جابر بن عبداللہ سے مروی ہے فرماتے ہیں ہم وادی حنین کی جانب روانہ ہوئے اور دشمن جو پہلے سے ہی وادی کی گھاٹیوں میں گھات لگائے بیٹھا تھا اس نے ہم پر حملہ کر دیا اور ہم شکست کھا کر یوں بکھرے کے واپس پلٹتے نہیں تھی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جگہ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا کہ کہاں جاتے ہو میری جانب آو میں االلہ کا رسول ہوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ ہوں
حضرت عمر فا روق کی ثا بت قدمی
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پکار کا بھی کچھ اثر نہ ہوااور بھاگے جا رہا تھا اس موقع پر مہاجرین اور انصار کے کچھ لوگ اور اپ کے خاندان کے افراد کے علاوہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق جناب عمر فاروق ثابت قدم رہے حضور نبی کریم کےخاندان کے افراد میں سے حضرت سیدنا علی المرتضی حضرت سیدنا عباس حضرت سیدنا فضل بن عباس حضرت اسامہ بن زید حضرت ربیعہ بن حارث اور حضرت ابو سفیان بن حارث شامل تھے
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت داری
حضرت سیدنا عمر فاروق رشتے میں حضور نبی کریم کے خسر تھے آپ کی صاحبزادی حضرت ام حفصہ کا نکاح حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہےفرماتے ہیںجب میری بہن ام حفصہ حضرت نقیس بن حذافہ سہمی کے وصال کے بعد بیوہ ہوئی تو والد بزرگوار حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ ان سے ملے اور ان سے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں تمہارا نکاحسے کر دوں حضرت سیدنا عثمان غنی نے جو وابن فرمایا کہ مجھے اس معاملے میں غور کرنے دو جب کچھ دن گزرنے کے بعد اپ رضی اللہ عنہ نے حضرت سیدنا عثمان غنی سے اس معاملے میں دریافت کیا تو انہوں نے انکار کر دیا
حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ والد بزرگوار نے حضرت سیدنا عثمان غنی کے اس انکار کے بعد حضرت سیدنا ابوبکر صدیق سے اس معاملے میں بات کی اور انہیں کہا کہ اگر وہ چاہیں تو میں ان کا نکاح اپنی بیٹی حفصہ سے کروا دوں حضرت سیدنا ابو بکر صدیق ان کی بات سن کر خاموش ہو گئے حضرت سیدنا عمر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور تمام مادرہ حضور نبی کریم کے گوش گزار کرتے ہوئے حضرت سیدنا عثمان غنی کی شکایت کی اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر تم فکر مند نہ ہو حفصہ رضی اللہ عنہ عثمان سے بہتر آدمی سے نکاح کرے گی اور عثمان حفصہ سے بہتر عورت سے نکاح کرے گا
حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں چنانچہ کچھ عرصے کے بعد میری بہن کا نکاح حضور نبی کریم سے ہو گیا اور حضرت سیدنا عثمان غنی کا نکاح حضور نبی کریم کی دوسری صاحبزادے حضرت سیدہ ام کلثوم سے ہوا حضرت سیدنا عمر فاروق نے ایک مرتبہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق سے اپنے صاحبزادی ام المومنین حضرت ام حفصہ سے نکاح نہ کرنے کے متعلق دریافت کیا تو حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا کہ حضور نبی کریم نے میرے سامنےحضرت حفصہ کا تذکرہ کیا تھا جس کی وجہ سے میں نے تمہیں انکار کر دیا اور حضور نبی کریم کا راز افشا نہیں کرنا چاہتا تھا اس لیے تمہیں اس بارے میں نہ بتایا جب تک ام حفصہ کا نکاح حضور نبی کریم سے نہ ہو گیا اگر حضور نبی کریم عمر صاحب سے نکاح نہ کرتے تو پھر میں ضرور ان سے نکاح کر لیتا
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ظاہری وصال
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ سے مذہبی ہے فرماتی ہیں جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو لوگ ہجوم کی صورت میں جمع ہوئے اور رونے کی اوازیں بلند ہونےلگی فرشتوں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑوں میں لپیٹ دیا حضور نبی کریم کے وصال مبارک کے متعلق لوگوں میں اختلاف ہو گیابعض نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کو جھٹلا دیا بعض گونگے ہو گئے اور طویل مدت کے بعد بولنا شروع کیا بعض لوگوں کی حالت خراب ہو گئی اور وہ بے معنی باتیں کرنے لگے بعض حواس باختہ ہو گئے اور بعض غم سے نڈھال ہوگا حضرت سیدنا عمر فاروق ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے حضور نبی کریم کی موت کا انکار کر دیا تھا حضرت سیدنا علی المرتضی غم سے نڈھال ہو کر بیٹھ گئے اور حضرت سیدنا عثمان غنی ان لوگوں میں سے تھے جو گونگے ہو کر رہ گئے ہیں حضرت سیدنا عمر فاروق نے اپنی تلوار میان سے نکال لی اور اعلان کیا اگر کسی نے کہا کہ حضور نبی کریم کا وصال ہوا ہو گیا ہے تو میں اس کا سر قلم کر دوں گا حضور نبی کریم بھی حضرت موسیکی طرح 40 دن کے لیے اپنی قوم سے پوشیدہ ہو گئے ہیں اور 40 دن بعد واپس لوٹ ائیں گے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق جو اس وقت بنی ہاس حارث بن حضرت میں موجود تھے انہیں جب حضور نبی کریم کے وصال کی خبر ملی تو فورا تشریف لائے اور حضور نبی کریم کے ماتھے کا بوسہ لیا اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ اپ پر قربان ہوں اللہ تعالی اپ کو دوبارہ موت کا مزہ نہیں چکھائے گا اللہ تعالی کی قسم اپ وصال فرما گئےپھر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق صحابہ کرام کے پاس باہر تشریف لائیں اور فرمایا اے لوگو جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو یاد رکھیں محمد وصال فرما گئے اور جو محمد کے رب کی عبادت کرتا تھا تو جان لے وہ زندہاور کبھی نہیں مرے گا اللہ تعالی کا فرمان ہے اور محمد تو ایک رسول ہے ان سے پہلے بھی کئی رسول ہو چکے تو کیا اگر وہ وصال فرما جائیں یا شہید ہو جائے تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس فرماتے ہیںجب حضرت سیدنا ابوبکر صدیق نے یہ ایت مبارکہ تلاوت فرمائی تو معلوم ہوتا تھا کہ ہم میں سے کوئی پہلے اس ایت کو جانتا نہ تھا حضرت سیدنا عمر فاروق سے مروی ہے کہ جب میں نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کے منہ سے یہ ایت سنی تو مجھے یقین ہوا کہ واقعی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا ہے
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کی سب سے پہلے بیعت کی مدینہ منورہ میں منافقین کا ایک گروہ جو بظاہر مسلمان تھا مگر حقیقت میں دین اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف تھا اور اسلام دشمنی کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتا تھا اس گروہ نے حضور نبی کریم کے وصال کے بعد جانشینی کا فتنہ کھڑا کر دیا سقیفہ بن وسائدہ میں انصار جمع ہو گئے اور انہوں نے جانشینی کا دعوی کیا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کو خبر ہوئی تو اپ نے حضرت سیدنا عمر فاروق اور حضرت ابو عبیدہ بن الجراح کو ہمراہ لیا اور وہاں پہنچے دوران گفتگو انصار نے مطالبہ کیا کہ ایک امیر ہمارا ہوگا اور ایک تمہارا ہوگا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق معاملہ فہم تھے اوراپ جانتے تھے کہ یہی مطالبہ مہاجرین بھی کر سکتے ہیں چنانچہ اپ نے فرمایا کہ یہ جائز نہیں ہے کہ مسلمانوں کے ایک وقت میں دو امیر ہوں اس طرح امور میں اختلاف پیدا ہو جائے گا اور امت کا شیرازہ بکھر جائے گا اس سے فتنہ و فساد شروع ہو جائے گا اور سنتیں ترک ہو جائیں گی پھر آپ نے تجویز دی امرہ ہماری جماعت میں سے ہوں گے اور وزرا تمہاری جماعت میں سے ہوں گے پھر اپ نےذیل کا خطبہ دیاہمیں تمہارے فضائل و مناقب سے ہرگز انکار نہیں ہے لیکن قریش اور عرب کے دیگر قبائل کا بھی تمہاری خلافت کو تسلیم نہیں کریں گے پھر مہاجرین اسلام میں سبقت لے جانے والے اور حضور نبی کریم سے خاندانی تعلق رکھنے کی وجہ سے اس کے زیادہ مستحق ہیں یہاں عمر اور ابو عبیدہ موجود ہیں تم ان میں سے جس کے ہاتھ پر چاہو بیعت کرلو حضرت سیدنا عمر فاروق نے جب حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کا کلام سنا تو آگے بڑھ کر اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دے دیا اور کہا آپ سے بہتر کوئی نہیں ہے اور آپ ہمارے سردار اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح جانشین ہیں حضور نبی کریم نےہمیشہ آپ کو عزیز رکھا ہے اور آپ کی رائے کو فوقیت دی ہے حضرت سیدنا عمر فاروق کی بیعت کے ساتھ ہی تمام مخلوق حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کے دست حق پر بیعت کے لیے ٹوٹ پڑی پھر دوسرے دن مسجد نبوی میں عام بیعت ہوئی اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق منبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جلوہ افروز ہوئے