You are currently viewing جنگ حنین میں حضرت عمر کی کا رکر دگی

جنگ حنین میں حضرت عمر کی کا رکر دگی

جابر بن عبداللہ سے مروی ہے فرماتے ہیں ہم وادی حنین کی جانب روانہ ہوئے اور دشمن جو پہلے سے ہی وادی کی گھاٹیوں میں گھات لگائے بیٹھا تھا اس نے ہم پر حملہ کر دیا اور ہم شکست کھا کر یوں بکھرے کے واپس پلٹتے نہیں تھی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جگہ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا کہ کہاں جاتے ہو میری جانب آو میں االلہ کا رسول ہوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ ہوں

 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پکار کا بھی کچھ اثر نہ ہوااور بھاگے جا رہا تھا اس موقع پر مہاجرین اور انصار کے کچھ لوگ اور اپ کے خاندان کے افراد کے علاوہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق جناب عمر فاروق ثابت قدم رہے حضور نبی کریم کےخاندان کے افراد میں سے حضرت سیدنا علی المرتضی حضرت سیدنا عباس حضرت سیدنا فضل بن عباس حضرت اسامہ بن زید حضرت ربیعہ بن حارث اور حضرت ابو سفیان بن حارث شامل تھے

حضرت سیدنا عمر فاروق رشتے میں حضور نبی کریم کے خسر تھے آپ کی صاحبزادی حضرت ام حفصہ کا نکاح حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہےفرماتے ہیںجب میری بہن ام حفصہ حضرت نقیس بن حذافہ سہمی کے وصال کے بعد بیوہ ہوئی تو والد بزرگوار حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ ان سے ملے اور ان سے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں تمہارا نکاحسے کر دوں حضرت سیدنا عثمان غنی نے جو وابن فرمایا کہ مجھے اس معاملے میں غور کرنے دو جب کچھ دن گزرنے کے بعد اپ رضی اللہ عنہ نے حضرت سیدنا عثمان غنی سے اس معاملے میں دریافت کیا تو انہوں نے انکار کر دیا

حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ والد بزرگوار نے حضرت سیدنا عثمان غنی کے اس انکار کے بعد حضرت سیدنا ابوبکر صدیق سے اس معاملے میں بات کی اور انہیں کہا کہ اگر وہ چاہیں تو میں ان کا نکاح اپنی بیٹی حفصہ سے کروا دوں حضرت سیدنا ابو بکر صدیق ان کی بات سن کر خاموش ہو گئے حضرت سیدنا عمر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور تمام مادرہ حضور نبی کریم کے گوش گزار کرتے ہوئے حضرت سیدنا عثمان غنی کی شکایت کی اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر تم فکر مند نہ ہو حفصہ رضی اللہ عنہ عثمان سے بہتر آدمی سے نکاح کرے گی اور عثمان حفصہ سے بہتر عورت سے نکاح کرے گا

حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں چنانچہ کچھ عرصے کے بعد میری بہن کا نکاح حضور نبی کریم سے ہو گیا اور حضرت سیدنا عثمان غنی کا نکاح حضور نبی کریم کی دوسری صاحبزادے حضرت سیدہ ام کلثوم سے ہوا حضرت سیدنا عمر فاروق نے ایک مرتبہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق سے اپنے صاحبزادی ام المومنین حضرت ام حفصہ سے نکاح نہ کرنے کے متعلق دریافت کیا تو حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا کہ حضور نبی کریم نے میرے سامنےحضرت حفصہ کا تذکرہ کیا تھا جس کی وجہ سے میں نے تمہیں انکار کر دیا اور حضور نبی کریم کا راز افشا نہیں کرنا چاہتا تھا اس لیے تمہیں اس بارے میں نہ بتایا جب تک ام حفصہ کا نکاح حضور نبی کریم سے نہ ہو گیا اگر حضور نبی کریم عمر صاحب سے نکاح نہ کرتے تو پھر میں ضرور ان سے نکاح کر لیتا

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ سے مذہبی ہے فرماتی ہیں جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو لوگ ہجوم کی صورت میں جمع ہوئے اور رونے کی اوازیں بلند ہونےلگی فرشتوں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑوں میں لپیٹ دیا حضور نبی کریم کے وصال مبارک کے متعلق لوگوں میں اختلاف ہو گیابعض نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کو جھٹلا دیا بعض گونگے ہو گئے اور طویل مدت کے بعد بولنا شروع کیا بعض لوگوں کی حالت خراب ہو گئی اور وہ بے معنی باتیں کرنے لگے بعض حواس باختہ ہو گئے اور بعض غم سے نڈھال ہوگا حضرت سیدنا عمر فاروق ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے حضور نبی کریم کی موت کا انکار کر دیا تھا حضرت سیدنا علی المرتضی غم سے نڈھال ہو کر بیٹھ گئے اور حضرت سیدنا عثمان غنی ان لوگوں میں سے تھے جو گونگے ہو کر رہ گئے ہیں حضرت سیدنا عمر فاروق نے اپنی تلوار میان سے نکال لی اور اعلان کیا اگر کسی نے کہا کہ حضور نبی کریم کا وصال ہوا ہو گیا ہے تو میں اس کا سر قلم کر دوں گا حضور نبی کریم بھی حضرت موسیکی طرح 40 دن کے لیے اپنی قوم سے پوشیدہ ہو گئے ہیں اور 40 دن بعد واپس لوٹ ائیں گے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق جو اس وقت بنی ہاس حارث بن حضرت میں موجود تھے انہیں جب حضور نبی کریم کے وصال کی خبر ملی تو فورا تشریف لائے اور حضور نبی کریم کے ماتھے کا بوسہ لیا اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ اپ پر قربان ہوں اللہ تعالی اپ کو دوبارہ موت کا مزہ نہیں چکھائے گا اللہ تعالی کی قسم اپ وصال فرما گئےپھر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق صحابہ کرام کے پاس باہر تشریف لائیں اور فرمایا اے لوگو جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو یاد رکھیں محمد وصال فرما گئے اور جو محمد کے رب کی عبادت کرتا تھا تو جان لے وہ زندہاور کبھی نہیں مرے گا اللہ تعالی کا فرمان ہے اور محمد تو ایک رسول ہے ان سے پہلے بھی کئی رسول ہو چکے تو کیا اگر وہ وصال فرما جائیں یا شہید ہو جائے تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس فرماتے ہیںجب حضرت سیدنا ابوبکر صدیق نے یہ ایت مبارکہ تلاوت فرمائی تو معلوم ہوتا تھا کہ ہم میں سے کوئی پہلے اس ایت کو جانتا نہ تھا حضرت سیدنا عمر فاروق سے مروی ہے کہ جب میں نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کے منہ سے یہ ایت سنی تو مجھے یقین ہوا کہ واقعی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا ہے

حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کی سب سے پہلے بیعت کی مدینہ منورہ میں منافقین کا ایک گروہ جو بظاہر مسلمان تھا مگر حقیقت میں دین اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف تھا اور اسلام دشمنی کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتا تھا اس گروہ نے حضور نبی کریم کے وصال کے بعد جانشینی کا فتنہ کھڑا کر دیا سقیفہ بن وسائدہ میں انصار جمع ہو گئے اور انہوں نے جانشینی کا دعوی کیا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کو خبر ہوئی تو اپ نے حضرت سیدنا عمر فاروق اور حضرت ابو عبیدہ بن الجراح کو ہمراہ لیا اور وہاں پہنچے دوران گفتگو انصار نے مطالبہ کیا کہ ایک امیر ہمارا ہوگا اور ایک تمہارا ہوگا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق معاملہ فہم تھے اوراپ جانتے تھے کہ یہی مطالبہ مہاجرین بھی کر سکتے ہیں چنانچہ اپ نے فرمایا کہ یہ جائز نہیں ہے کہ مسلمانوں کے ایک وقت میں دو امیر ہوں اس طرح امور میں اختلاف پیدا ہو جائے گا اور امت کا شیرازہ بکھر جائے گا اس سے فتنہ و فساد شروع ہو جائے گا اور سنتیں ترک ہو جائیں گی پھر آپ نے تجویز دی امرہ  ہماری جماعت میں سے ہوں گے اور وزرا تمہاری جماعت میں سے ہوں گے پھر اپ نےذیل کا خطبہ دیاہمیں تمہارے فضائل و مناقب سے ہرگز انکار نہیں ہے لیکن قریش اور عرب کے دیگر قبائل کا بھی تمہاری خلافت کو تسلیم نہیں کریں گے پھر مہاجرین اسلام میں سبقت لے جانے والے اور حضور نبی کریم سے خاندانی تعلق رکھنے کی وجہ سے اس کے زیادہ مستحق ہیں یہاں عمر اور ابو عبیدہ موجود ہیں تم ان میں سے جس کے ہاتھ پر چاہو بیعت کرلو حضرت سیدنا عمر فاروق نے جب حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کا کلام سنا تو آگے بڑھ کر اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دے دیا اور کہا آپ سے بہتر کوئی نہیں ہے اور آپ ہمارے سردار اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح جانشین ہیں حضور نبی کریم نےہمیشہ آپ کو عزیز رکھا ہے اور آپ کی رائے کو فوقیت دی ہے حضرت سیدنا عمر فاروق کی بیعت کے ساتھ ہی تمام مخلوق حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کے دست حق پر بیعت کے لیے ٹوٹ پڑی پھر دوسرے دن مسجد نبوی میں عام بیعت ہوئی اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق منبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جلوہ افروز ہوئے