“جمعہ کا دن: رحمتوں کا خزانہ، عبادت کا بہترین لمحہ”

یہ دن ہفتہ کے دونوں میں سب سے افضل دن ہے

اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو جنت میں داخل کیا گیا، اسی دن آپ کو جنت سے زمین پر اتارا گیا جو تمام بنی آدم، اولیا و انبیا و عوام و خواص کی پیدائش کا سبب بنا اور اسی دن آپ کی توبہ قبول ہوئی

یہ دن مسلمانوں کے لئے عید یعنی خوشی کا دن ہے

اِسی دن قیامت قائم ہو گی

اسی دن اہل جنت کو دیدار الہی ہوا کرے گا لیکن بعض کو اس سے کم مدت میں اور بعض کو اس سے دیر میں بھی ہوا کرے گا

اس روز دوزخ گرم نہیں کی جاتی

اس روز مردے عذاب قبر سے محفوظ رہتے ہیں

جو مسلمان مرد عورت اس دن یا اس کی رات میں مرتا ہے وہ عذاب قبر و فتنہ قبر سے محفوظ رہتا ہے اور اس کے لئے شہید کا اجر لکھا جاتا ہے

اس دن روحیں اکٹھی ہوتی ہیں

جو شخص جمعہ کے دن آداب کے ساتھ اول وقت مسجد میں جا کر خطبہ سنے اور جمعہ ادا کرے اس شخص کے گزشتہ جمعہ سے اس وقت تک کے گناہ معاف ہو جائیں گے اور ہر قدم کے عوض ایک سال کامل کی عبادت یعنی نمازوں اور روزوں کا ثواب ملے گا

تارک جمعہ کے لئے سخت وعیدیں احادیث میں آئی ہیں

اس دن میں ایک سائت ایسی ہے جس میں ہر دعا قبول ہوتی ہے یہ متعین نہیں ہے بلکہ اس کے بارے میں مختلف اقوال ہیں ان میں سے دو قول قوی ہیں

ایک یہ کہ امام کے خطبہ کے لئے ممبر پر بیٹھنے سے ختم نماز تک کسی وقت ہے ،

دوسرا یہ کہ جمعہ کی پچھلی سائت یعنی عصر سے غروب تک کسی وقت ہے ، ہر دن میں ایک سائت قبولیت کی ہوتی ہے پس جمعہ میں دو سائتیں ہو گئیں

جمعہ کا دن جمعہ کی رات سے افضل ہے

نماز جمعہ واجب ہونے کی شرطیں

جمعہ کی نماز فرض عین ہے اور اس کی فرضیت کی تاکید ظہر کی نماز سے زیادہ ہے جمعہ کے دن نماز جمعہ نماز ظہر کے قائم مقام کر دی گئی ہے اس لئے نماز جمعہ ادا کرنے سے ظہر اس کے ذمہ سے ساکت ہو جاتی ہے

نماز جمعہ واجب ہونے کی شرطیں

نماز واجب ہونے کی شرطوں کے علاوہ نماز جمعہ واجب ہونے کی کچھ اور بھی شرطیں ہیں جب تک یہ سب شرطیں نمازی میں نہ پائی جائیں اس وقت تک اس پر نماز جمعہ فرض نہیں ہوتی لیکن اگر ایسا شخص نماز جمعہ پڑھ لے تو اس کی نمازِ جمعہ ادا ہو جائے گی اور ظہر کا فرض اس کے ذمہ سے اتر جائے گا مثلاً کوئی مسافر یا کوئی عورت نماز جمعہ پڑھے تو نمازِ ظہر اس کے ذمہ سے اتر جائے گی بلکہ مسافر مرد و مکلّف کے لئے نماز جمعہ پڑھنا افضل ہے البتہ عورت کے لئے اپنی گھر میں نماز ظہر پڑھنا افضل ہے وہ شرطیں یہ ہیں

آزاد ہونا پس غلام پر جمعہ فرض نہیں ہے البتہ مکاتب غلام پر یا جس غلام کا کچھ حصہ آزاد ہو یا باقی کے لئے کما کر مالک کو دیتا ہو اس پر جمعہ فرض ہے

مرد ہونا، عورت اور خنثیٰ مشکل پر جمعہ فرض نہیں ہے

شہر میں مقیم ہونا، مسافر پر جمعہ فرض نہیں ہے

تندرست ہونا مریض پر جمعہ فرض نہیں ہے ، جو مرض جامع مسجد تک پیدل جانے سے مانع ہو اس کا اعتبار ہے بڑھاپے کی کمزوری کی وجہ سے مسجد تک نہ جا سکے تو یہ مریض کے حکم میں ہے

چلنے پر قادر ہونا، اپاہج پر جمعہ فرض نہیں ہے

بینا یعنی آنکھوں والا یا ایک آنکھ والا ہونا، جو نابینا خود مسجدِ جمعہ تک بلا تکلف نہ جا سکتا ہو اس پر جمعہ فرض نہیں ہے بعض نابینا بلا تکلف اور بلا مدد بازاروں اور محلوں وغیرہ میں چلتے پھرتے ہیں اور جامع مسجد میں بلا تکلف جا سکتے ہیں ان پر جمعہ فرض ہے

جماعت ترک کرنے کے جو عذرات بیان ہو چکے ہیں ان میں سے کوئی عذر موجود نہ ہونا، اگر ان عذروں سے کوئی عذر پایا جائے تو نماز جمعہ فرض نہیں ہو گی

جمعہ کے سنن و آداب

ہر مسلمان کو جمعہ کا اہتمام پنجشنبہ ( جمعرات) سے کرنا چاہئے یعنی اس دن عصر کے وقت سے استغفار وغیرہ زیادہ کریں ، صاف کپڑے اور خوشبو وغیرہ مہیا کر کے رکھے

جمعہ کے دن زیر ناف اور بغلوں کے بال صاف کرے، سر کے بال لبیں ناخن ٹھیک کرائے اگر یہ بہت زیادہ بڑھے ہوئے نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ نمازِ جمعہ کے بعد ٹھیک کرائے ورنہ نماز جمعہ سے قبل ٹھیک کرانا افضل ہے اور بعض کے نزدیک ہر حال میں جمعہ سے پہلے ہی ان کو ٹھیک کرانا افضل ہے اور احادیث سے بھی اس کی تاکید ہوتی ہے واللہ اعلم بالصواب، مسواک کرے اور غسل کرے، غسل کے وضو سے ہی نماز جمعہ ادا کرنا افضل ہے اور اگر غسل کرنے کے بعد وضو جاتا رہا اور نیا وضو کر کے نماز ادا کی تب بھی سنت غسل ادا ہو گی، اچھے کپڑے پہنے بہتر ہے کہ سفید ہوں جمعہ اور عیدین کے کپڑے عام دنوں کے لباس سے الگ ہوں تو مستحب ہے یہ زہد کے منافی نہیں ہے ممکن ہو تو تیل و خشبو وغیرہ لگائے افضل خوشبو وہ ہے جس میں مشک کے ساتھ گلاب ملا ہوا ہو

جامع مسجد میں بہت سویرے جائے اور پہلی صف میں جگہ لینے کی ہمت کرے جو شخص جتنا سویرے جائے گا اسی قدر ثواب پائے گا لیکن جگہ روکنے کے لئے سویرے سے مصلی بچھا کر چلے جانا ٹھیک نہیں ہے البتہ اگر پہلے سے آ کر ذکر و ورد میں مشغول تھا پھر کسی ضرورت کے لئے جانا پڑا اور کپڑا وغیرہ اپنی جگہ پر چھوڑ گیا تو مضائقہ نہیں

مستحب یہ ہے کہ نماز جمعہ کے لئے پیدل چل کر جائے سواری پر جانا بھی جائز ہے

جمعہ کے دن سورة کہف پڑھنے میں بہت ثواب ہے خواہ نماز سے پہلے پڑھے یا پیچھے یا جمعہ کی رات میں پڑھے، اور رات یا دن کے اول حصہ میں پڑھنا افضل ہے ، جمعہ کے دن یا رات میں سورة دخان اور سورة یٰس پڑھنے کی فضیلت بھی آئی ہے

جمعہ کے دن درود شریف پڑھنے میں اور دنوں سے زیادہ ثواب ملتا ہے اس لئے کثرت سے درود شریف پڑھیں

جمعہ کے روز زیارت قبور کرنا مستحب ہے

Leave a Reply