حضرت عمر کی جنگی حکمت عملی
حق و باطل کی اس لڑائی میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا کردار نمایاں رہا جنگ بدر کی تمام تر جنگی حکمت عملی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سیدنا ابو بکر صدیق کے مشوروں سے طے کی حضور نبی کریم نے گرفتار شدہ مشرکین کے ساتھ سلوک کے بارے میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق حضرت سیدنا عمر فاروق حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ اور دیگر اکابرین سے مشورہ کیا تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیایا رسول االلہ صلی االلہ علیہ وسلم قریش مکہ کے جو جنگی قیدی ہیں ان میں سے اکثریت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کے لوگوں کی ہے میری رائے ہے کہ آپ ان سے مناسب فدیہ لے کر انہیں چھوڑ دیں اور جو فدیہ ہمیں ملے اس سے مسلمانوں کے مالی حالت بہتر کرنے میں مدد ملے اور ہم فوجی مصارف کو بھی پورا کر سکیں حضرت سیدنا عمر فاروق نے اس معاملے میں اپنی رائے یوں دی االلہ کی قسم میری رائے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق والی نہیں میری رائے میں ہر ایک کا سر قلم کر دینا چاہیے تاکہ کفار مکہ جان جائیں ہمارے دل میں ان کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں اس طرح وہ ہماری سختی دیکھیں گے تو ان کی کمر ٹوٹ جائے گی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت سیدنا عمر فاروق کی بات سنی تھی تو خیمے کے اندر تشریف لے گئے کچھ دیر بعد تشریف لائے اور فرمایا االلہ تعالی بعض کے دل نرم کر دیتا ہے تو وہ دودھ سے بھی زیادہ نرم ہو جاتے ہیں اور بعض کے دل سخت کر دیتاہے تو وہ پتھر سے بھی زیادہ سخت ہو جاتے ہیں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مثال ابراہیم علیہ السلام جیسی ہے جو بارگاہ الہی میں عرض کرتے ہیں کہ جو میری بات مان لے وہ میرے ساتھ ہے اور جو میری نافرمانی کرے تو اس کی مغفرت فرما اور تو رحم کرنے والا ہے
حضرت عمر کی مثا ل عیسی اور نو ح جیسی
اور ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ تمہاری مثال عیسی جیسی ہے جو بارگاہ الہی میں عرض کرتے ہیں کہ انہیں عذاب دے تو حق ہے کہ یہ تیرے بندے ہیں اور اگر انہیں بخش دے تو تیرا اختیار ہے کہ تو غالب و حکیم ہے اور اے عمر رضی اللہ تعالی عنہ تمہاری مثال نوح علیہ السلام کی سی ہے جو بارگاہ الہی میں عرض کرتے ہیں کہ زمین پر کسی کافر کو نہ رہنے دے اور تمہاری مثال موسی علیہ السلام کی سی ہے جو بارگاہ الہی میں عرض کرتے ہیں ان کے مال تباہ کر دے ان کے دلوں کوسخت کر دےیہ دردناک عذاب دیکھے بغیر ماننے والے نہیں ہیں حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی رائے پر متعدد کفارکو فدیہ لے کر ازاد کر دیا
غزوہ احد میں رسول اللہ کے شا نہ بشا نہ رہے
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ غزوہ احد میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شانہ بشانہ شریک ہوئے اور بہادری کےجوہر دکھائے جب احد پہاڑ کی جانب تعینات دستے نے حضور نبی کریم کے فرمان کے برعکس جگہ چھوڑ دی اور خالد بن ولید نے پشت سے حملہ کر کے مسلمانوں کی کمر توڑ دی اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہید ہونے کے خبر مشہور ہوئی تو آپ رضی اللہ عنہ جوش میں آ کر کفار کے قتال میں اور زیادہ جو ش سے مشغول ہو گئے اس دوران جب خبر ملی کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں تو آپ رضی اللہ عنہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہما کہ ہمراہ حضور نبی کریم کو لے کر ایک محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے اس دوران ابو سفیان نے اونچی آواز میں کہا ایک گروہ محمد کیا تم میں محمد ہیں حضور نبی کریم نے تمام صحابہ کرام کو خاموش رہنے کا حکم دیا کچھ دیر بعد کوئی جواب نہ پا کر ابو سفیان نے پھر اونچی آواز میں پکارا ایک گروہ محمد کیا تم میں ابوبکر و عمر ہیں اس مرتبہ پھر حضور نبی کریم نے صحابہ کرام کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا ابو سفیان کچھ دیر بعد پھر چلایا ضرور یہ لوگ مارے گئے ہیں آپ رضی اللہ عنہ اس کی ہرزه سرائی سن کر پکارا اے دشمن خدا ہم سب االلہ تعالی کے فضل سے زندہ ہیں ابو سفیان نے یہ سن کر پکارا ہبل بلند ہوا حضرت سیدنا عمر فاروق نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے پکارا االلہ تعالی بلند و برتن ہے اب سفیان نے حضرت سیدنا عمر فاروق کا جواب سن کر کہا کہ معرکہ احد معرکہ بدر کے برابر ہو گئی یعنی ہم نے بدر کا بدلہ لے لیا آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر پکارا نہیں ابو سفیان یہ برابری نہیں کیونکہ ہمارے مقتولین جنت میں ہیں اور تمہارے مقتولین جہنم میں ہیں ابو سفیان نے جب حضرت سیدنا عمر فاروق کی بات سنی تو گھوڑادوڑاتے ہوئے بھاگ گئے
صلح حدیبیہ میں بطور گواہ دستخط کیے
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں صلح حدیبیہ کے بعد حضور نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا اپ صلی اللہ علیہ وسلم االلہ کے سچے نبی نہیں حضور نبی کریم نے فرمایا عمر میں االلہ کا سچا نبی ہوں حضرت سیدنا عمر فاروق فرماتے ہیں میں نے عرض کیا کیا ہم حق پر اور کفار باطل پر نہیں حضور نبی کریم نے فرمایا بے شک ہم پر ہیں اور وہ باطل پر ہیں حضرت سیدنا عمر فاروق فرماتے ہیں میں نے عرض کیا پھر اپ نے دین کے معاملے میں ہم پر یہ ذلت کیوں گوارا کے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا میں االلہ کا رسول ہوں اور میں االلہ کی نافرمانی نہیں کر سکتا وہ میری مدد ضرور فرمائے گا حضرت سیدنا عمر فاروق فرماتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ نہیں فرماتے ہم بیت اللہ کا طواف کریں گے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہا میں نے تمہیں یہ کہا تھا کہ ہم ایک سال طواف کریں گے حضرت سیدنا عمر فاروق فرماتے ہیں میں نے عرض کیا نہیں اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انشاءاللہ ہم ضرور بیت اللہ شریف کا طواف کریں گے حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گیا اور ان سے وہی سوال پوچھے جو میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے تھے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سےفرمایا عمر یاد رکھو حضور نبی کریم االلہ کے بندے اور رسول ہیں وہ االلہ کی نافرمانی نہیں کرتی تم بھی ان کا دامن پکڑے رکھو االلہ کی قسم حضور نبی کریم حق پر ہیں
معاہدہ حدیبیہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور دیگر اکابرین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی بطور گواہ دستخط کیے