محترم حضرت یعقوب علینا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : اے ابو جان ، دیکھیں مصر کا بادشاہ کتنا رحم دل ہے اس نے ہمیں غلہ بھی دیا اور ساتھ میں ہماری رقم بھی واپس کر دی اس نے ہم سے یہ کہا تھا کہ جب دوبارہ آؤ تو اپنے ساتھ اپنے بھائی بنیامین کو بھی لانا، اگر تم اپنے اس بھائی کو ساتھ نہ لائے تو تمہیں غلہ نہیں ملے گا۔ اے ابو جان، آپ ہمارے ساتھ ہمارے بھائی بنیامین کو بھی بھیج دیں تا کہ ہم زیادہ غلہ لے کر آئیں اور ہم اس کی نگہبانی کے ذمہ دار ہیں۔ حضرت یعقوب علی نام نے انہیں منع کر دیا اور کہا کہ میں ہرگز تمہارے ساتھ بنیامین کو نہیں بھیجوں گا ، کیا میں بنیامین کے بارے میں بھی تم پر ویسا ہی اعتبار کروں جیسا اس کے بھائی یوسف (علی) کے بارے میں کیا تھا۔ آخر کار بیٹوں نے خوب منت سماجت اور پکے وعدے کئے تو حضرت یعقوب علی نام بنیامین کو اپنے سوتیلے بھائیوں کے ساتھ بھیجنے پر رضامند ہو گئے۔ جب بیٹے غلہ حاصل کرنے کے لئے کنعان سے مصر کی طرف روانہ ہونے لگے تو حضرت یعقوب علینا نے انہیں یہ نصیحت فرمائی کہ شہر میں ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا ۔ آپ علینا نے انہیں یہ نصیحت اس لئے فرمائی کہ وہ سب کے سب بھائی خوبصورت تھے کہیں ایسا نہ ہو کہ ایک ہی دروازے سے داخل ہونے سے انہیں کسی کی نظر لگ جائے۔ بیٹے اپنے باپ کی نصیحت کے مطابق مختلف دروازوں سے شہر میں داخل ہو کر حضرت یوسف علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آپ علینا) پہلے ہی سے ان کے منتظر تھے جیسے ہی بھائی آپ علی نام کی خدمت میں پہنچے تو انہوں کا پرتپاک استقبال کیا۔
حضرت یوسف عالسلام کی بنیامین کو اپنے پاس ٹھہرانے کی تدبیر :
جب تمام بھائی بنیامین سمیت حضرت یوسف علی نام کے پاس پہنچے تو آپ علیم نے انہیں شاہی مہمان خانہ میں ٹھہرایا اور خوب خاطر تواضع کی پھر اپنے سگے بھائی بنیامین کو تنہائی میں بلا کر بتایا کہ میں تمہارا بھائی یوسف ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر بڑا کرم کیا کہ مجھے کنویں سے نکال کر مصر کا وزیرخزانہ بنا دیا۔ بھائیوں کی باتوں پر غم نہ کرو اور ہماری یہ بات بھی ظاہر نہ ہونے دینا۔ میں ان شاء اللہ العزیز کسی تدبیر سے تمہیں اپنے پاس روک لوں گا۔ چنانچہ آپ علیم نے اپنے بھائیوں کو 3 دن تک اپنے پاس رکھا پھر ہر ایک کو ایک ایک اونٹ غلہ دے کر روانہ کیا۔ چنانچہ آپ علی نام نے اپنے نوکروں کو حکم دیا کہ شاہی پیالہ چپکے سے بنیامین کے سامان میں رکھ دو۔ یہ قافلہ : جیسے ہی مصر سے ، روانہ ہونے لگا تو پیچھے سے ایک آدمی نے آواز لگائی: اے قافلے والو، تم چور ہو۔ بھائیوں نے پوچھا کہ تمہاری کیا چیز گم ہو گئی ہے۔ اس نے کہا : بادشاہ کا ایک پیالہ گم ہو گیا ہے۔ بھائیوں نے اپنے آپ سے یہ الزام دور کرنے کی کوشش کی تو شاہی خادموں نے کہا کہ اچھا یہ بتاؤ جس کے سامان سے وہ پیالہ برآمد ہو اس کی سزا کیا ہوگی؟ سب نے کہا اس شخص کو اس کے بدلے میں یہیں روک لیا جائے ۔ چنانچہ جب تلاشی لی گئی تو بنیامین کے سامان سے وہ پیالہ برآمد ہو گیا۔